امریکا: (ویب ڈیسک) امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اپنے نئے تجربے میں اپنا ایک خلائی جہاز ایک سیارچے سے ٹکرا کر تباہ کر دیا ہے۔
اس مشن کا مقصد یہ جاننا تھا کہ یک بڑے حجم کے خلائی پتھر کو زمین سے ٹکرانے سے روکنا کتنا مشکل ہو سکتا ہے، خلا میں موجود ایک بڑے پتھر سے خلائی جہاز ٹکرانے کا یہ تجربہ زمین سے تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ کلومیٹر دور کیا گیا ہے۔ اس سارے مشن کو خلائی جہاز پر موجود کیمرے سے عکس بندی بھی کی گیا ہے۔
جس سیارچے کو خلائی جہاز نے ہدف بنایا اس کو ڈیمورفوس کا نام دیا گیا ہے جبکہ اس مشن کو ڈارٹ مشن کہا جاتا ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ جس خلائی پتھر کو نشانہ بنایا گیا وہ زمین سے ٹکرانے کے راستے یا مدار میں نہیں ہے اور نہ ہی یہ تجربہ اس پتھر کو حادثاتی طور پر یا غلطی سے زمین کی طرف بھیجے گا۔
خلا میں موجود سب سے بڑی ٹیلی سکوپ جیمز ویب سمیت دیگر خلائی دور بینوں کے ذریعے اس تجربے کو دیکھا گیا ہے، سائنسدانوں کے مطابق اس تجربے میں خلائی جہاز، سیارچے کے مرکز سے صرف 17 میٹر ہٹ کے ٹکرایا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس تجربے کے بعد یہ سیارچہ اپنے قریبی موجود ڈیڈیموس نامی سیارچے کے مدار کی جانب روزانہ چند منٹ بڑھنا شروع ہو جانا چاہیے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کی ڈاکٹر نینسی چابوٹ کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے آپ برسوں پہلے ہی کسی سیارچے کو اس کے مدار سے تھوڑا سا ہٹانے کے لیے ایک جھٹکا دیں تاکہ مستقبل میں زمین اور وہ سیارچہ آپس میں ٹکرانے سے بچ سکیں۔