تازہ تر ین

دہلی میں مودی کے غنڈوں کو کھلی چھٹی ،مسلمانوں کے گھر ،مسجد یں جلا دیں ،13قتل 200سے زائد زخمی 4سالہ بچہ مکان کے اندر جل گیا

نئی دہلی، بھجن پورہ، اشوک نگر (نیٹ نیوز) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کےخلاف احتجاج کے دوران ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔بھارتی حکومت نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو قابو میں رکھنے کے لیے دہلی کے شمال مشرقی علاقے کو فوجی چھانی میں تبدیل کردیا جہاں پیرا ملٹری فورسز کی 35 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔علاقے میں اسپیشل سیل،کرائم برانچ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جب کہ مقامی پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں اتوار سے جاری ہنگاموں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔نئی دہلی پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پرتشدد واقعات میں اب تک 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ نئی دہلی کے گرو تیج بہادر اسپتال کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہنگاموں میں 9 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں پولیس اہلکار رتن لال بھی شامل ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق شمال مشرقی علاقوں میں پرتشدد واقعات میں نیم فوجی دستوں اور پولیس کے کئی اہلکاروں سمیت 135 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔گرو تیج بہادر اسپتال کے حکام نے بتایا کہ اسپتال میں 31 افراد کو لایا گیا جس میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق موج پور اور بابر پور کے علاقوں میں پرتشدد احتجاج جاری ہے جب کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو بھجن پورا کے علاقے سے آتشزدگی کی 45 کالیں موصول ہوئیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لیے پورے شمال مشرقی ضلعے میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
دہلی کے مسلم علاقوں میں حملہ ابھی تک جاری ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ مصطفی آباد میں مسلم محلوں کی دکانیں جلائی جارہی ہے۔ دوپہر ایک بجے کراول نگر میں مسجدکو آگ لگادی گئی تھی۔کبیر نگر ، کردم پوری اور چاند باغ میں بھی غنڈ ہ گردی ابھی تک نہیں رک سکی ہے۔ زخمیوں کو علاج کیلئے باہر لے جانا مشکل ہورہاہے۔ گونڈ ہ چوک میں برکت علی نام کے شخص کو گولی لگ گئی ہے جسے ہسپتال لے جانا ناممکن ہوچکاہے۔مقامی ڈاکٹر گولی نہیں نکال پارہے ہیں۔ انہیں کہاجارہاہے ہسپتال لیکر جائیے۔لیکن وہاں تک ایمبو لینس کو پہنچنے نہیں دیا جارہاہے۔ فون کرکے کئی ایمبولینس کو بلوایاگیا لیکن دنگائیوں نے راستہ پر ہی روک دیا ہے۔ہنگاموں جھڑپوں میں 11 افراد ہلاک 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ دہلی کے گونڈہ چوک، مصطفی آباد، کردم پوری سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں زخمیوں کو ہسپتال لیجانا مشکل ہوچکاہے۔ دنگائی چاروں طرف موجود ہے اور ایمبولینس کو پہونچنے نہیں دے رہے ہیں۔ گونڈہ چوک سے حاجی اشرف نے ملت ٹائمز کو فون کرکے بتایاکہ بہار کے سیتامڑھی ضلع سے تعلق رکھنے والے برکت علی کو کل رات بھگو ادہشت گردوں کی گولی لگ گئی اور انہیں ہسپتال لیجانا ضرروی ہے لیکن ایمبولینس کو یہاں تک پہنچنے نہیں دیاجارہاہے۔ چاروں طرف سے راستے بند ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ایک گھر سے فائرنگ ہوئی جس میں برکت علی کو گولی لگ گئی۔ مقام ڈاکٹروں نے کہاکہ ہم گولی نہیں نکال سکتے ہیں۔ گنگار ام یا کسی بڑے ہسپتال میں لیجانا ہوگا۔ انہوںنے ایمبولینس کو فون کیا۔ لیکن باہر سڑک پر کھڑے غنڈوں اور دہشت گردوں نے ایمبولینس کو اندر جانے سے روک دیا اور پتھراﺅ کرکے واپس بھیج دیا۔ عثمان پور کی طرف سے زخمی شخص کو ہسپتال لیجانے کی کوشش ہوئی لیکن ادھر سے بھی پولس نے جانے نہیں دیا۔برکت کا علی کا تعلق سیتامڑھی ضلع کے کنہواں گاں سے ہے وہ گونڈہ چوک میں روزگار سے وابستہ تھے۔واضح رہے کہ دہلی کے مسلم علاقوں میں حملہ ابھی تک جاری ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ مصطفی آباد میں مسلم محلوں کی دکانیں جلائی جارہی ہے۔ دوپہر ایک بجے کراول نگر میں مسجدکو آگ لگادی گئی تھی۔کبیر نگر ، کردم پوری اور چاند باغ میں بھی غنڈ ہ گردی ابھی تک نہیں رک سکی ہے۔ 30 گھنٹہ تک گزر جانے کے باوجود فساد اور آگ زنی مسلسل جاری ہے۔ بھجن پور ہ علاقے میں واقع شیو وہار میں بھی حالات خراب ہوگئے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق مسلم گھروں پر پتھر ا ﺅاور فائرنگ کی جارہی ہے۔ بجلی بھی کاٹ دی گئی ہے۔ شیوہار کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہاں فیز 7 میں دن کے دو بجے سے دنگائیوں اور دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور مسلم گھروں کو نشانہ بنالیا۔ دہشت گرد اور شر پسند عناصر مسلم گھروں پر لگاتار فائرنگ کررہے ہیں۔ پتھرا کررہے ہیں۔ ایک مسجد کو بھی یہاں نقصان پہنچایاگیاہے او رابھی بجلی بھی وہاں کاٹ دی گئی ہے۔ ڈی سی پی کو لوگ فون کررہے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں مل رہاہے۔ پولس بھی یہاں موجود نہیں ہے۔جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے عین نیچے خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ خواتین یہاں دھرنے پر بیٹھی ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں مردوں نے انہیں حفاظتی گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ موقع پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی موجود ہیں جو مظاہرین سے یہاں سے جانے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ خواتین کا مطالبہ ہے کہ جمناپار کے علاقے میں ہوئے فساد اور مسلمانوں پر حملہ کیلئے کپل مشرا ذمہ دار ہے اسے فورا گرفتار کرو۔ذرائع سے یہ بھی خبر ملی ہے کہ کپل مشرا نے دہلی الیکشن ہارنے کے بعد ہی فساد کی تیاری شروع کردی تھی اور منظم منصوبہ بندی کے بعد اس نے اسے انجا م دیاہے۔ دوسری طرف علاقہ کے ڈی سی پی نے مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ جبکہ مظاہرین نے دھرنے سے اٹھنے سے انکار کر دیا ہے۔دہلی کے علاقے اشوک نگر میں ہندوانتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں انتہا پسند ہندوں کے حملوں میں مزید شدت آگئی۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے دہلی میں مساجد کو بھی شہید کرنا شروع کردیا۔ ہندوانتہا پسندوں نے اشوک نگر کی مسجد میں لاڈ اسپیکر اکھاڑ دیئے اور مینار پر بھارتی جھنڈے لہرا دیئے۔دہلی میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں کے گھروں کو بھی جلا کر راکھ کردیا۔ اس حوالے سے مسلمانوں کو کہنا ہے کہ نئی دہلی پولیس نے انتہا پسند ہندوں کو روکنے کی بجائے ان کا ساتھ دیا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دریائے جمنا کے دوسری جانب واقع شمال مشرقی علاقوں میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اس قانون کے حامیوں کے مابین ہونے والے پرتشدد واقعات میں مزید ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد اب سات ہو گئی ہے۔ جعفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ملی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انھوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔لیفٹننٹ گورنر انیل بئیجل نے دہلی کے پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ امن و امان بحال کرنے کی پوری کوششیں کی جائیں۔دہلی میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جب کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے انتہا پسندوں نے پولیس کے ساتھ مل کر مظاہرین پر تشدد کیا، مسلمانوں کے مکانات، دکانیں اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔دیکھتے ہی دیکھتے دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ بی جے پی کے شرپسندوں نے مسلمانوں درجنوں دکانیں، مکانات، گاڑیاں اور کئی پیٹرول پمپس کو نذرآتش کر دیا ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس نے بی جے پی کے حامیوں کو کھلی چھٹی دی رکھی ہے جبکہ مودی مخالف مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔حالات قابو کرنے میں ناکامی کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دہلی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ہجوم کو بھڑکانے پر بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کے خلاف دو شکایات درج کی گئی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain