تازہ تر ین

تحریک انصاف کے رہنماﺅں کے ن لیگ سے رابطوں کا انکشاف ،نگران سیٹ اپ میں تبدیلی کیوجہ یہی خفیہ رابطے ہیں

لاہور (ویب ڈیسک)ایڈیٹرخبریں گروپ و سی ای او چینل ۵ نے کہا ہے کہ سب سے پہلے ناصر کھوسہ کی نامزدگی کے وقت تحریک انصاف کے مختلف حلقوں میں یہ رائے چل رہی تھی کہ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پنجاب کے پہلے چیف سیکرٹری تھے ۔57کمپنیاں پنجاب کے اندر بنائی گئیں جو پرائیویٹ تھیں ۔جن کیلئے حکومت پنجاب کا اشتراک تھا،ان میں 4سے 5کمپنیاں ایسی ہیں جو ان کے دور میں بنیں۔ان57کمپنیوں میں اربوں کے گھپلے کئے گئے تھے۔ایک فیکٹر یہ ہو کہ اس کی وجہ سے وہ کسی کی بطور نگران وزیر اعلیٰ سائیڈ نہ لیں کیونکہ یہ بھی بہت ساری کمپنیوں کے حوالے سے نیب کو مطلو ب ہو نگے۔کیونکہ ان کمپنیوں کے حوالے سے چھان بین کی جائیگی ۔تحقیقات کی جائینگی ۔کُل 57کمپنیاں جن میں سے 4ان کے دور میں بنیں جب یہ چیف سیکرٹری پنجاب تھے۔آج ایک اجلاس عمران خان کی زیر صدارت ہوا ۔پی ٹی آئی کے کچھ انڈر گراﺅنڈ خفیہ مذاکرات یا معاملات ہیں اور 4-5لوگوں کوباقاعدہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ اس کے بارے میں تحقیقات کرائی جائے کہ ناصر کھوسہ صاحب کا نام ان لوگوں کو جو کہ ن لیگ کے ساتھ ہیں اور پی ٹی آئی کی لیڈر شپ میں موجود ہیں کیوجہ سے ہی دیا گیا اور ان ہی کیوجہ سے روابط اِن ڈائریکٹلی بائے سیکرٹ ڈور کے تھرو پاکستان تحریک انصاف کے کچھ لیڈران کیساتھ ہیں ،جنہوں نے وہ نام تجویز کر کے عمران خان کو دیا جس سے بعد میں شکو ک وشبہات پیدا ہو گئے ۔آئین اور الیکشن کمیشن میں سادہ سا قانون ہے ۔یکم کو نئی حکومت چارج سنبھالے گی ۔اگر کوئی نام باقی ڈیڑھ روز میں سامنے نہیں آتا یعنی 31 مئی کی رات 12بجے اسمبلیاں تحلیل ہونگی ۔اس کے بعد نیا سیٹ اپ چلے گا تو یہ ڈیڑھ دن کا معاملہ ہے ۔اگر ڈیڑھ دن میں خواہ حکومت پنجاب ،کے پی کے ، سندھ یا بلوچستان ہو ، نام فائنل کر دیتے ہیں تو ٹھیک ورنہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائیگا۔اگر حکومتیں متفق نہیں ہوتیں تو الیکشن کمیشن 3تاریخ کو فیصلہ کریگا ۔الیکشن اپنے مقررہ وقت 25جولائی کو ہونگے ۔نیب 57کمپنیوں کی تحقیق کر رہا ہے ۔نامزد نگران وزیر اعلیٰ نیب کے سامنے تحقیقات کے حوالے سے جوابدہ ہونگے۔اگر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مطلوب ہوگا تو یہ عجیب سی صورتحال ہو جائیگی ۔اس کو دیکھتے ہوئے تحریک انصاف جس کی ایک صوبے میں حکومت ہے وہ نام دے پھر واپس لے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپس میں مشاورت نہ ہونا ایک طرف مگر اس سے بھی خوفناک بات ہے کہ پی ٹی آئی کے چند اہم رہنماﺅں کے مسلم لیگ ن کیساتھ اندرون خانے معاملات یا بات چیت ،مذاکرات یا رابطے ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔خود پی ٹی آئی کی قیادت عمران خان کیلئے ان کے آگے کے ویژن کیلئے کہ انہی کی کور کمیٹی کے ممبران یا اہم رہنماءجن سے وہ مشاورت کرتے ہیں ،ان کے اندرون خانہ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت کیساتھ رابطے ہیں ،بات چیت ہے ۔وہ معاملات بھی ڈسکس کرتے ہیں اس شبہ بارے عمران خان نے حکم بھی دیا ہے کہ یہ معلومات لی جائیں کی کس کے ن لیگ کی لیڈر شپ کیساتھ معاملات ہیں ،بات چیت ہے یا رابطے ہیں ۔یہ ایک بڑی خوفناک صورت حال ہے کہ پاکستان تحریک انصاف جو تبدیلی کا نعرہ لگا رہی ہے اس کے اپنے لیڈر ان ہیں یا اپنی کور کمیٹیاں ہیں جنکے اہم لوگ دوسری حکومت میں موجود لوگوں کیساتھ رابطے میں ہیں بہر حال یہ بات خود تحریک انصاف کیلئے بڑا سوالیہ نشان چھوڑ کے جائیگی ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain