تازہ تر ین

چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے 37 برس ہوگئے

اسکرین پر رومانوی کرداروں کو انتہائی منفرد انداز میں ادا کرکے مداحوں کے دلوں میں گھر کرنے والے پاکستانی فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے 37 برس ہوگئے۔

‘کو کو کورینا، پیار میں ہم نے جان تمنا، اے ابر کرم، زندگی اپنی تھی اب تک،حسن جو دیکھا تمہارا، بھولی ہوئی داستاں اور اک نظر تو دیکھیے گا حضور اعلیٰ’ سمیت درجنوں رومانوی گانوں کو اپنی اداکاری سے یادگار بنانے والے وحید مراد 2 اکتوبر 1938 کو حالہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیدا ہونے۔

اداکاری کی وجہ سے مداحوں کے دلوں میں اتر جانے والے وحید مراد نے ابتدائی تعلیم بھی کراچی سے ہی حاصل کی، انہوں نے ایس ایم آرٹس کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد جامعہ کراچی سے ایم اے انگلش کیا اور فلم ’اولاد‘ سے فنی سفر کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے سپورٹنگ اداکار کا رول نبھایا اور اس فلم کو ‘نگار ایوارڈ’ ملا۔

‘ہیرا اور پتھر’ وحید مراد کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے بطور ہیرو کام کیا اور اس فلم کے لیے انہیں ‘نگار ایوارڈ’ بھی ملا۔

وحید مراد نے 1966 میں پہلی دفعہ اپنی پروڈکشن کے بینر تلے بنی فلم ‘ارمان’ میں کام کیا، اس فلم نے باکس آفس کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، اس فلم کے مشہور ہونے والے گانوں میں ‘کو کو رینا، اکیلے نہ جانا، بیتاب ہو ادھر تم اور زندگی اپنی تھی اب تک’ شامل ہیں۔

برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد وہ دوسرے اداکار تھے جو نوجوان نسل میں بے حد مقبول ہوئے مگر 1970 کی دہائی میں ان کے پاس اپنی ساتھی اداکار چننے کی چوائس بہت کم باقی رہ گئی تھی، زیبا کو ان کی شادی کے بعد محمد علی نے وحید مراد کے ساتھ کام کرنے سے منع کر دیا تھا۔

مستقبل میں اداکارہ شبنم کی بھی شادی ہوگئی تو انہیں ان کے شوہر نے وحید مراد کے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا، اس کے ساتھ ساتھ نشو کو بھی وحید مراد کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

اور یہی باتیں ان کو پستی کی طرف لے جانے کی وجہ بنیں، اس کے بعد وحید کو کم مقبول ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز کی طرف سے کاسٹ کیا جانے لگا۔

وحید مراد کو 1964 میں ہیرا اور پتھر، ارمان (1966)، عندلیب (1969) اور مستانہ ماہی (1971) میں شاندار اداکاری پر نگار ایوارڈ جبکہ 2002 میں لائف ٹائم لیجنڈ ایوارڈ سے نوازا گیا۔

چاکلیٹی ہیرو نے مجموعی طور پر 124 فلموں میں کام کیا جن میں 8 پنجابی اور ایک پشتو فلم بھی شامل ہے اور ان کے مذکورہ فلموں کے درجنوں گیت آج بھی لوگوں میں مقبول ہیں۔

بدقسمتی سے 1980 میں وحید مراد کا خرناک ایکسیڈنٹ ہوا، جس سے ان کا چہرہ شدید زخمی ہوا اورانہیں پلاسٹک سرجری کرانی پڑی، تاہم اس کے بعد فلموں میں ہونے والی ناکامی نے وحید مراد کو دلبرداشتہ کر دیا اور 23 نومبر 1983 کی صبح فلم انڈسٹری کا بے تاج بادشاہ دنیا سے رخصت ہوگیا۔

وحید مراد کی وفات کے س27 سال بعد نومبر2010 میں انہیں ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain