بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں، رام مندر کے افتتاح سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں کیونکہ رام مندر کی توسیع کی زد میں بہت سے قبرستان اور مقبرے آسکتے ہیں، ایودھیا سے مسلمانوں کے نشانات مٹانے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔
جہاں اکثریت اقلیت سے ڈرنے لگتی ہے وہاں تاریخ اور انسانیت کی شکل بگڑ جاتی ہے، مذہب سیاست میں شامل ہو جائے وہاں انسانوں کی تقسیم کا نوحہ لکھا جاتا ہے۔
یہی کچھ ہورہا ہے بھارت میں جہاں مودی سرکار کے اقدامات نے مسلمانوں پر زمین تنگ کردی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ کے مطابق ایودھیا نہ صرف ہندو بلکہ مسلم تہذیب اور ثقافت کا بھی اہم مرکز ہے۔
ایودھیا میں مساجد، مقبرے، درگاہیں اور قدیم قبریں مسلمانوں کی صدیوں سے آباد کاری کا پتہ دیتی ہیں، یہاں 55 مساجد، 22 قبرستان، 22 مزارات اور 11 امام بارگاہیں ہیں۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف نیا پلان، امریکی میڈیا کا ہوشرُبا انکشاف
ایودھیا وقف بورڈ کے صدر محمد اعظم قادری کا کہنا ہے کہ انتہا پسند ہندو مافیا کی نگاہیں قبرستانوں پر لگی ہیں، کئی قبرستانوں اور وقف کی جائیدادوں پر ہندو تسلط جما چکے ہیں.
جرمن خبر رساں ادارے ”ڈوش ویلے“ (ڈی ڈبلیو) کا بھی کہنا ہے کہ رام مندر کی توسیع کی زد میں بہت سے قبرستان اور مقبرے آ سکتے ہیں۔
انتہا ہوگئی ۔۔۔۔ سیکیولر پریس بھی ہوش کھو بیٹھا
ڈی ڈبلیو کے مطابق مذہبی قوم پرستی کی نئی بنیاد رکھتے ہوئے بھارت کی سیاست کا منظر نامہ بدل دیا گیا ہے، مسلمانوں کی زمینوں اور قبرستان پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
رام مندر کے افتتاح کے بعد ایودھیا کے مسلمان روزگار سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد ظلم اب بربریت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
مودی سرکار جو دنیا بھر میں سیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے اس کی اصل شکل یہ ہے کہ سوائے ہندوؤں کے بھارت میں کوئی مذہب محفوظ نہیں۔