کنور محمد دلشاد
روزنامہ خبریں کی 29ویں سالگرہ قومی صحافت کا درخشاں باب ہے۔ خبریں اخبار کی اشاعت 29ستمبر 1992ء سے آغاز ہوا۔ ضیا شاہد نے اپنی صحافت کا آغاز کالم نویس ہفت روزہ اقدام لاہور سے شروع کیا‘ ہفت روزہ ”اقدام“ ملک کے ممتاز صحافی ”م۔ش“ کی ادارت میں شائع ہوتا تھا جس کی اشاعت کا دائرہ کار لاہور سے کوئٹہ تک پھیلا ہوا تھا‘ ہفت روزہ اقدام جناب ممتاز احمد خان کے پرنٹنگ پریس سے باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا‘ اسی طرح ضیا شاہد نے بطور سب ایڈیٹر روزنامہ ”کوہستان“ میں نسیم حجازی سے تربیت حاصل کی۔ بعدازاں روزنامہ ”حالات“ اردو ڈائجسٹ لاہور اور پھر ہفت روزنامہ کہانی‘ ایڈیٹر روزنامہ مغربی پاکستان لاہور‘ ایڈیٹر ہفت روزہ ”صحافت“ ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت‘ روزنامہ جنگ اور اپنے صحافتی سفر کے آخر میں چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان رہے اور قدرت کے نظام کے مختلف طریقے ہوتے ہیں اور بطور چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان کے ان کے اختلافات بھٹی برادران سے ہوگئے اور یہاں پر جناب ضیا شاہد نے اپنا روزنامہ نکانے کا مصمم ارادہ کیا۔ ضیا شاہد سے تعلق کا آغاز ہفت روزہ ”کہانی“ سے ہوا تھا اور غالباً 1969ء میں انہوں نے اپنے ڈپٹی ایڈیٹر گلزار آفاقی کے ذریعے میرے تاریخی انٹرویو شائع کیے جس سے ہفت روزہ ”کہانی“ کی اشاعت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
روزنامہ خبریں کی ابتدائی تیاری 1991ء کے آخر میں شروع ہوئی اور ان کا تجربہ کامیاب رہا۔ضیا شاہد نے دوستوں اور مخلص ساتھیوں کے تعاون سے ایک کمپنی بنائی اور اس کے حصص فروخت کیے اور اٹھارہ ڈائریکٹرز کا تعین کیا‘ مجھے بھی ضیا شاہد نے کمپنی کے حصص خریدنے کی ترغیب دی تھی چونکہ سرکاری ملازمت کی وجہ سے میں نے ان کی پیشکش کا شکریہ ادا کیا لیکن کوئٹہ سے چند مخلص دوستوں کا تعارف میں نے فصیح اقبال چیف ایڈیٹر زمانہ کے ذریعے کروایا تھا اس طرح روزنامہ خبریں کا آغاز 29ستمبر 1992ء کو ہوا تاہم ضیا شاہد کی ہمت اور قوت کے باعث ”جہاں ظلم وہاں خبریں“ کے انقلابی ماٹو نے اس اخبار کو سہارا دیا اور آج تک یہ اخبار مظلوم کا ساتھی اور ظالم کا دشمن ہے۔ لاہور کے بعد اسلام آباد‘ ملتان‘ سکھر‘ حیدرآباد‘ کراچی‘ پشاور‘ مظفرآباد‘ آزادکشمیر سے خبریں شائع ہوا اور اب ان کے قابل ترین صاحبزادے امتنان شاہد کی زیر نگرانی یکم اکتوبر سے روزنامہ خبریں کا اجراء بہاولپور سے کردیا ہے۔ امتنان شاہد نے الگ کمپنی کے تحت چینل۵ ٹیلی ویژن کا آغاز کیا۔ روزنامہ خبریں نے صحافت کو خدمت خلق کا ذریعہ سمجھا اور اب بھی روزنامہ خبریں مظلوم کی آواز ہے۔
ضیا شاہد کی خواہش پر میں نے ان کی ملاقات سابق صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان سے 1971ء کے آغاز میں کروائی تھی۔ فیلڈ مارشل ایوب خان نے میری یقین دہانی پر کہ یہ ملاقات آف دی ریکارڈ ہوگی اور ان کے خیالات وتاثرات کو افشا نہیں کیا جائے گا۔ لہٰذا سابق صدر ایوب خان سے ان کی ملاقات تین گھنٹے تک رہی اور وعدے کے مطابق ضیا شاہد نے 35سال بعد اس تاریخی ملاقات کا احوال بڑی تفصیل سے روزنامہ خبریں میں شائع کیا اور سابق صدر ایوب خان کی ملاقات میں میرا حوالہ بڑی تفصیل سے دیا۔
ضیا شاہد نے ہی عمران خان کی خواہش پر تحریک انصاف کی بنیاد رکھی اور ان کے گھر میں ہی تحریک انصاف کا منشور‘ آئین اور خدوخال طے ہوئے اور ان کے قریبی ساتھی حسن نثار اس امر کے گواہ ہیں‘ ضیا شاہد کے عمران خان سے قریبی تعلق رہا اور ان کے نظریاتی افکار کا روشناس کرانے میں ان کی معاونت کی‘ تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد ضیا شاہد نے ان سے فاصلہ ہی رکھا۔ روزنامہ خبریں سیاسی واقعات‘ ظلم اور جبر کی تاریخ ہے جس کا مطالعہ پاکستانی سیاست اور صحافت کے طالب علم کیلئے ضروری ہے۔ روزنامہ خبریں کو امتنان شاہد نے صحافت میں اعلیٰ مقام دیا ہے اور آج بھی روزنامہ خبریں ملک کے کونے کونے کی آواز ہے۔ حکومت اور پریس کا رشتہ بہت نازک اور پرلطف ہوتا ہے۔ حکومت اب اس پوزیشن میں نظر نہیں آتی کہ وہ اخبارات کو دبائے‘ آنے والے دنوں میں حکومتی دباؤ ختم ہوگا اور اخبار پر عوام کا تو کل مضبوط ہوگا۔
(الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری ہیں)
٭……٭……٭