تازہ تر ین

ترقی کیلئے مل کر چلیں،وزیراعظم کی سندھ حکومت کو پیشکش

کراچی (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کیلئے وفاق اور سندھ کو مل کر چلنا ہوگا۔ٹرانسپورٹ اور پانی کراچی کے بڑے مسائل ہیں،ترقی یافتہ ملک دیکھیں تو وہاں کوئی ایک شہر ملک کو لے کر چلتا ہے، کراچی کی اہمیت کا اندازہ پوری طرح سے نہیں لگایا گیا، ہم جانتے ہیں 70کی دہائی میں کراچی کیا تھا،80 میں ترقی کرنے لگا تو شورش شروع ہوگئی،کراچی شہر سارے پاکستان کے لیے سرمایہ کاری لاسکتا ہے، وزیراعلی سندھ سے کہوں گا بنڈل آئی لینڈ پر غور کریں۔وہ پیر کو کراچی کینٹ اسٹیشن پر کراچی سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔کراچی سرکلرکا ٹریک 29 کلو میٹر طویل ہوگا، 16اسٹیشن ہوں گے۔ منصوبے پر ڈھائی سو ارب روپے لاگت آئے گی۔جدید سرکلر ریلوے کے اسٹیشنز رہائشی، صنعتی اور دفتری علاقوں کو ملائیں گے جس سے کراچی میں نہ صرف ٹریفک کا بہا ؤکم ہوگا بلکہ روزگار کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو سہولت ہوگی۔207 ارب کی مجموعی لاگت سے مکمل ہونے والے جدید کراچی سرکلر ریلوے منصوبے میں بجلی سے چلنے والی ٹرینیں شامل کی جائیں گی جس سے آلودگی کو کم کرنے میں معاونت ملے گی۔ اس موقع پروزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد رکھنا بڑا موقع ہے، یہ منصوبہ صرف کراچی کے لیے نہیں ہے بلکہ اس سے سارے ملک کو فائدہ ہوگا۔ کے سی آر منصوبے پر وزیراعلی سندھ اور گورنرعمران اسماعیل کی معاونت کے مشکور ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کی شرح نمو میں ایک شہر ان کی قیادت کرتا ہے، انگلینڈ میں لندن، امریکا میں نیو یارک اور پاکستان کے لیے کراچی وہ اہم شہر ہے۔ کراچی ایسا شہر ہے جس کی ترقی میں سارے پاکستان کی ترقی ہے تاہم یہاں 80 کی دہائی میں پیدا ہونے والے مسائل نے پورے ملک کو متاثر کیا۔انہوں نے کہا کہ شہر کے لیے سب سے اہم اس کا ٹرانسپورٹ کا نظام ہے جس پر اس طرح سے سرمایہ کاری نہیں ہوئی جیسے ہونی چاہیے تھی۔وزیر اعظم نے کہاکہ کے سی آر، گرین لائن کراچی کے لیے بہت بڑا قدم ہے اور جس تیزی سے کراچی پھیل رہا ہے، ہمیں مزید کام بھی کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ٹرانسپورٹ کا نظام کسی بھی شہر کی بنیادی چیز ہوتی ہے، سرکلر ریلوے منصوبہ سارے شہر سے گزرے گا، ٹریفک کادباؤ کم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا دوسرا بڑا مسئلہ پانی ہے، کراچی میں پانی کے مسئلے پر واپڈا کے چیئرمین سے بات کی،واپڈا چیئرمین نے بتایا ہے کہ 2 سالوں میں کراچی کو کے 4 کے ذریعے پانی پہنچادیا جائے گا۔ کے فور منصوبہ کراچی کے لیے بڑی نعمت ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال کراچی ٹرانسفارمیشن پلان بنایا، یہ معیشت کے حوالے سے اہم شہر ہے۔ اس کی اہمیت کا پوری طرح اندازہ نہیں لگایا گیا۔کراچی میں انتشار کے بعد اس کی ترقی تیزی سے گرنا شروع ہو گئی۔ہمیں سندھ کی ترقی کے لیے آگے بڑھنا اور ساتھ چلنا ہوگا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی پھیلتاجارہا ہے جس کے باعث مسائل بڑھ جاتے ہیں،لاہور بھی پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے شہروں پر دباؤ بڑھ جاتاہے اور وسائل کم ہوجاتے ہیں۔کراچی کے مسائل بروقت حل نہ کیے گئے تو کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا،کراچی کی ترقی کے لیے بنیادی انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ٹرانسپورٹ کی سہولت بنیادی انفرا اسٹرکچر کا اہم جزو ہے،کراچی سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں کے لیے منصوبہ بندی کرناہوگی۔کراچی کے مسائل کے حل کیلیے وفاقی حکومت پرعزم ہے،امید ہے سندھ حکومت بھی کراچی کے لیے بھرپور کام کر ے گی۔انہوں نے کہاکہ کئی چیزیں ایسی ہیں جو وفاقی حکومت، صوبائی حکومت کے بغیر نہیں کرسکتی۔عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بنڈل آئی لینڈ کے منصوبے سے سب کو فائدہ ہو گا، شہر پر دبا کم ہوگا، ابھی سے منصوبہ بنائیں کہ کن علاقوں پر کام کرنا ہوگا، بنڈل آئی لینڈ سے پاکستان کا فائدہ بیرون ملک سے سرمائے کا آنا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی اس منصوبے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ سے فائدہ سندھ کو ہے، اس پر وزیراعلی سے مزید بات کریں گے، بنڈل آئی لینڈ کے منصوبے پر سندھ اور وفاق دونوں کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بڑے منصوبے مشکل ہوتے ہیں، سیاسی عزم کا اظہار نہیں ہوتا، بڑھتی آبادی کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی، وفاق اس منصوبے پر پرعزم ہے، امید ہے حکومت سندھ اس پر تعاون کرے گی۔وزیر اعظم نے کہاکہ کراچی میں گزشتہ سال سیلاب سے جو مسئلے آئے تھے، خوشی ہے کہ ان پر کام کا آغاز ہوگیا ہے، 3 اہم نالوں کا کام بھی ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کے سی آر جیسے بڑے منصوبوں پر سندھ اور عوام کو پوری زور لگانی ہوگی کیونکہ اس میں مسائل پیدا آتے ہیں تاہم اگر یہ وقت پر مکمل ہوا تو اس پر کم سے کم لاگت آئے گی۔قبل ازیں وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جدید کے سی آر منصوبہ پاکستان میں تاریخ رقم کریگا، اس منصوبے سے کراچی کے شہریوں کی سفری مشکلات کم ہوں گی،بدقسمتی سیکراچی ترقی کے بجائے کچرا کنڈی بن گیا، ہم ریلوے کومنافع بخش ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ کراچی کوجدید ٹرانسپورٹ کی فراہمی کاسہرا وزیراعظم کے سر ہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے پانچ بڑے منصوبوں پر پیش رفت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں کام کرنے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں نے فیصلے کیے۔اسد عمر نے کہا کہ اکتوبر میں وزیراعظم گرین لائن منصوبے کا افتتاح کریں گے۔وفاقی وزیر نے کراچی میں بارش میں کئی علاقے ڈوب جاتے ہیں، کراچی کے تین بڑے نالوں سے گیارہ لاکھ ٹن کچرا صاف کیا۔انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ ایک دہائی سے التوا کا شکار تھا، کئی سال سے التوا کا شکار منصوبے حقیقت بنتے نظر آرہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے پیر کو کراچی سرکلرریلوے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔کے سی آر ٹریک کی لمبائی تینتالیس کلومیٹر ہو گی اور33 اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔ منصوبہ اٹھارہ سے چوبیس ماہ میں مکمل ہو گا۔سرکلر ریلوے دو ٹریکس پر چلے گی، ایک ٹریک سٹی اسٹیشن سے شہرکاچکرلگا کر کینٹ اسٹیشن، دوسرا سٹی اسٹیشن سے دھابیجی جائے گا۔سرکلر ٹرین سٹی اسٹیشن سے چلے گی اور سائٹ، گلشن اقبال، گلستان جوہر سے ہوتی ہوئی واپس سٹی اسٹیشن پہنچے گی۔ راستے میں ٹرین کے تیس اسٹاپ ہوں گے۔ٹریک کی لمبائی تینتالیس کلو میٹر ہوگی۔ بائیس کلو میٹر ٹریک ایلی ویٹیڈ پر بنے گا۔ ٹرین کے راستے میں کئی انڈر پاسز بھی بنائے جائیں گے۔کراچی سرکلر ریلوے کے نئے ٹریک پر کوئی پھاٹک نہیں ہوگا، بائیس کراسنگ پوائنٹس کی تعمیر پر بیس ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ہر چھ منٹ بعد ٹرین اسٹیشن پر آئے گی، ہر ٹرین میں چار کوچز ہوں گی۔ جن میں 800 سے زائد مسافر سفر کرسکیں گے۔یومیہ تین سے پانچ لاکھ مسافروں کے مستفید ہونے کا امکان۔ الیکٹرک ٹرین زیادہ سے زیادہ ایک سو بیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑے گی۔

اسلام آباد (صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں جنگ کے نتائج پر مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اب الزام تراشی کا رویہ ترک کردینا چاہیے اور افغانستان کے مستقبل کی فکر کرنے کی ضرورت ہے،افغانستان میں امن و استحکام کے لئے طالبان حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے مضمون میں وزیراعظم نے لکھا کہ 2001سے دنیا کو بار بار آگاہ کیا کہ افغان جنگ نہیں جیتی جا سکتی، افغان جنگ کے نتائج پر پاکستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ امریکی کانگریس میں پاکستان پر الزامات لگائے جانے پر حیرانی ہوئی۔وزیراعظم نے لکھا کہ نائن الیون کے بعد ماضی کے مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیا گیا، پاکستانی حکومتیں ماضی میں قانونی حیثیت کے حصول کے لئے امریکا کو افغانستان کے معاملے پر خوش کرتی رہیں۔ دہشت گردی کیخلاف امریکا کی جنگ کی حمایت کرنے کے بعد عسکری گروپس نے پاکستان کی ریاست کے خلاف جنگ شروع کر دی۔عمران خان نے لکھا کہ ہم اپنی بقا کے لئے لڑے، بہترین فوج اور انٹیلی جنس آلات کے ذریعہ دہشتگردی کو شکست دی۔ نائن الیون کے بعد یکے بعد دیگرے آنے والی افغان حکومتیں افغانوں کی نظروں میں مقام پیدا نہ کرسکیں یہی وجہ تھی کہ کوئی بھی بدعنوان اور ناکام حکومت کے لئے لڑنے کو تیار نہ تھا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 3 لاکھ افغان سکیورٹی فورسز کا ہتھیار ڈالنے کا ذمے دار پاکستان ہے؟ حقیقت کو تسلیم کرنے کی بجائے افغان اور مغربی حکومتوں نے پاکستان پر الزام لگانے کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر جعلی خبریں پھیلائیں، بے بنیاد الزامات کے باوجود پاکستان نے سرحد کے بائیو میٹرک کنٹرول اور سرحد کی مشترکہ نگرانی کی پیشکش کی۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنے محدود وسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگائی، ہمیں اب الزام تراشی کارویہ ترک کردینا چاہیے اور افغانستان کے مستقبل کی جانب دیکھنا چاہیے۔۔ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے نئی حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ طالبان کی حکومت اور بین الاقوامی برادری کی شمولیت ہر ایک کے لئے مثبت مفادات لائے گی۔انہوں نے مزید لکھا اگر درست اقدامات کئے گئے تو دہشتگردی سے پاک اور معاشی طور پر خوشحال افغانستان کے مقاصد حاصل کر لیں گے اور اگر ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو بڑے پیمانے پر مہاجرین اور دہشتگردی جیسے مسائل بڑھیں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain