تازہ تر ین

ماﺅنٹ ایورسٹ پر اموات کی وجوہات سامنے آگئی

نیپال (ویب ڈیسک) نیپال کی وزارت سیاحت نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ ماﺅنٹ ایورسٹ پر حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی اموات کی وجہ چوٹی تک پہنچنے کے خواہشمندوں کے بڑے ہجوم کی موجودگی ہے۔محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈانڈو راج گھمیر نے کہا کہ خراب موسم کی وجہ سے کئی لوگوں کی اموات ہوئی ہے۔چوٹی عبور کرنے کے رواں سیزین میں اب تک دس اموات ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنے کے لیے طویل قطار کی تصاویر پر وائرل ہوگئی ہیں۔راج گھمیر کے مطابق اس سال مئی کے مہینے میں 381 کوہ پیماو¿ں نے ماﺅنٹ ایورسٹ کی چوٹی عبور کرنے کی کوشش کی ہے اور اس سے پہلے مئی کے مہینے میں آج تک کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں پہاڑ کو سر نہیں کیا گیا تھا۔راج گھمیر نے مزید کہا کہ کیونکہ پہاڑ چڑھنے کے لیے مناسب موسم کا وقت بہت کم تھا اور کوہ پیماو¿ں کی تعداد زیادہ اس لیے اس سال وہاں پر قطار لگی ہوئی تھی۔راج گھمیر کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک آٹھ لوگ پہاڑ سر کرنے کی کوشش میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ آزادانہ طور پر کہا جا رہے کہ کہ اب تک دس اموات ہوئی ہیں۔مرنے والوں میں 44 سالہ برطانوی رابن ہائینز فشر بھی شامل ہیں جو ہفتے کے روز چوٹی سر کرنے کے کچھ ہی دیر بعد فوت ہو گئے۔ ان کے علاوہ آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 56 سالہ کیون ہائنز اپنے خیمے میں مردہ پائے گئے اور ان کے ہم وطن سی موس لا لیس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ چوٹی کے نزدیک گر جانے سے ختم ہو گئے۔ان کے علاوہ نیپال کا ایک باشندہ، چار انڈین، ایک آسٹرین اور ایک امریکی فرد بھی مرنے والوں یا گم جانے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے پہاڑ سر کرنے والے مشن کے منتظم کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک کوہ پیما نہال اشپاک بھگوان کی موت تھکاوٹ سے ہوئی جب وہ پہاڑ پر موجود لمبی قطار میں 12 گھنٹے سے زیادہ دیر تک پھنسے رہے۔’ڈائریکٹر جنرل ڈانڈو راج گھمیر نے مرنے والوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور امید ظاہر ہے کہ جو لوگ ابھی گمشدہ ہیں وہ مل جائیں۔نیپال کو اس سال پہاڑ سر کرنے کے لیے 381 لائسنس جاری کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکام کے مطابق ایک لائسنس کی قیمت 11000 ڈالر ہے۔اس سال اتنی اموات کیوں ہوئی ہیں؟پہاڑ پر چڑھنے والے 378 کوہ پیماو¿ں کے ساتھ 41 ٹیمیں بھی ہیں۔کوہ پیمائی کا سیزن تین ماہ تک جاری رہتا ہے اور اس کا دورانیہ مارچ سے مئی تک ہوتا ہے۔اس عرصے میں پہاڑ چڑھنے کے لیے بہترین موقع ہوتا ہے کیونکہ موسم قدرے صاف ہوتا ہے اور سخت سردی بھی نہیں ہوتی جس کے باعث بارش اور برف باری کے امکانات کم ہوتے ہیں۔لیکن اس سال موسم ماضی کے مقابلے میں خراب رہا ہے اور پہاڑ پر تیز ہواﺅں نے کوہ پیماو¿ں کی زندگی دشوار کر دی ہے۔اور پھر بڑی تعداد میں کوہ پیماﺅں کی تعداد کا مطلب ہے کہ پہاڑ سر کرنے کے راستوں میں لمبی قطاریں جس کی وجہ سے کوہ پیماﺅں کو خلاف توقع زیادہ وقت اور زیادہ محنت کرنی پڑ رہی ہے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے کئی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نیپال ماو¿نٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے لائسنس کا اجرا کم کرے۔سال 2018 میں 807 لوگوں نے دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ سر کیا تھا جو کہ ایک نیا ریکارڈ تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain