اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی جو کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ بشری بی بی کی جانب سے معاون وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت پیش ہوئے۔
وکیل خالد یوسف چوہدری نے بشریٰ بی بی کی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی۔ پراسیکیوشن ٹیم کی جانب سے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنا کی درخواست کی مخالفت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی نہ خود عدالت پیش ہوئی ہیں نہ ان کے وکلا عدالت آئے ہیں، وکلا کی موجودگی میں آج کی سماعت کی تاریخ دی گئی تھی اگر وکلا ہائی کورٹ میں مصروف تھے تو عدالت کو بتا دیتے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حاضری سے استثنا کی درخواست پر بشریٰ بی بی اور وکلا کے دستخط بھی موجود نہیں ہیں، پراسیکیوشن کو شوق نہیں کہ بشریٰ بی بی ہر سماعت پر عدالت میں پیش ہوں، بشری بی بی اگر نہیں آنا چاہتی تو اپنا پلیڈر مقرر کر دیں، طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنی مانگا جا رہا ہے لیکن میڈیکل رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں، بشری بی بی کی جانب سے ضمانت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے شو کاز نوٹس جاری کیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکلا کا یہی طریقہ کار رہا تو ضمانت منسوخ کر کے وارنٹ دوبارہ جاری ہو سکتے ہیں، بشری بی بی کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث کیس کے تفتیشی افیسر پر جرح نہ ہو سکی اور عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔