Tag Archives: rape

سکول میں نابالغ طالبات کی آبروریزی کا سنسنی خیز انکشاف

ڈانا: مہاراشٹر کے بلڈانا میں نابالغ طالبات کی آبروریزی کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے 11 افراد کو 12 نابالغ قبائلی طالبات کی آبروریزی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ یہ تمام ملزمین طالبات کے اسکول ننادھی آشرم ہی وابستہ ہیں۔ ان میں سے سات ملزمین اسکول کے ٹیچر ہیں جبکہ چار ملزمین اسکول کے عملہ کے ہیں۔ گرفتار لوگوں میں اسکول کا ہیڈ ماسٹر دگمبر کامت اور اسکول کے ادارہ کا چیئرمین گجانن ﺅرے بھی شامل ہیں۔ ننادھی آشرم ایک سرکاری اسکول ہے ، جہاں غریب قبائلی بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔ اب تک 5 لڑکیوں نے جنسی استحصال کی شکایت کی ہے ، جبکہ پولیس نے صرف ایک لڑکی کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ بلڈانا کے ایس پی سنجے باوسکر کے مطابق اب تک کی جانچ میں سامنے آیا ہے کہ ایک خاکروب اتوسنگھ پوار نے 13 سال کی ایک لڑکی کی آبروریزی کی۔ ہم نے دیگر لڑکیوں کے والدین سے بھی سامنے آکر جانچ میں تعاون کی اپیل کی ہے۔
اس معاملہ میں ڈی جی پی نے بھی تفتیش کے لئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کر دی ہے۔ فی الحال بلڈانا پولیس نے صرف ایک ملزم پر آبروریزی کی دفعہ لگائی ہے جبکہ دیگر ملزموں کے خلاف پاسکو کے تحت کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس اس سلسلہ میں اسکول کی دیگر طالبات سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ تمام طالبات 12 سے 14 سال کی عمر کی ہیں اور ان 12 طالبات میں سے تین طالبات حاملہ ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی یقینی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ آبروریزی کا شکار نابالغ لڑکی حاملہ ہے یا نہیں۔ میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔

زیادتی کا شکار ہی زیرحراست

دبئی (ویب ڈیسک)دبئی میں برطانوی خاتون کو کچھ نوجوانوں نے مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر خاتون پولیس کے پاس اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی رپورٹ درج کروانے گئی تاہم پولیس نے رپورٹ درج کروانے کے بجائے خاتون کو ہی جنسی تعلقات رکھنے کے شبے میں گرفتار کرلیا۔دبئی میں ایک لاءفرم کی خاتون ڈائریکٹر کا پولیس کے اقدام پر کہنا تھا کہ یو اے ای کی پولیس اکثر زنا بالجبر یا زنا بالرضا کے درمیان فرق نہیں کرپاتی اور اکثر انصاف طلب کرنے والوں متاثرہ لوگوں کو ہی حراست میں لے کر سزا دے دیتی ہے۔دوسری جانب برطانوی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم متاثرہ خاتون اور ان کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں جب کہ یو اے ای حکومت سے بھی اس معاملے پر بات ہوئی ہے۔ بعد ازاں برطانوی خاتون کو ضمانت پر رہا کردیا گیا جب کہ کیس کو عدالت لے جایا گیا جہاں اس پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔