لاہور :(ویب ڈیسک) پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 75 روپے مالیت کا یادگاری کرنسی نوٹ جاری کیا تھا جسے بعد میں عوامی سطح پر لین دینے کیلئے بھی قابل استعمال قرار دے دیا گیا۔
تاہم اس نوٹ کے حوالے سے اب بھی بیشتر شہریوں اور خاص طور پر دکانداروں کو شکوک و شبہات ہیں۔
عید کے موقع پر شہریوں نے خاص طور پر 75 روپے کے نئے کرنسی نوٹ حاصل کیے اور بچوں میں تقسیم کیے تاہم کئی شہریوں نے یہ شکایت کی ہے کہ انہوں نے 75 روپے کے جو کرنسی نوٹ بچوں کو بطور عیدی دی ، دکاندار ان نوٹوں کو قبول نہیں کر رہے اور بچے دکانوں سے مایوس لوٹ رہے ہیں۔
سونے کی قیمت میں معمولی کمی
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے باضابطہ ٹوئٹ کے ذریعے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ 75 روپے کا کرنسی نوٹ عام لین دین کیلئے قابل قبول ہے اور عوام بلا خوف اس کا استعمال کر سکتے ہیں تاہم اس کے باوجود یہ نیا کرنسی نوٹ مکمل طور پر عوام کا اعتماد حاصل نہیں کرسکا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے 75 روپے کا کرنسی نوٹ وصول نہیں کر رہے کیوں کہ جب وہ یہی نوٹ آگے کسی صارف کو دیتے ہیں تو وہ لینے سے انکار کردیتا ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ دکانداروں سے یہ کرنسی نوٹ اس لیے نہیں لیتے کیوں کہ بہت سے دکاندار یہ نوٹ تسلیم نہیں کرتے۔
امارات کے بڑے موبائل نیٹ ورکس نے اپنے نام تبدیل کرلیے
شہریوں کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے ٹوئٹ کیا جانا کافی نہیں بلکہ اس کی تشہیر قومی ٹیلی وژن اور اخبارات کے ذریعے کی جانی چاہیے تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال ہوا۔