اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سازی کے لیے ن لیگ کو ووٹ دینا مشکل ہو گا، کسی کو اپنا ووٹ دینے کی بجائے ہم اپنی حکومت بنائیں گے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ سینٹر اسٹیج ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان والے انتشار اور تشدد کے بغیر الیکشن لڑ نہیں سکتے ،عوام تشدد کی سیاست کو رد کرتی ہے، تشدد کی سیاست کو اب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلا تفریق عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہے ، میں کراچی کے چپے چپے میں خدمت کرنا چاہتا ہوں، میں کراچی میں پیدا ہوا ، کراچی میرا اپنا شہر ہے ،ان شاء اللہ ہم کراچی کی عوام کی قسمت تبدیل کریں گے ، بلدیاتی انتخابات میں کراچی سے تاریخی کامیابی ملی، اب عام انتخابات میں بھی کامیابی ملے گی اورعوام تیر کو ووٹ دے کر کامیاب کرائیں گے۔
پروگرام اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم اپنے مقصد سے پیچھے ہٹ گئی تھی ۔ معاشی، سفارتی بحران تھے اس لیے میں شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت میں شامل ہوا تھا ، پاکستان کو کھویا ہوا مقام واپس دلانے کے لیے حکومت میں شامل ہوا تھا ۔ ہماری اتحادی حکومت کو قومی معاملات میں دلچسپی نہیں تھی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ تمام آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں ،چند پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرآزاد امیدوار ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ حکومت سازی کے لیے ن لیگ کو ووٹ دینا مشکل ہو گا، کسی کو اپنا ووٹ دینے کی بجائے ہم اپنی حکومت بنائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وزارت عظمی ، صدر سمیت تمام عہدوں کے لیے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ میں پرانی روایتی نفرت اور تقسیم کی سیاست سے مایوس ہوں، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے یہی سیاست کرنی ہے تو میرے لیے مشکل ہو گا کہ ان کے ساتھ کام کروں۔ اگر وہی 90 کی دہائی کی سیاست کرنی ہے تو میں اس میں شامل نہیں ہو سکتا ، انہوں نے سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست کیا رہی ہے ؟ بانی پی ٹی آئی کی سیاست یہ رہی کہ مخالفین کے خلاف کیسز ڈالو ،انتقامی سیاست نہ میں نے ماضی میں کی نہ آگے جا کر کروں گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بلے کے نشان سے متعلق اہم کیس کے فیصلے کے وقت پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے آکر شدید تنقید کی ۔ بلے کے نشان کا کیس چل رہا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت نے تنقید کی ۔ پلانٹڈ قیادت نے کہا کہ میں ابھی بانی پی ٹی آئی سے مل کرآیا ہوں ،اگلے دن انہوں نے سخت زبان استعمال شروع کر دی۔
میری اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے خود وکلا کی تیاری پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے پاس درست ٹیم موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عرصے سے سیاست کر رہے ہیں ، دال میں کچھ کالا ہو تو ہمیں نظر آ جاتا ہے ،پی ٹی آئی میں انٹرا پارٹی الیکشن پر کافی عرصے سے اختلافات چل رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں ماضی میں نہیں جانا چاہتا مستقبل پر فوکس رکھنا چاہتا ہوں ،عوام کے بڑے مسائل مہنگائی اور بے روزگاری ہیں،اگر ہم اپنی عوام پر انویسٹ نہیں کریں تو پھر کیا امید رکھیں، ایک ہزار 500 ارب روپے کی اشرافیہ کو سالانہ سبسڈی دی جاتی ہے ،اشرافیہ کی سبسڈی بند کر کے عوام کو ریلیف پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی ترجیح پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہو گی ، سندھ صوبے کا ریونیو بورڈ تمام صوبوں سے آگے ہے، ٹیکس کلیکشن کا ہدف صوبوں کا دیا جائے،اگر ٹارگٹ پورا کرتے ہیں تو وہ وفاق کو دیں گے۔ اگر ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس جمع ہوتا ہے تو وہ پیسہ صوبے میں استعمال کریں گے ،اگر ٹیکس ٹارگٹ سے کم ہو تو صوبے کے بجٹ سے اسے پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ریونیو جنریشن میں اضافہ کرنا چاہیے ،ہم نیب کے ذریعے ٹیکس جمع نہیں کرنا چاہتے ۔ ہم نے ثابت کیا ہے کہ بہترین انداز میں ہمارے پبلک پرائیوٹ کے منصوبے منافع کما رہے ہیں، میں اسی اپروچ کو اپنانا چاہوں گا۔ اگرمجھے وفاق میں حکومت ملتی ہے توسندھ سے حاصل شدہ تجربہ میں وفاق میں استعمال کروں گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کیخلاف توشہ خانہ کیس کی میرے پاس زیادہ معلومات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں جو ریکارڈ پر باتیں ہیں وہ کافی واضح ہیں ، سائفر کیس میں کافی دم ہے ،یہ ایک سنگین خلاف ورزی ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جب وہ دستاویز اپنے گھر لے گئے تھے۔ نیشنل سیکیورٹٰی سے متعلق دستاویز مسنگ ہو جاتی ہے اور بانی پی ٹی آئی ٹی وی پر آ کر کہتے ہیں کہ سائفر گم ہو گیا ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں پر 6 حملے ہوئے ، ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، ہم ووٹ کی طاقت سے دہشتگردوں کو جواب دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں امن و امان کی صورتحال آج سے زیادہ خراب تھی، تب بھی الیکشن ہوئے ۔ امید ہے کہ 8 فروری کو الیکشن ہوں گے ،اگر ہم پیچھے ہٹے تو یہ دہشت گردوں کی جیت ہو گی اور ہم دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔