لاہور: (ویب ڈیسک) اس وقت ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں، این ایف آر سی سی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں آئندہ 6 ماہ اور بوائی کے لیے گندم موجود ہے جبکہ 2 ملین ٹن کے اسٹرٹیجک ریزرو کے ساتھ 1.8 ملین ٹن گندم کی درآمد جاری ہے۔
نیشنل فلڈ رسپانس کو آرڈی نیشن سینٹر کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 0.6 ملین ٹن درآمدی گندم پہنچ چکی ہے، سرکاری گوداموں سے روزانہ 46 ہزار ٹن گندم جاری کی جا رہی ہے۔
دیگر اشیا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ٹماٹر کی بمپر فصل ہوئی جو ملکی ضروریات کے لیے کافی ہے، ملک میں 7.5 ملین ٹن آلو پیدا ہوا جبکہ 4.2 ملین ٹن آلو درکار ہوتا ہے، آلو اور پیاز کی ایراناور افغانستان سے درآمد کی جا رہی ہے، آلو اور پیاز کی درآمد کے لیے حکومت نے ڈیوٹیز یعنی 27 فیصد ختم کر دی ہیں، درآمدی آلو اور پیاز کی جلد روزانہ کی بنیاد پر ریلیز بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
ملک میں پیاز کی کھپت 1.5 لاکھ اور ٹماٹر کی کھپت 50 لاکھ ٹن ہے، ملک میں 55 ہزار ٹن ٹماٹر اور 6 ہزار ٹن پیاز پہنچ چکے جبکہ مقامی ذخائر اس کے علاوہ ہیں۔
این ایف آر سی سی کے مطابق ملک میں دال مسور اور ماش کی طلب 1.5 لاکھ ٹن ہے، دال مسور اور دال ماش کینیڈا، آسٹریلیا اور میانمار سے درآمد کی جا رہی ہیں، ملک میں دال مونگ سرپلس ہے اور اس کی کوئی قلت نہیں، ملک میں سب سے زیادہ کھپت دال چنا کی ہے، پاکستان میں سالانہ 7.8 سے 8 لاکھ ٹن دال چنا استعمال ہوتی ہے، پاکستان اپنی ضرورت کی 35 فیصد دال چنا خود اگاتا ہے، ملکی ضروریات کے مطابق 65 فیصد دال چنا آسٹریلیا سے درآمد کی جاتی ہے۔