تازہ تر ین

جوان میں افراد میں فالج کی بڑی وجہ ،دیکھیں تفصیلی خبر

ڈاکٹر نوشین عمران
کہا جاتا تھا کہ فالج ہمیشہ بڑھاپے میں ہوتا ہے‘ لیکن پچھلے کئی سالوں سے نسبتاً جوان افراد میں بھی فالج کا حملہ دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ہر ایک منٹ کے دوران کسی ایک شخص پر فالج کا حملہ ہوتا ہے۔ ان میں ہر چوتھا شخص 60 سال سے کم عمر کا ہوتا ہے جبکہ ہر پندرواں شخص 45 سال کی عمر سے کم ہوتا ہے۔ یہ اعدادوشمار پچھلے پانچ سے دس سال کے ہیں۔ بدقسمتی سے فالج کے بعد انسانی معذوری اور بعض اوقات موت بھی ہو سکتی ہے۔ شکاگوکی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پندرہ بیس سال پہلے تک نفسیاتی امراض یا مسلسل ذہنی دباﺅ کو کبھی مرض یا بیماری نہیں سمجھا گیا‘ لیکن چند سالوں کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ ذہنی تناﺅ‘ مسلسل پریشانی‘ نفسیاتی امراض صرف دماغ پر ہی اثر نہیں کرتے بلکہ ان کے باعث جسمانی کیمیکل اور ہارمونز بھی بے قابو اور غیرمتوازن ہو جاتے ہیں۔ اعصابی نظام میں پیغام رسانی اور سگنل بھیجنے اور ردعمل کا کام سست ہو جاتا ہے ایسے میں جسم کے کئی اعضاءاور جسمانی نظام متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ تحقیق کے مطابق جوان افراد میں ہونے والے فالج کی چند اہم وجوہات ہو سکتی ہیں۔
طبی سائنس اور رپورٹس بتائیں گی کہ فالج والے مریضوں کی اکثریت کو ذیابیطس‘ ہائی بلڈ پریشر یا دل کے امراض کا سامنا تھا‘ لیکن مریض بتائے گا کہ وہ کافی عرصہ سے ذہنی تناﺅ‘ پریشانی یا ڈپریشن میں مبتلا تھا۔ سٹریس اور تناﺅ کو کنٹرول نہ کیا جائے تو بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے اور خون گاڑھا ہونے لگتا ہے۔ خون کے پلیٹلٹس میں جمنے یا چپک کر ایک لوتھڑا بنانے کا رسک بڑھنے لگتا ہے۔ ایسی صورت میں کسی بھی وقت شریان میں خون کا لوتھڑا بن سکتا ہے جو شدید ہارٹ اٹیک یا فالج کی وجہ بن جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ غصہ والے‘ جارحیت پسند‘ لڑنے جھگڑنے والے افراد کے گردن میں موجود ”کیروئڈ آرٹری“ (ایک بڑی شریان جو دل سے دماغ تک خون لے جاتی ہے) دوسرے افراد کی نسبت موٹی اور سخت ہو جاتی ہے۔ اگرچہ اس میں کئی سال لگتے ہیں لیکن ان کے موٹے یا سخت ہونے کی وجہ سے ان کا اندرونی حجم کم ہو جاتا ہے اور یہ اندر سے تنگ ہو جاتی ہیں جس سے دماغ تک خون کا بہاﺅ کم ہو جاتا ہے۔ یوں دماغ کو آکسیجن کی فراہمی بھی کم ہو جاتی ہے اور کسی بھی وقت معمولی یا شدید نوعیت کا فالج ہو سکتا ہے۔
تنہائی‘ پریشانی‘ ڈپریشن کی کیفیت اگر بہت عرصہ رہے تو جسم میں اسٹریس ہارمون کارٹیزول بھی بڑھ جاتا ہے جو آگے چل کر فالج‘ ہائی بلڈ پریشر یا دل کے امراض کی وجہ بنتا ہے۔ غذا میں بے احتیاطی‘ فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنگ کا بے تحاشہ استعمال‘ موٹاپا‘ ورزش کی کمی جیسے حالات خون کی نالیوں پر دباﺅ ڈالتے ہیں اور خون کی گردش کو کم کرتے ہیں جو فالج اور دل کے دورے کی اہم وجہ بن سکتے ہیں۔
٭٭٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain