تازہ تر ین

جوڈیشل کمیشن رپورٹ: سانحہ آرمی پبلک اسکول ‘سیکیورٹی کی ناکامی’ قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر پشاور کے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رپورٹ جاری کردی گئی جس میں اس سانحے کو ‘سیکیورٹی کی ناکامی’ قرار دیا گیا ہے۔

مذکورہ رپورٹ کمیشن کے سربراہ جسٹس محمد ابراہیم خان نے مرتب کی ہے جو 525 صفحات اور 4 حصوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا کہ ہمارا ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں برسرپیکار رہا اور سال 14-2013 میں ملک میں دہشت گردی اپنے عروج پر پہنچی، اس کے باوجود ہماری حساس تنصیبات یا سافٹ ٹارگٹس پر ہونے والے حملوں کا جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہماری شمال مغربی سرحد بہت غیر محفوظ ہے جہاں سے حکومتوں کے مابین اور بین الاقوامی سمجھوتوں کے تحت مہاجرین کی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔

ان حقائق کے باوجود انتہا پسند عناصر کو مقامی آبادی کی طرف سے مدد فراہم کیے جانا ناقابلِ معافی جرم ہے، جب اپنا ہی خون دغا دے تو ایسے ہی تباہ کن سانحات رونما ہوتے ہیں۔

ایسے عناصر کی وجہ سے نہ صرف محدود وسائل میں کیے گئے سیکیورٹی انتظامات ناکام ہوتے ہیں بلکہ دشمن کو اپنے ناپاک عزائم پورے کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اس تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کوئی ایجنسی افرادی قوت، انفرا اسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کتنے ہی وسائل کیوں نہ رکھتی ہو ایسے واقعات روکنے میں ناکام ہو جاتی ہے جب اندر سے ہی مدد فراہم کی گئی ہو۔

سانحہ آرمی پبلک کیسے رونما ہوا اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کے 3 دائرے تھے جن میں گیٹ پر موجود گارڈز، احاطے میں ایم وی ٹیز کا گشت اور وارسک میں قائم آرمی پبلک اسکول سے 10 منٹ کے فاصلے پر کوئیک رسپانس فورس موجود تھی، ایک ایم وی ٹی اس دھویں کی جانب متوجہ ہوگئی جو دہشت گردوں کی جانب سے منصوبے کے تحت ایک گاڑی کو آگ لگانے کی وجہ سے اٹھا۔

صرف اس ایک اقدام کے نتیجے میں دہشت گرد پیچھے سے اسکول میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے جہاں ایم وی ٹی کا گشت ہونا تھا۔

حالانکہ ایم وی ٹی کے دوسرے دستے نے ریسپانس کیا لیکن وہ اتنا وقت نہیں بچا سکا کہ کوئیک ریسپانس فورس اور ریپڈ ریسپانس فورس پہنچ کر دہشت گردوں کے حملے کو تباہ کن ہونے سے روک پاتے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حملے سے متعلق نیکٹا نے مسلح افواج کے تحت چلنے والے تمام تعلیمی اداروں کے لیے عمومی وارننگ جاری کر رکھی تھی کہ دہشت گرد اپنے خلاف کامیابی سے جاری آپریشنز بالخصوص ضرب عضب اور خیبر-1 کا بدلہ لینے کے لیے خاص کر آرمی خاندانوں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain