تازہ تر ین

فوج دستیاب ہو یا نہ ہو, سپریم کورٹ نے حکومت کوخبردار کردیا

اسلام آباد (اے این این) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ فوج دستیاب ہو یا نہ ہو، مردم شماری کا عمل 15مارچ سے شروع کر کے 15مئی 2017ءتک مکمل کیا جائے، وزیر اعظم 7دسمبر تک اپنے دستخطوں سے حتمی تاریخ دیں ورنہ عدالت کے کٹہرے میں ہونگے، تاریخ نہیں آتی تو وزیر اعظم خود سپریم کورٹ آئیں، جمہوری نظام کا دارو مدار مردم شماری پر ہے، مردم شماری نہ کراکر پورے ملک سے مذاق کیا جا رہا ہے، مردم شماری ہوگی تونئی حلقہ بندیاں ہوں گی، حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو یہی اسٹیٹس کو سوٹ کرتا ہے، اسی لیے کوئی سیاسی جماعت عدالت نہیں آئی ، ملکی پالیسیاں ہوا میں بن رہی ہیں، عوام کی تعداد کسی کو معلوم ہی نہیں۔ جمعرات کو مردم شماری میں تاخیر سے متعلق سپریم کورٹ کی طرف سے از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق وزیراعظم کے دستخط سے حتمی تحریری تاریخ دیں، جمہوری نظام کا دارو مدار مردم شماری پر ہے۔ مردم شماری نہ کراکر پورے ملک سے مذاق کیا جا رہا ہے، مردم شماری ہوگی تونئی حلقہ بندیاں ہوں گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ، تمام سیاسی جماعتوں کو یہی اسٹیٹس کو، سوٹ کرتا ہے۔ قومی معاملے پر کوئی سیاسی جماعت عدالت میں نہیں آئی۔ آئین کے مطابق مردم شماری نہ کرائی گئی تو وزیراعظم عدالت کے کٹہرے میں ہوںگے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آج حکومت کہہ رہی ہے فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہو سکتی،کل الیکشن کمیشن بھی کہے گا کہ فوج کے بغیر الیکشن نہیں ہو سکتے۔ لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں چل رہی ہیں، اس طرح تو اپریل میں بھی مردم شماری شروع نہیں ہو سکے گی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ وزیراعظم کو بلائیں یا پھر مردم شماری کی حتمی تاریخ دیں، بتائیں وزیراعظم کب پیش ہوسکتے ہیں؟ تاریخ نہیں آئی تو وزیراعظم وضاحت کیلئے خود سپریم کورٹ آئیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لئے تمام صوبوں کی شمولیت ضروری ہے جس پر امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے وزیراعظم کہہ دیں کہ صوبے تعاون نہیں کر رہے، کل الیکشن کمیشن کہے گا کہ فوج کے بغیر ہم الیکشن نہیں کروا سکتے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت جو چاہے تاریخ دے دے مردم شماری کے لئے تیار ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو 15 مارچ سے 15 مئی 2017 کے درمیان مردم شماری مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آئندہ سماعت پر وزیراعظم کے دستخط شدہ شیڈول پیش کریں یا پھر وزیراعظم خود پیش ہوں۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اب وزیر اعظم کو طلب کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا ، 15 مارچ سے مردم شماری شروع کر کے 15 مئی 2017 تک مکمل کی جائے۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ مردم شماری نہیں کرانی تو آئین میں ترمیم کر لیں، حکومت کی مردم شماری کی نیت ہی نہیں جب کہ بغیرمردم شماری الیکشن عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی پالیسیاں ہوا میں بن رہی ہیں، عوام کی تعداد کسی کو معلوم ہی نہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain