تازہ تر ین

پنجاب کے ہسپتالوں میں کرونا مریضوں پر ملیریا کی دوا استعمال 8 صحتیاب

لاہور (جنرل رپورٹر) پنجاب کے مختلف ہسپتا لوں میں کرونا وائرس سے متاثر مریضوں پر ملیریا کی دوا کا استعمال شروع کر دیا گیا ۔سی او او میو ہسپتا ل ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق میو ہسپتا ل میں 15 دن میں 8 مریض صحت یاب ہوئے ہیں جبکہ میو ہسپتا ل میں کرونا مریضوں پر ملیریا کی دوا ستعمال کی جارہی ہے۔ڈاکٹر اسداسلم نے کہا ہے کہ جومریض صحت یاب ہوکرگئے ہیں ان پر دوا کا نتیجہ بظاہر کامیاب رہا ، چین میں ملیریا کی دوا کے استعمال کے بعد یہاں بھی فزیشن یہ دوا ستعمال کر رہے ہیں۔ڈاکٹراسداسلم کے مطابق پنجاب کے ہسپتا لوں میں ملیریا کی دوا پہلے سے موجود ہے اور پنجاب حکومت نے ملیریا کی 50 ہزار سے زائد گولیاں مزید اسٹاک کرلیں۔دوسری جانب مارکیٹ ذرائع کے مطابق لاہورکی مارکیٹوں سے ملیریا کی دوا غائب ہوگئی ۔خریداروں نے بتایا کہ جس میڈیکل اسٹور سے دوا مانگی جائے کہتے ہیں دستیاب نہیں۔ بون میرو ٹرانسپلانٹ کے ماہر ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا ہے کہ چین نے کرونا کے صحتیاب مریضوں کاپلازما نکال کربیمار مریضوں کو لگا یا اور چین نے اس تجربے سے فائدہ اٹھایا اورمریضوں کی تعداد کم کی۔انہوں نے کہا کہ خسرہ جیسی بیماریوں کا علاج بھی اسی طریقے سے کیاجاتا تھا جبکہ ایبولا اور سوائن فلو جیسی بیماریوں کا علاج بھی پلازما کے ذریعے کیا گیا۔انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان میں اس وقت کرونا کے صحتیاب مریض ہیں جن کا پلازما رکھ لینا چاہیے، کرونا کی80 فیصدصحتیاب مریضوں کا پلازما علاج کیلئے بہترین ہوگا، پلازما عطیہ کرنے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا، چین نی200 ایم ایل پلازما دو سے تین مرتبہ متاثرہ مریضوں کو لگایا جبکہ 600ایم ایل پلازما ایک بار ہی متاثرہ لوگوں کو لگایا اور وہ ٹھیک ہوئے، ہماری کوشش ہوگی ہم بھی ایک ہی مرتبہ600ایم ایل پلازما لگائیں۔ ڈایو نیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کی سربراہی میں کام کرنے والی ریسرچ ٹیم نے نوول کورونا وائرس2019 میں مقامی طور پر ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ لگالیا ہے۔ ماہرین کا کہناہے وائرس میں مقامی حالات کے باعث جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں اور یہ عمل ابھی جاری ہے، جینیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ ترتیب معلوم ہونے سے کورونا کی تشخیص ،علاج اور ویکیسن کی تیاری میں مدد ملے گی۔اس لحاظ سے مقامی طور پر پھیلنے والے وائرس کے جینوم سیکیوینس کا پتہ لگانا ایک اہم پیش رفت سمجھی جارہی ہے تاہم ریسرچ کا عمل ابھی جاری ہے اس کی تکمیل میں کچھ وقت درکار ہے۔ ڈا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے جینوم سیکیوینس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنے کے لیے مقامی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والے پندرہ سالہ لڑکے سے وائرس لےکر اس کا تجزیہ کیا گیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنا انتہائی اہم پیش رفت ہے جس سے ویکسین بنانے اور علاج میں بڑی مدد ملے گی تاہم یہ ریسرچ کا ابتدائی مگر بہت اہم مرحلہ ہے ابھی تحقیق کے کئی مراحل باقی ہیں۔ واضح رہے کہ ڈا یونیورسٹی لیب ملک کی اولین لیب ہے جہاں کرونا وائرس کےلیے پی سی آر ٹیسٹ متعارف کرایا گیا، ڈا یونیورسٹی کی جدید آلات سے آراستہ بی ایس ایل تھری وائرولوجی لیب کو استعمال کرتے ہوئے وائرس کے نمونے اس کا آر این اے علیحدہ کیا گیا اور پی سی آر کے ذریعے وائرس کی موجودگی کا پتہ چلایا گیا۔ یہ وائرس مقامی طور پر پندرہ سالہ لڑکے میں منتقل ہوا لیکن تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس سعودی عرب کے راستے پاکستان منتقل ہوا اور پہلے ہی مرحلے پر ایک ہی خاندان کے پندرہ افراد کو متاثر کیا جس سے پتہ چلتا ہے یہ مقامی طور پر بہت تیزی سے پھیلتا ہے، سلسلہ ترتیب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کی جینیاتی ترتیب ووہان وائرس سے معمولی مختلف ہے اور اس میں کچھ جینیاتی تبدیلیاں عمل میں آئی ہیں۔ اس وائرس نے چین میں جنم لیا اور سعودی عرب کے راستے پاکستان منتقل ہوا، مزید برآں یہ بھی واضح رہے کہ یہ ایک ابتدائی تحقیق کا کیس ہےجبکہ ڈا یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیم ان تما م نمونوں کے تجزیے میں مصروف ہے جو دوسرے ممالک بہ شمول ایران ، عراق اور شام برطانیہ و امریکا سے پاکستان منتقل ہوئے اور یہ ریسرچ ابھی جاری ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain