روہیل اکبر
موسم تبدیل ہونا شروع ہوگیا اس موسم میں ہمیں جہاں گرم کپڑوں کی ضرورت پیش آتی ہے وہیں پر ہمیں اپنے کھانے اور پینے کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے خاص کر جوانی سے بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھنے والوں کو بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ ساتھ اپنی خوارک بہتر کرنی چاہیے۔ بچپن سے جوانی اور جوانی سے ڈھلتی عمر کا سفر انتہائی تیزی سے گذر جاتا ہے بڑھاپے میں اچھی اور خوبصورت زندگی وہی لوگ گذارتے ہیں جو اپنے لیے کچھ نہ کچھ اصول بنا لیتے ہیں اور وہ لوگ خوش وخرم زندگی بسر کرتے ہیں جو پانی کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ گرمیوں میں پیاس زیادہ محسوس ہوتی ہے اور سردیوں میں کم کچھ لوگ گرمیوں میں بھی کم پانی استعمال کرتے ہیں کہ پسینہ آتا ہے اور سردیوں میں تو پانی کا استعمال بالکل ہی کم کردیتے ہیں انسانی جسم کو ایک دن میں کم از کم 10سے 15گلاس پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو نہیں استعمال کرتے وہ مختلف پریشانیوں کا شکار ہو جاتے ہیں خاص کربوڑھوں میں ذہنی الجھن کی وجوہات پانی کی کمی ہی بنتی ہے۔
میڈیسن کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ عام طور پر 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو پیاس لگنا بند ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں وہ مائعات پینا بند کردیتے ہیں اور اگر کوئی ارد گرد موجود فرد انہیں کچھ پانی وغیرہ پینے کی یاد نہ دلائے تو وہ تیزی سے ڈی ہائیڈریٹ ہو نے لگتے ہیں۔ ان کے جسم میں پانی کی کمی شدید ہو جاتی ہے اور اس سے پورے جسم پر اثر پڑتا ہے جو اچانک ذہنی الجھن، بلڈ پریشر میں کمی، دل کی دھڑکن میں اضافہ، انجائنا (سینے میں درد)، کوما اور یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتا ہے پانی بھی پیناہے بھولنے کی یہ عادت 60 سال کی عمر میں شروع ہوتی ہے ہمارے جسم میں پانی کی مقدار 50فی صد سے زیادہ ہونا چاہئے جب کہ60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے بدن میں پانی کا ذخیرہ کم ہو جاتا ہے یہ قدرتی طور پر عمر بڑھنے کے عمل کا ایک حصہ ہے لیکن اس میں مزید پیچیدگیاں بھی ہیں یعنی اگرچہ وہ پانی کی کمی سے دوچار ہوتے ہیں پر انہیں پانی پینے کی طلب نہیں ہوتی، کیوں کہ ان کے جسم اندرونی توازن کے طریقہ کار زیادہ بہتر طور پر کام نہیں کررہے ہوتے ہیں جس کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ 60سال سے زیادہ عمر کے لوگ آسانی سے پانی کی کمی کاشکار ہو جاتے ہیں کیونکہ نہ صرف اس وجہ سے کہ ان کے پاس پانی کی فراہمی بہت کم ہے بلکہ وہ جسم میں پانی کی کمی کو محسوس نہیں کرتے ہیں۔ اس کے باوجود اگرچہ 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد صحت مند نظر آسکتے ہیں، لیکن رد عمل اور کیمیائی افعال کی کارکردگی ان کے پورے جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے اس لئے اگر آپ کی عمر سال 60سے زیادہ ہے تو آپ مائعات پینے کی عادت ڈالیں۔ مائع میں پانی، جوس، چائے، ناریل کا پانی، دودھ، سوپ، اور پانی سے بھرپور پھل، جیسے تربوز ، آڑو اور انناس شامل ہیں یہ اہم بات یاد رکھیں کہ، ہر دو گھنٹے کے بعد، آپ کو کچھ مائع لازمی پینا چاہئے اپنے بزرگوں کی صحت بحال رکھنے کے لیے ہمیں چاہیے کہ 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو مستقل طور پر پانی وغیرہ پیش کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ ان کی صحت کا مشاہدہ بھی کریں اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ وہ ایک دن سے دوسرے دن تک پانی اور جوس وغیرہ پینے سے انکار کر رہے ہیں اور وہ چڑچڑے ہو رہے ہیں یا ان میں سانس کا مسئلہ بنتا جارہا ہے یا توجہ کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں تو یہ ان کے جسم میں پانی کی کمی کے قریب قریب آنے والے علامات ہیں۔ پانی انسانی جسم کا اہم ترین جزو ہے جو قدرتی طور پر جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج بھی کرتا ہے بزرگوں کے ساتھ ساتھ بچوں اور نوجوانوں میں بھی اکثر پانی کی کمی کی شکایت ہوتی ہے ہم اس بات سے بھی ناواقف ہیں کہ ہمیں کتنا پانی استعمال کرنا چاہیے۔
ایک معروف قول ہے کہ ایک دن میں 8گلاس پانی پینا چاہیے لیکن طبی ماہرین کا خیال ہے کہ 8گلاس کا فارمولہ ہر شخص کے لیے موافق نہیں ہے اسی لیے عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ ایک دن میں ایک عام شخص کو 10گلاس پانی پینا چاہیے دن میں اگر 15گلاس بھی پی لیے جائیں تو کوئی نقصان والی بات نہیں ہے اس میں جوس، چائے،لسی،سوپ اور لیکوڈاشیاء بھی پانی کے زمرے میں ہی آتی ہیں۔گرمیوں کے موسم میں اگر آپ ائر کنڈیشنڈ میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں تب بھی کم از کم ڈھائی لیٹر پانی پینا ضروری ہے اگر کوئی فرد مارکیٹنگ کے شعبہ سے وابستہ ہے یا جسمانی مشقت والا کام کرنا پڑتا ہے تو پھر آپ کو تقریباً تین لیٹر پانی ضرور پینا چاہیے۔ موسم کے لحاظ سے پانی پینے میں ردو بدل ہوسکتا ہے مگر اسے چھوڑا نہیں جاسکتاموسم سرما کی آمد آمد ہے شوگر اور بلڈ پریشر کا مسئلہ اگر آپ کے ساتھ نہیں ہے تو پھر صبح اٹھنے کے بعد تھوڑے وقفہ سے 1یا 2گلاس پانی میں لیموں اور شہدملا کراستعمال کر یں کوشش کریں کہ سادہ پانی پیا کریں ٹھنڈا پانی کم سے کم استعمال کریں انسانی جسم میں قوت مدافعت بھی اسی وقت کم ہوتی ہے جب ہم پانی کا استعمال کم کردیتے ہیں اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے پانی کا استعما ل ہر صورت کرتے رہا کریں اور خاص کر بڑی عمر کے افراد کو خود پانی پیش کرنا چاہیے۔ پانی اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے پانی کو آلودہ بھی نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے ندی نالے،آبشاریں،نہریں،کھال،دریا اور سمندر بھی بہت خوبصورت ہیں مگر ہم اپنا کچرا ان میں ڈال ڈال کر خراب کررہے ہیں ہمیں قدرت کی طرف سے مفت میں ملنے والے اس خوبصورت اور انمول پانی کی قدر کرنی چاہیے تاکہ ہمارے بعد آنے والے بھی صاف اور شفاف پانی استعمال کرسکیں۔ اسی سلسلہ میں حکومت نے عوام تک صاف اور شفاف پانی پہنچانے کے لیے بہت سی جگہوں پر واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی لگائے ہیں اور اکثر انکی ٹونٹیاں غائب ہوتی ہیں یا پانی کھلا چل رہا ہوتا ہے یہ سب ہمارے لیے ہے اور ان چیزوں کی حفاظت بھی ہمارے ذمہ ہے۔
(کالم نگارسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭