تازہ تر ین

بڑا دشمن بنا پھرتا ہے

عثمان احمد کسانہ
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔74 سالوں میں ان گنت کشمیریوں کا خون بہایا جا چکا، کشمیریوں کی آزادی کی خواہش اور جدو جہد انکا جرم بن گئی، اقوام متحدہ سے لیکر مقامی سطح کی این جی اوز تک ہر کوئی بھارت کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے،بہت کچھ ہوا، کشمیریوں نے بہت کچھ سہالیکن بعض اوقات اس قدر نیچی حرکات اور اوچھے ہتھکنڈے دیکھنے کو ملتے ہیں کہ حیرانی کیساتھ پریشانی بھی لاحق ہوتی ہے کہ خدا کسی کو اتنا گرا ہوا دشمن بھی نہ دے۔چند دن قبل جموں کشمیر کے بزرگ اور معمر ترین سیاسی و ملی رہنما، حریت کا نشان، عاشق پاکستان سید علی گیلانی دار فانی سے کوچ کر گئے انکی عمر تقریباً92 برس تھی۔ انکی وفات کے بعد غم و اندوہ کے مارے انکے اہل خانہ تجہیز و تکفین کی بابت سوچ ہی رہے تھے کہ بھارت جوبزعم خود اپنے آپ کو دنیا کابہت بڑاسیکولر سمجھتا ہے اور ایڑیاں اٹھا اٹھا کے اپنے قد کی پستی چھپانے کی ناکام کوششیں کرتا رہتا ہے۔ ہم نے دیکھ لیا وہ کشمیری نوجوانوں کے جواں جذبوں سے کتنا خائف اور سہما ہوا ہو گا جو ایک بوڑھے بزرگ کی میت سے بھی ڈررہا تھا۔ اپنے سورماؤں کے ذریعے نہتے کشمیریوں پر غاصبانہ زورآزمائی کر کے اپنی جھوٹی انا کی تسکین کا بھونڈا سامان کرنے کا کوئی موقع نہ گنوانے والی نام نہادبڑی جمہوریت کے بزدل حکمران اس 92 سالہ بوڑھے کی میت سے اس قدر خوفزدہ تھے کہ رات کے اندھیرے میں میت چھین کر زبردستی اپنی زیر نگرانی فوری تدفین کروا دی۔ صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ پوری مقبوضہ وادی میں کرفیولگا کر لوگوں کو گھروں میں قید کر دیا گیا۔اور پھر اس سے ایک قدم اور آگے انتہائی سفاکیت پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سید علی گیلانی کے ورثا پر ناجائز مقدمہ قائم کر دیا گیا۔ بھارت اور اس کے کم ظرف نیتا اپنے تئیں تسلی اور اطمینان محسوس کر رہے ہونگے کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کیلئے بلند ہونے والی سب سے توانا آواز انہوں نے منوں مٹی تلے دبا دی۔ ان کا یہ خیالِ باطل اسی وقت خاک میں مل گیا جب دنیا کے ہر کونے سے اس قبیح حرکت کی مذمت سامنے آنے لگی۔پاکستان نے سفارتی سطح پر باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کروانے کیلئے بھارتی ناظم الامور کو طلب کر لیا۔عالمی میڈیا میں بھارت کی اس بزدلانہ کارروائی کو شرمناک قرار دیا جانے لگا۔ یہ تو بیرونی عوامل ہیں مقبوضہ وادی کے اندر کی صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کا ہر بچہ، بوڑھا اور جوان سید علی گیلانی کے چلے جانے کے غم کو اپنی طاقت بنا کر پہلے سے زیادہ پُرجوش نظر آنے لگا۔ اور یہ رد عمل غیرمتوقع نہیں بلکہ بالکل فطری اور لازمی تھا کیونکہ سید علی گیلانی نے پانچ دہائیوں سے زائد عرصہ تک مسلسل اپنی قوم کی ترجمانی کی اور اپنی تحریر و تقریر کے ذریعے اپنے فولادی عزم اور غیر متزلزل ولولے کی حدت سے کشمیری نوجوانوں کا لہو گرماتے رہے۔ سید علی گیلانی ایک مدبر رہنما کے طور پر تقریباً پچاس سال تک بھارت کے ناجائز تسلط کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے رہے۔
آپ نے مقبوضہ کشمیر کی تمام قیادت کو آل پارٹیزحریت کانفرنس کے پلیٹ فارم پر جمع کیا اور طویل عرصہ تک اس مشترکہ محاذ کی قیادت کا فریضہ بھی ادا کیا۔ کتنے ہی ایسے مواقع آئے جب بھارت نے آپ کے جسمانی ضعف کے مغالطے کا شکار ہو کر کبھی پابند سلاسل کیا تو کبھی جسمانی تشدد کے ذریعے آپ کی آواز دبانے کی کوشش کی لیکن دنیا نے کئی بار یہ منظر دیکھا کہ علی گیلانی عزم و ہمت کے پہاڑ کی مانندسر اٹھا کے جئے اور انکی کی ایک کال پر پورا کشمیر لبیک کہتے ہوئے سر بکف ہو جاتا۔ جمعہ کے اجتماعات ہوتے یا ویسے احتجاجی جلے و جلوس سید علی گیلانی کا ہاتھ گویا اہل کشمیر کی نبض پر ہوتا۔ آپ کو قبول عام کا درجہ حاصل تھا تمام جماعتیں اور گروہ آپ کو اپنا بزرگ اور رہنما قرار دے کر آپ کے موقف کو مزید مضبوط کرنے میں فخر محسوس کرتے۔ سید علی گیلانی کی کرشماتی شخصیت کا ایک خوبصورت اور شفاف پہلو یہ تھا کہ آپ سرزمین ِپاکستان سے وارفتگی کی حد تک عشق کرتے تھے۔ پاکستان کو اپنی امیدوں اور اپنی جدوجہد آزادی کی منزل قرار دیتے۔ اکثر کہتے ہم پاکستان ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔گزشتہ ڈیڑھ سال سے بستر علالت پر ہونے کے باعث سید علی گیلانی کا جسم تو کمزور ہو گیا لیکن ان کا موقف اسی طرح جاندار رہا۔ آزادی کی تڑپ اسی طرح تندرست و توانا رہی۔ آخری سانس تک جب کبھی ان کو موقع ملتا وہ کشمیری نوجوانوں سے اسی طرح مخاطب ہوتے جیسے وہ جوانی میں ہوا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام تر حوصلے، امید اور لگن کے باوجود یہ کہنے کو جی چاہتا ہے کہ سید علی گیلانی کی وفات سے کشمیر اور کشمیری عوام بے آسرا ہو گئے۔اللہ تعالیٰ انکے درجات بلند فرمائے اور اہل کشمیر کو علی گیلانی جیسا بااثر جرات مند اور مخلص رہنما نصیب ہو۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain