تازہ تر ین

ملازمہ پر تشدد …. ایدیشنل سیشن جج کو گرفتار کون کرے گا ؟

اسلام آباد (آن لائن) کم سن گھریلو ملازمہ پر ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے مبینہ تشدد کے خلاف ہونے والے مقدمہ میں یکے بعد دیگرے تین تفتیشی افسران نے گرفتاری کے حوالے سے ہاتھ کھڑے کر دیئے۔ ایس ایس پی سمیت دیگر پولیس افسران کے لئے قانون اور قانون کا رکھوالہ گلے کی ہڈی بن گیا۔ جبکہ دوسری جانب آئینی ماہرین نے سیشن جج کو کام روکنے سمیت فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے مذکورہ جج کی گرفتاری سے متعلق سمجھ بوجھ نہ رکھنے کا لفظ کہہ کر جان چھڑا لی۔ تفصیلات کے مطابق کم سن گھریلو ملازمہ پر ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان اور اسکی اہلیہ کی جانب سے مبینہ پر تشدد واقعہ پر ہائی کورٹ اسلام آباد کا ازخود نوٹس پولیس افسران کے لئے پریشانی کا سبب بن گیا۔ ایڈیشنل سیشن جج کی گرفتاری کے حوالے سے تین تفتیشی افسران نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔ سب سے پہلے اے ایس ائی اظہر حسین کو تفتیشی مقرر کیا گیا بعد ازاں اے ایس آئی شکیل بٹ کو تفتیش سونپ دی گئی لیکن سیشن جج کی گرفتاری کے حوالے سے آڑھے آنے والی پیچیدگیوں کو دیکھتے ہوئے شکیل بٹ نے بھی کیس کی تمام فائلز ایس ایچ او تھانہ آئی نائن کے حوالے کر دیں اور بعد ازاں انسپکٹر گلزار کے حوالے تفتیشی عمل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں ایس ایس پی اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران بھی سیشن جج کی گرفتاری کو گلے کی ہڈی سمجھنے لگے ہیں اور میڈیا سے بات چیت سے بھی گریز کر رہے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) مشتاق کا کہنا تھا کہ سیشن جج کی گرفتاری کے لئے مجھے قانون کا علم نہیں۔ تاہم اس حوالے سے پہلے متعلقہ عدالت کو اطلاع دی جاتی ہے۔ سیشن جج کی گرفتاری کے حوالے سے سپریم کورٹ کے معروف وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس گرفتار کرنے کی پابند ہے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے جب 506کے تحت عام آدمی کو گرفتار کیا جاتا ہے تو جج کی گرفتاری کے لئے بھی یہی قانون ہے۔ اگر گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا رہی تو اب جسٹس (انصاف) کہاں ہے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد جج کو خود بھی اخلاقی طور پر کام چھوڑ دینا چاہیئے اور کیس چلنے تک جج کو کہیں کام نہیں کرنا چاہیئے۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر جہانگیر کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے ۔ صرف جج کے عہدے کا احترام میں گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ کام سے روکنے کا اختیار صرف چیف جسٹس ہائی کورٹ کے پاس ہے۔و اضح رہے کہ جمعرات کے روز اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج اور اسکی اہلیہ کی جانب سے دس سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور تھانہ آئی نائن پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے پاس ایڈیشنل سیشن جج نے ایک بیان قلمبند کرا دیا۔ ان کیمرا ابتدائی بیان رجسٹرار ہائی کورٹ راجہ جواد حسن عباسی کے پاس قلمبند کرایا گیا ۔ اس موقع پر ایس ایچ او تھانہ آئی نائن اور تفتیشی افسر بھی رجسٹرار ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئے ۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹررار ہائی کورٹ کو انکوائری کرنے اور رپورٹ2دن میں عدالت میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا تھا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain