All posts by Daily Khabrain

ملکی تاریخ کے سب سے بڑے اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کررہا ہوں، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروگرام کا آج آغاز کر رہا ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج میں ضرورت مند نوجوانوں کے لیے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انڈرگریجوایٹ اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کروں گا جس کے تحت سالانہ 50 ہزار کی شرح سے 4 برس میں 2 لاکھ طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے احساس پروگرام کی چھتری تلے انسانی سرمائے کی ترقی کے پیش نظر ان وظائف کا 50 فیصد طالبات کیلئے مختص ہے۔

مولانا نے میلہ لوٹ لیا ،دو بڑی جماعتوں نے لیڈر ما ن لیا،چودھری شجا عت

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی)پاکستان مسلم لیگ(ق) کے رہنماچودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ شہبازشریف کادھرنے میں کوئی کردارنہیں اس کی حیثیت ”جمعہ جنج نال“والی ہے،شہبازشریف حادثاتی،واقعاتی طورپراپوزیشن لیڈربن گئے،اصل اپوزیشن لیڈرتومولانا فضل الرحمان ہیں،آپ کو مبارکبادپیش کرتاہوں آپ نے میلہ لوٹ لیا،اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کواپنالیڈرتسلیم کرلیا۔وہ اتوار کو جمعت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔مولانا فضل الرحمان سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری شجاعت نے کہا کہ آپ کو مبارکبادپیش کرتاہوں آپ نے میلہ لوٹ لیا،اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کواپنالیڈرتسلیم کرلیا،آپ کی بات سے فوج کیخلاف جوتاثرگیاوہ غلط ہے،مولاناصاحب اس تاثرکودرست کرنےکی کوشش کریں،شہبازشریف حادثاتی،واقعاتی طورپراپوزیشن لیڈربن گئے ،اصل اپوزیشن لیڈرتومولانا فضل الرحمان ہیں۔شہبازشریف کادھرنے میں کوئی کردارنہیں اس کی حیثیت”جمعہ جنج نال”والی ہے، مولانانے دونوں بڑی جماعتوں کواپنے پیچھے لگالیاہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ایسے بات کے بیٹے ہیں جو سیاسی شعور رکھتے ہیں، مولانا مفتی محمود ملکی مفاد کی خاطر افہام تفہم سے معاملات پر ےقین رکھتے تھے، مولانامفاہمت سے معاملات حل کرنےکی کوشش کریں۔

کابل : پاکستانی سفارتکاروں ،اہلکاروں کو دو روز سے ہراساں کئے جانے کا انکشاف

کابل (نیٹ نیوز) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے سفارتکاروں اور فارتخانے کے دیگر اہلکارں کو گزشتہ دو روز میں مسلسل ہراساں کیا گیا ۔سفارتی ذرائع نے کابل سے ”این این آئی “ کوبتایاکہ پاکستان کے نائب سفیر حسن وزیر کے علاوہ میڈیا ، تجارت اور کابل میں سفارتخانے میں وزارت خارجہ کے افسران کو افغان پولیس اور انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے گھروں سے سفارتخانے جاتے ہوئے ہراساں کیا اور جگہ جگہ ان کی گاڑیاں روکی گئیں ۔اتوار کو نائب سفیر اور دیگر اہلکاروں کی گاڑیوں کو روکنے اور ان کو گاڑی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ذرائع نے بتایاکہ ڈپٹی سفیر کی گاڑی پر پانی کی خالی بوتلیں پھینکی گئیں اور ان کی گاڑی کو سفارتخانے جاتے ہوئے دوسرے راستے جانے پر مجبور کیا گیا ۔سفارتی ذرائع نے کہاکہ افغان پولیس اور انٹیلی جنس کی جانب سے ہراساں کر نے کے واقعات ایک منظم طریقے سے کئے گئے ان کے مطابق نائب سفیر کی گاڑی کا رخ سفارتخانے کے راستے سے موڑ کر انہیں ائیر پورٹ کی جانب مجبور کیاگیا اور اس راستے پر موٹر سائیکل والوں کو نائب سفیر کی گاڑی کے سامنے کھڑا کر کے گاڑی روک دی گئی ۔کئی مرتبہ نائب سفیر کی گاڑی کو پولیس کے نمبر پلیٹ اور بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں نے ٹکر مارنے کی کوشش بھی کی تاہم پاکستانی گاڑیوں کے ڈرائیو زنے اپنے آپ کو پولیس سے محفوظ رکھا ۔ان واقعات کی وجہ سے سفارتخانے نے اتوار کو ویزا آپریشن کچھ دیر کےلئے معطل کیا تاہم عام افغان شہریوں کی مشکلات کی وجہ سے ویزے کا کام دوبارہ شروع کیا گیا ۔ذرائع نے کہاکہ اتوار کو سفیر کی گاڑی کے علاوہ تقریباً تمام سفارتکاروں اور سفارتی عملے کو ہراساں کیا گیا ۔سفارتی ذرائع نے کہاکہ سفارتی عملے کے کک کو بھی روٹیاں لانے کے دور ان ہراساں کیا جاتا ہے ۔ذرائع نے ”این این آئی “کو بتایاکہ سفارتخانے نے افغان حکام کوان واقعات سے باضابطہ طورپر آگاہ کیا ۔ہراساں کر نے کے واقعات کے علاوہ پولیس کی گاڑیاں سفارتکاروں اور دیگر عملے کے گھروں کے سامنے گاڑیاں کھڑی کی گئی ہیں ۔تمام واقعات کے باوجود سفارتکاروں اور عملے کے دیگر کارکنان نے افغان پولیس اور انٹیلی جنس کے ساتھ کسی بد مزگی سے احتراز کیا ہے ،کئی سٹاف ممبر ہراساں کر نے کے واقعات کی وجہ سے اتوار کو سفارتخانے نہیں جاسکے اور کئی راستے سے واپس گھروں آنے پر مجبور کئے گئے ۔اتوار کو سفارتکاروں اور دیگر عملے کے ہراساں کر نے کے واقعات صبح سے ڈیوٹی ٹائمنگ ختم ہونے تک جاری رہے ۔”این این آئی “کو ایسے ویڈیو کلپ بھی ملے ہیں جس میں صاف طورپر افغان پولیس اور انٹیلی جنس اہلکاروں کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی گاڑیوں کوروکنے کےلئے افغان پولیس کی گاڑیاں استعمال کی گئیں ۔ذرائع نے بتایاکہ میڈیا سیکشن میں کام کر نے والے ایک پاکستانی اہلکار کی گاڑی کو تین مرتبہ ٹکر مارنے کی کوشش کی گئی اور انہیں سفارتخانے جانے سے روک کر واپس گھر جانے پر مجبور کیا ۔

نواز شریف کے پلیٹ لیٹس میں اتار چڑھاﺅ دل ،گردوں کے عارضہ پر علاج میں مشکلات

لاہور (جنرل رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف کے سروسز ہسپتال میں پلیٹ لیٹس سیلز میں اتار چڑھا و جاری یک روز قبل پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہوکر چالیس ہزار پر آ گئی، ان کو دل کی دوسری ادویات بھی شروع کروا دی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سروسز ہسپتال میں زیرعلاج نواز شریف کا بارہ رکنی میڈیکل بورڈ روزانہ کی بنیاد پر طبی معائنہ کر رہا ہے، سابق وزیراعظم کے پلیٹ لیٹس میں اتار چڑھا کا سلسلہ جاری ہے، ایک روز قبل پلیٹ لیٹس کی تعداد چالیس ہزار پر آ گئی ہے۔ذرائع میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کے طبی معائنے کے بعد مزید ٹیسٹ تجویز کئے جائیں گے، آئی ٹی پی تشخیص کے بعد تجویز کردہ ادویات سے نوازشریف کی طبیعت میں بہتری آ رہی ہے، نوازشریف کو دل اور گردوں کے مسائل کے باعث علاج معالجہ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی طبیعت تشویشناک ہے۔

440پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کے خلاف تحقیقات سرد خانے میں

اسلام آباد(آن لائن) پانامہ پیپرز میں 440 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کیخلاف جاری تحقیقات سردخانے کی نذر ہوچکی ہیں ان پاکستانیوں سے نہ تو لوٹی ہوئی دولت واپس لائی گئی ہے اور نہ ہی مقدمات قائم کئے گئے ہیں،پانامہ سکینڈل میں440 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا تھا اور سب سے زیادہ38 کمپنیاں سیف اللہ خاندان کی ملکیتی تھیں۔عمران خان کے حکومت سنبھالنے سے قبل عہد کیا تھا کہ پانامہ پیپرز یں شامل پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کرائیں گے اور مقدمات قائم ہوں گے۔ان440پاکستانیوں کے خلاف پاکستان کے دو ادارے ایف بی آر اور نیب حکام نے تحقیقات شروع کی تھیں اور نوٹسز بھی جاری ہوئے تھے لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ایک مقدمہ کی بھی تحقیقات مکمل نہیں ہوسکیں۔440پاکستانیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کے ذریعے قومی خزانہ کو بیرون ملک منتقل کیا ہے،جس سے قوم کو بھاری مالی نقصان۔نوازشریف کی کرپشن اور لندن میں اربوں روپے کے اثاثوں کا انکشاف بھی پانامہ پیپرز میں ہوا تھا جس پروہ بعد میں نااہل ہوگئے اور سکینڈل کے ریفرنس مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں تاہم شریف خاندان کے خلاف دیگر پاکستانیوں کے خلاف مقدمہ سردخانہ کی نذر ہوچکے ہیں اور کئی سال گزرنے کے باوجود تحقیقات مکمل نہیں ہوسکیں،یہ ایک قومی اداروں کی ناکامی اور نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عمران خان بھی حکومت میں آنے کے بعد پانامہ پیپرز میں ظاہر ہونے والے440 پاکستانیوں سے لائی ہوئی دولت واپس لانے میں سرگرم دکھائی نہیں دیتے۔

فضل الرحمن کو گرفتار کرنے کی تیاریاںمکمل‘ مشاورت کر لی گئی

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)حکومت نے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان کی جانب سے ممکنہ طور پر آزادی مارچ معاملے پر حکومت سے معاہد توڑنے کے یش نظر ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں حراست میں لینے کی تیاری کرلی ،ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی راہنما ڈاکٹر بابر اعوان کے درمیان مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کے لیے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوا ہے کہ آج پیر یا کل منگل کو ان کے خلاف دہشتگردی اور قومی سلامتی کے خلاف عوام کو اکسانے پر بغاوت کے مقدمے دائر کیے جائیں اور عدالت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست دائر کی جائے گی ،اس معاملے میں ڈاکٹر بابر اعوان نے پارٹی سے تعلق رکھنے والے دیگر قانون دانوں سے بھی مشاورت کی ہے تاکہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف موثر قانونی کارروائی کی جاسکے اور ان کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف ٹھوس شواہد پر مشتمل مقدمات درج کرائے جائیں جن میں دہشتگردی اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے متعلق مقدمات شامل ہوں گے ۔

دھرنے میں شریک نہیں ہونگے ،سلیکٹڈ حکومت ہر محاذ پر فیل ہو چکی ،بلاول بھٹو

بہاولپور (بیورورپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جے یو آئی (ف )کے دھرنے میں شرکت کا اشارہ دیتے ہوئے کہاہے کہ اب جے یو آئی کے دھرنے کا حصہ نہیں ،مطالبہ ایک ہے، اگر پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی نے فیصلے پر نظر ثانی کر کی تو شرکت کر سکتے ہی ،سلیکٹڈ نہیں ،منتخب حکومت ہی عوام کا خیال رکھ سکتی ہے،اگر موجودہ حکومت اپنی سمت درست نہیں کرتی تو جمہوری قوتیں بھی غیر جمہوری اقدام اٹھانے پر مجبور ہوسکتی ہیں،شیخ رشید کو ٹرین واقعے کی تحقیقات تک فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے،کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے، عمران خان کشمیر کا سفیر بنتے ہیں، کرتارپور راہداری کھول کر کشمیری بھائیوں کے لیے کیا پیغام دیا؟۔ اتوار کویہاں ٹرین حادثے کے نتیجے میں زخمیوں کی عیادت کر نے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے آزادی مارچ کی حمایت کی اور پہلے دن سے پیپلز پارٹی کا مو¿قف رہا ہے کہ ہم دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے، ہم اب جے یو آئی کے دھرنے کا حصہ نہیں ہیں لیکن اگر پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی نے فیصلے پر نظر ثانی کی تو ہم دھرنے میں شرکت کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام نہیں کسی اور کی خواہش پر بنی ہے، پیپلزپارٹی نے پہلے دن سے مارچ اور جلسے کی حمایت کی ۔بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ حکومت اپنی سمت درست نہیں کرتی تو جمہوری قوتیں بھی غیر جمہوری اقدام اٹھانے پر مجبور ہوسکتی ہیں۔ رحیم یار خان ٹرین حادثے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سب سے زیادہ ٹرین حادثے شیخ رشید کے دور میں ہوئے ہیں، شیخ رشید کو واقعے کی تحقیقات تک فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم سانحے کی تحقیقات کرائیں اور سانحے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں کی دیکھ بھال حکومت کی ذمہ داری ہے۔حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت معیشت اور سیاست سمیت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بہاولپور کے وکٹوریہ ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والے مسافروں کی عیادت کی اور انھیں پھول پیش کیے۔ بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ ٹرین حادثہ پہلا واقعہ نہیں، ایسے حادثات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو فوری طور پر استعفی دینا چاہیے۔

پیچھے نہیں ہٹیں گے ،پورا ملک بند کر سکتے ہیں،فضل الرحمن

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا ہے کہ ہم یہاں سے پسپائی نہیں پیشرفت اور سخت فیصلے کرینگے ، ہمارے پاس پلان بی اور سی بھی ہے ،(آج)پیرکو متحدہ اپوزیشن کی اے پی سی بلانے کی کوشش کررہا ہوں ، مشاورت سے فیصلے کرینگے ، آج ایک اسلام آباد بند ہے ،انشاءاللہ کل پورا پاکستان بند کر کے دکھا دینگے ، یہ سیلاب تھمے گا نہیں آگے بڑھے گا ، اپنے مقصد کے حصول تک جنگ جاری رہے گی ، ووٹ قوم کی امانت ہے اس کو عزتینا ہوگی ، اس کے علاوہ تمہارے پاس کوئی چارہ نہیں ،آئین میں اداروں اور محکمہ جات کا کردار متعین ہے،قابل احتساب پارٹی پورے پاکستان پر حکومت کر رہی ہے،ڈی چوک پر جو بدبو پھیلائی گئی، اس سے قوم کا سر شرم سے جھک گیا، تم تو حکومت میںہو ،تمہاری عادتیں گلی کوچے کے ایک لوفر کی طرح ہیں ،تم جیسے لوگوں کا وزیر اعظم ہاﺅس اور ایوان صدر میں رہنا مناصب کی بھی توہین ہے ،قابل احتساب پارٹی پورے پاکستان پر حکومت کر رہی ہے،ہماری فوج ہمارے لئے محترم ہے ، آئندہ کےلئے ہر حال میں طے کریگی کہ عام انتخابات سے ان کا کوئی تعلق نہیں رہےگا ، ہم پر بغاوت کا مقدمہ کر نے کی باتیں کی جارہی ہیں ، اگر یہ سیلاب وزیر اعظم ہاﺅس کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کر لے توکسی کا باپ بھی نہیں رو ک سکتا ،، پوری قوم ایک ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ،ایک کمٹنمنٹ ہو نی چاہیے۔ اتوار کو یہاں آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عام تاثر یہ ہوتا ہے کہ وقت گزر نے کےساتھ لوگ تھک جاتے ہیں لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے جذبات اور آپ کا جوش و خروش وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا رہاہے اس میں اضافہ ہواہے اور مقصد کے حصول کےلئے آپ آخری بازی لگانے کےلئے تیار نظر آرہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس سے پہلے اس سرزمین اور ان فضاﺅں میں اتنا بڑا انسانی اجتماع نہیں دیکھا اور مجھے یقین ہے کہ آئندہ بھی اتنے بڑا انسانی اجتماع کے امکانات بظاہر نظر نہیں آتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ ایک مقصد لیکر آیا ہے ،مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں ،قوم کی امانت کا ہے عوام کے ووٹ کی امانت ہے ، عوام خود موجود ہو کر اپنی امانت واپس حاصل کر نے کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کا ووٹ اکٹھا کیا جائے اس دھاندلی کے باوجود بھی حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہوئے لوگوں کے ووٹ سے یہ ووٹ ان سے زیادہ ہیں، ہمیں کہہ رہے ہیں کہ آپ الیکشن کمیشن میں جائیں وہاں اپنی شکایت درج کریں ،الیکشن کمیشن بے یچارا ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے،اگر وہ بے بس نہ ہوتا تو آج اس قوم کی اتنی بڑی تعداد اسلام آباد میں نہ ہوتی ۔انہوںنے کہاکہ موجودہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں اور حکومتی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ کسی ٹربیونل میں نہیں جانا ¾ کسی الیکشن کمیشن میں نہیں جانا ¾ کسی عدالت میں نہیں جانا ،دھاندلی کی تحقیقات پارلیمانی کمیٹی کریگی اور پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ایک سال ہوگیا ہے نہ اس کی کوئی میٹنگ ہوئی ہے اور نہ ہی اس کے قواعد و ضوابط طے ہو سکے ہیں تو حکومتی بینچوں نے بھی اس حقیقت کااعتراف کیا کہ اتنی بڑی دھاندلی ہوئی ہے کہ کسی ادارے کے سامنے شکایات پیش کرنے کی گنجائش ہی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آج ہمیں کہتے ہو کہ تم الیکشن کمیشن میں جاﺅ ، تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کاکیس اسی الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے ،پانچ سال ہوگئے وہ نا جائز حکمران پارٹی کی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتا وہ دھاندلی کے کیس کا فیصلے کیسے کریگا ؟ آج بھی خود تحریک انصاف کے اکبر ایس بابر رل رہا ہے وہ کہتا ہے ہمیں حساب دیا جائے ،تم لوگوں سے حساب مانگتے ہواور خود اپنے حساب کے حوالے سے کسی ادار ے کے سامنے پیش ہونے کےلئے تیار نہیں ہیں ۔انہوںنے کہاکہ دوسری پارٹیوں کے افراد پر اعتراض ہے انہوںنے کرپش کی ہے یہاں پوری پارٹی اور ٹبر کرپٹ ہے ، یہ قابل احتساب پارٹی آج پاکستان پر حکومت کررہی ہے کیا ہم اس حکومت کو تسلیم کر سکتے ہیں ،ان حکمرانوں کو جانا ہوگا، عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا ،اس کے علاوہ تمہارے پاس کوئی اور چارہ نہیں ۔انہوں نے کہاکہ میں واضح کر ناچاہتا ہوں کہ یہ تحریک ہے یہاں اجتماع کر نے کے بعد اس کا معنی یہ نہیں کہ ہمارا سفر رک گیا ہے ،کئی صحافی حضرات کے ساتھ بات ہوئی ہے ،آپ یہاں سے جائیں گے وہ اس کو پسپائی کے لفظ سے تعبیر کر تے ہیں جائیں گے ہم تو پیشرفت کی طرف سے جائینگے اور سخت فیصلے کرینگے آج ایک اسلام آباد بند ہے ،انشاءاللہ پورا پاکستان بند کر کے دکھا دینگے ،آج ایک اسلام آباد میں ااجتماع ہے پورے پاکتسان کو اجتماع گاہ بنا کر دکھائینگے یہ سیلاب تھمے گا نہیں آگے بڑھے گا اور اپنے مقصد کے حصول تک جنگ جاری رہے گی ۔انہوںنے کہاکہ مجھے کہا گیا کہ آپ کے لوگ ڈی چوک کے نعرے لگا رہے ہیں ،ڈی چوک تو بہت تنگ جگہ ہے ،یہاں کھلی فضا ہے پھر بھی زمین تنگ ہوگئی ہے ،اگر کارکن جذبات کی بنیاد پرکہتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے ،جب تک حزب اختلاف اور اس کے قائدین ہمارے ساتھ ایک سٹیج پر ہیں تو ہم اگلے اقدامات کا فیصلہ بھی باہمی مشاورت سے کرینگے اور ان کا ہمارے اوپر حق ہے فیصلہ میں ان کی رہنمائی بھی لیں لیکن ایک بات بڑی واضح ہے کہ دنیا میں کوئی پریشان ہے وہ یا اسرائیل ہے یا قادیاتی ہے وہی اس اجتماع سے ن ہیں کیوں پریشان ہیں ؟ 1996ءمیں مئی کا نوائے وقت پڑھیں اس نے واضح طورپر سرخی لگائی تھی کہ 2020میں خطے میں اسرائیل کا اثرو رسوخ بڑھ جائیگا اور اپنا نیٹ ورک مکمل کر لے گا اور اس مقصد کےلئے ایک کرکٹر عمران خان کو منتخب کیا گیا ہے اور اس کو یہ ڈیوٹی دی گئی ہے کہ یہ کام آپ نے کرنا ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس اجتماع نے ان کی چالیس سالہ سر مایہ کاری پر پانی پھیر دیا ہے ،آنے والی چار دہائیوں تک پاکستان میں کسی کو جرات نہیں ہو سکے گی کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر نے کی بات کرے ۔انہوںنے کہاکہ کوئی مائی لعل کا اس کی جرات نہیں کر سکتا ، آنے والی کئی دہائیوں تک پاکستانی سر زمین پر کوئی مائی کا مالعل قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی شق نکالنے کی جرات نہیں کر سکے گا ۔انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی دباﺅ کے تحت حکمران اس بات پر دباﺅ میں آجاتے ہیں اس کو ختم کیا جائے ،انشاءاللہ مستقل میں کسی کو جرات نہیں ہو سکے گی کہ پاکستانی آئین میں اسلامی دفاعات کو چھیڑ سکے ۔ انہوںنے کہاکہ ہر الیکشن آتا ہے اس میں مداخلت کی جاتی ہے ،اپنی مرضی کے نتائج حاصل کئے جاتے ہیں ،وضاحت کے ساتھ کہہ دینا چاہتا ہوں ہماری فوج ہمارے لئے محترم ہے اور آئندہ کےلئے ہر حال میں طے کریگی کہ پاکستان کے عام انتخابات سے ان کا کوئی تعلق نہیں رہےگا اس سے ہمارا ادارہ اور فوج متناززعہ ہو تی جارہی ہے ،ہم پاکستانی فوج کو متنازعہ نہیں بنا نا چاہتے ہم آئین کے اندر تمام اداروں کے کر دار کا اپنا دائرہ ہے ،اپنے دائرے سے وابستہ رہیں گے تو ملک میں کوئی فساد نہیں ہوگا ،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ از سر نو ایک عمرانی معاہدہ ہونا چاہیے، ہم آئین سے بہت دور چلے گئے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے چیف جسٹس کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہرادارہ اپنی مداخلت کررہاہے ،عوام مطمئن نہیں ہیں پاکستان میں آئین کی حیثیت کیا ہے ؟سب اداروں کو بیٹھ کر طے کر نا ہے کہ آئین محترم اورسپریم ہے اس کی بنیاد پر ملک کا نظام چلے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جمہوری ادارے بے معنی ہو کر رہ گئے ہیں ، جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے ،ہر شخص الیکشن میں عوام کی طرف دیکھنے کی بجائے کسی اور کی طرف دیکھ رہاہے ، اس بات کو واضح کر ناچاہتے ہیں اب فیصلے عوام کرینگے اور عوام کاووٹ کریگا عوام کے ووٹ کو عزت دینا ہوگی ،عوام کے ووٹ کو امانت سمجھنا ہوگا کسی کو عوام کے فیصلے پر اعتراض نہیں ہوگا عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔انہوںنے کہاکہ بڑے شوق سے کہتے ہیں کہ مدارس کے نصاب کی اصلاحات ہو نی چاہیے اس کے نصاب کو تبدیل کر نا چاہیے ،مدارس غریبوں کے مدارس ہیں غریبوں کے بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے ، مفت تعلیم ہوتی ہے ،مفت رہائش مہیا کی جاتی ہیںلیکن ارب پتیوں کے اداروں سے خاص طبقے کو تعلیم ملتی ہے ان بڑے لوگوں کے تعلیمی اداروں کی اصلاح کیوں نہیں کی جاتی ہے تبدیلیوں کی بات کرینگے تو پہلے ان کی اصلاح کریں ۔انہوںنے کہاکہ قوم کی فکر کریں آج پاکستان کا غریب کہاں پہنچ چکا ہے ، پاکستان کا غریب صبح شام کی روٹی کےلئے ترس رہا ہے ، مہنگائی کی وجہ سے بازار سے راشن خریدنے کے قابل نہیں رہا ، بچے بھوکے سو رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ غریب کی بہتری کےلئے کچھ کرو ،نہیں کر سکتے تو آپ کو پاکستانی قوم پر مسلط ہو نے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ معاملات سنجیدہ ہیں ،اب اس کو جانا چاہیے ،کہتے ہیں یہ مولوی صاحبان آگئے ہیں ،آج اجتماع میں پوری قوم بیٹھی ہوئی ہے اس میں تمام سیاسی جماعتیں موجود ہیں ، کارکن موجود ہیں ، تاجر ، ڈاکٹرز ، انجینئرز ، مزدور ، کسان ، ملک کے ہر طبقہ کا فرد اجتماع میں آیا ہوا ہے امید وابستہ کئے ہوئے ہیں ہم ان کی امیدوں پر پورا اترنا چاہتے ہیں ،کسی صورت پر انشاءاللہ مایوس نہیں ہونے دینگے ۔انہوںنے کہاکہ افواہوں پر مت جائیں ، میڈیا کے لب ولہجہ پر مت جائیں ، سوشل میڈیا کے لب ولہجہ پر مت جائیں اپنے اوپر اعتماد کرو اور اپنی قیادت پر اعتماد کریں ،یہ لوگ ہم سے زیادہ خیر خواہ نہیں ہوسکتے ،اپنی اولاد کےلئے اس کے ماں باپ سے زیادہ خیر خواہ کوئی نہیں ہوسکتا ہے ، آپ کی قیادت آپ کے حق میں فیصلے کرےگی وہی آپ کو مستقبل میں آگے لے جائیگی ۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ اٹھارہ سالوں میں تمام دینی ماحول کی واحد جماعت جے یو آئی ہے جس نے مذہبی نو جوان کو احتجاج کی راہ دی ہے جس نے مذہبی نو جوان کو سیاسی راستہ بتایا ہے جس نے مذہبی نو جوان کی تربیت کی ہے آج اس کواشتعال دلایا جارہاہے وہ میرے خواہ نہیں ہے جو مجھے طعنے دیتے ہیں راستہ بتائے ہوئے اشتعال دلاتے ہیں پاکستان کی پوری تاریخ میں نائن الیون کے بعد اپنے نو جوانوں کو قابو میں پایا ، امریکہ اور مغرب کی سازش کو ناکام بنایا ،جے یو آئی نے تمام دینی قوتوں کو اعتدال کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ہے، آئین اور پاکستان کے ساتھ اکٹھا کیا ہے ،بغاوت اور اسلحہ سے دو رور رکھا گیا ہے آنے وارلے مستقبل میں یہ صلاحیت بھی ہم رکھتے ہیں تم ہمیں راستے نہ بتایا کریں ،امریکہ اور مغربی دنیا کی پالیسی یہ تھی کہ اسلامی دنیا کے نو جوان کو اشتعال دلاﺅ تاکہ وہ ریاست کے ساتھ تصادم میں آئےں ،ریاستی قوت سے ان کا خاتمہ کر دیں جو حالات افغانستان ، عراق ، لیبیا، شام ا، یمن ہیں اور سعودی عرب میں پیدا کر ناچاہ رہے ہیں پاکستان میں بھی یہی حالات پیدا کر کے مذہب نو جوان کونسیت و نابو دکر ناچاہتے تھے ،ہماری حکمت عملی کامیاب رہی ہے ،یہ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں ،پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ،جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عالمی اور پاکستان چینل اعتراف کررہے ہیں کہ پہلی مرتبہ اتنا بڑا منظم اجتماع زندگی میں نہیں دیکھا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈی چوک خرافات کی راہ ہے ،جنسی آلودگی ڈی چوک میں پھیلائی گئی ،پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ،خواتین اینکرز کی تذلیل کی گئی ہے ،آج ہمارے ماحول میں سب سے بڑھ عزت دی جارہی ہے ،غلط باتیں کیوں کی جاتی ہیں ؟تم کون ہوتے ہو ، ہمارے بارے میں تعصب کی بات کر نے والے ہیں ،ہم تم سے بہتر سیاست کو جانتے ہیں ،تم سے اچھے سیاستدان ہیں ، ہمارا ماحول سنجیدہ ہے ، تم ساری رات نشو میں دھت ہو کر سیاست کر تے ہو تمہیں شرم آنی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت تمام پارٹی سربراہان کے رابطے میں ہیں ،کوشش کررہا ہوں اپوزیشن کا (آج) پیر کو اجتماع ہو سکے تاکہ آگے کی پیشرفت ہوسکے ،خدانخواستہ ہم نے کبھی 126دن کی بات کی ہے ،کبھی دو ماہ یا ایک ماہ کی بات ہے تو کیوں بار بار ایک لفظ دہرا کر ماحو ل واشتعال دلاکررہے ہیں ،آپ ہمار ے فیصلے کر نے والے کون ہیں ،ہم اپنے مستقبل کو بہتر جانتے ہیں ،جب سے پاکستان بنا ہے ہم نے اس کے ساتھ سفر کیا ہے، ہماری پاکستان سے پہلے بھی تاریخ ہے ،برصغیر کی دوسالہ تاریخ ہمارے اکابرین کی قربانیوں کا تسلسل ہے اور یہاں ان کے امین بیٹھے ہوئے ہیں جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کر نے والے ہمیں سیاست بتائینگے ، سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہونے والے ہمیں سیاست بتائیں گے ۔ یہ تحریک ہے ایک بہت پتھر سمندر میں پھینک کر بھونچال پیدا کر نے کا نام نہیں ہے ،تحریک سمندر کی لہروں کا نام ہے لہریں چلتی ہے نشیب و فراز کا شکار ہوتی رہتی ہیں لہر کبھی ڈوب بھی جاتی ہے اور پھر بنتی ہے اورساحل پر جا کر دم لیتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان سن لو یہ تحریک یہ طوفان یہ سیلاب آگے بڑھتا جائیگا کہ یہاں تک تجھے اقتدار سے اٹھا کرباہر نہ پھینک دے ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ایک دوست نے کہا ہے کہ فضل الرحمن پر بغاوت کا مقدمہ ہونا چاہیے کیوں بھائی ؟ اس نے کہا ہے ہم وزیر اعظم کے گھرپر حملہ کر کے گرفتار کر لینگے ۔ انہوںنے کہاکہ جس قوت سے آپ یہاں آئے ہیں اگر یہ سیلاب وزیر اعظم ہاﺅس کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کر لے توکسی کا باپ بھی نہیں رو ک سکتا ،ہم پر امن ہیں اور رہیں گے اس لئے ہو ش اور سمجھ کر بات کیا کرو ،ہم آگے نکل چکے ہیں ،ہم اپنی جان کواپنی ہتھیلیوں پر رکھا ہوا ہے ، تم ہمارے خلوص کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ تم ہماری حب والوطنی کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔تم اپنی حقیقت کو سمجھ لو ہم تمہاری حقیقت اور حیثیت کو بھی جانتے ہیں ہم اپنے آپ کو بھی جانتے ہیں اور کر دار کو بھی جانتے ہیں تقریر یں کر تا ہے ،اس قدر کمینے لوگ پاکستان کے مناصب پرفائز کر دئیے گئے جس سے پاکستان کے منصب کی توہین ہورہی ہے ، ایسے لوگوں کا وزیر اعظم کے منصب پر بیٹھنا ایوان صدر اور وزیر اعظم کی ہاﺅس توہین ہے، یہ گالم گلوچ بریگیڈ ہے اپنی تقریر میں گالیاں دیتے ہیں خرفات بکتے ہیں ہم سنجیدہ اور نظریاتی بات کر تے ہیں،تم تو حکومت میںہو ،تمہاری عادتیں گلی کوچے کے ایک لوفر کی طرح ہیں ،گلی کوچے کی زبان بولنے والے آج ہمارے حکمران بن گئے ہیں ،کوئی مقام اورشائستگی ہو نی چاہیے اس قسم کے لوگ ہم پر مسلط ہیں ان سے جان سے چھڑانی ہے، اس کے مقابلے میں ہم نے آگے بڑھنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جو فیصلہ قیادت کریگی آپ نے چلنا ہے ،ہمارے لوگ منظم ہیں ہمارے لوگ نعتیں بھی پڑھ رہے ہیں کھیل کود بھی کر تے ہیں ذکر اذکار ہورہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ میں آپ کو کہوں ایک ماہ یہاں رہنا ہے تو تو آپ کہیں چھ مہینے بیٹھنے رہنا ہے میں آپ کے جذبات سلام پیش کرتا ہوں آپ ان سے سو قدم آگے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ آپ جو اعتماد مجھ پر کررہے ہیں اس سے بڑھ کر میں آپ پر اعتماد کررہاہوں اس اعتماد کے رشتے نے آپ کے اندرتحریک پیدا کی ہے لگن پیدا کی ہے آپ کے اندر جذبہ جہاد پیدا کیا ہے،آپ کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں ۔انہوںنے کہاکہ جو فیصلے ہونگے اس کے مطابق یک زبان آگے بڑھیں گے آپ سے وعدہ کر تے ہیں پسپائی نہیں کرینگے ،پیشرفت کرینگے ،کسی اورمحاذ پر چلے جانایہ ہماری حکمت کا حصہ ہے پلان بی بھی ہے اور سی بھی ہے انشاءاللہ تمہارے جیلیں کم پڑ جائیں گی ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں تحریکیں اور اس کے اصول رسول کی تعلیمات سے ملتے ہیں ،میدان میں آگئے ہیں اور ڈٹے ہوئے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، پوری قوم ایک ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ایک کمٹنمنٹ ہو نی چاہیے ۔

چنیوٹ :بیوی کا سر پھاڑ نا، بازو توڑکر گھر کے باہر پھینک دینا ظلم کی انتہا ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چنیوٹ کے علاقے نور پور میںشوہر شوکت نے بہن کے گھر جانے پر بیوی فوزیہ کا سر پھاڑ دیا بازو توڑ کر گھر سے باہر پھینک دیا۔خاتون ہسپتال میں داخل ہو گئی پولیس نے پرچہ درج کر لیا لیکن وہر کو تاحال گرفتار نہیں کیا۔سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا کہ پولیس نے اب تک شوہر کیوں کو گرفتار نہیں کیا شوہر شوکت نے ضمانت بھی نہیں کرائی۔ ہمارے معاشرے میں شوہر کا بیوی کو مارنا جرم ہی نہیں سمجھا جاتا یہ جہالت ہے۔ چینل ۵کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خاتون کسی غیر مرد سے نہیں اپنی بہن سے ملنے گئی تھی۔راجہ بشارت سے بات کروں گا میری ٹیم بھی ان کے پاس جائے راجہ بشارت نے وعدہ کیا تھا ایسے کیسز میں کارروائی کرائیں گے۔یہ قابل دست اندازی پولیس جرم ہے۔کہاں لکھا ہے بیوی کو مارا جا سکتا ہے۔اس کیس میں کسی نے پولیس کو درخواست تک نہیں دی خاتون نے بھی نہیں دی۔لگتا ہے یہ واقعہ کسی جنگل میں ہوا کیا کوئی ہمسایہ نہیں تھا جو خاوند کو روکتا۔ لیگل ایڈوئزرآغا باقر نے کہا بہن کا بہن کے گھر جانا جرم نہیں بیوی کا سر پھاڑنے پر شوہر کے خلاف ایف آئی آر بنتی ہے۔ایسے گھریلو تشدد سے ماحول خراب ہوتا ہے قانون سخت کرنے کی ضرورت ہے۔المیہ ہے ہم اپنے گھر کے مسائل حل نہیں کرتے۔بیوی کا حق ہے وہ اپنے خونی رشتوں کو ملنے جا سکتی ہے۔انصاف لینا بہت مشکل ہو گیا ہے کوئی کمیشن ہونا چاہئے۔پولیس میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے صرف باتیں ہوتی ہیں عمل بھی ہونا چاہئے۔ریاست کو چاہئے ایسے کیسز میں مدعی بنے۔بنیادی حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔عام طور پر بیوی شوہر کی طرف سے تشدد پر خاموش رہتی ہے۔مرد کو چاہئے ضبط سے کام لے بیوی پر ہاتھ نہ اٹھائے۔

سانحہ تیز گام: جاں بحق 57 افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے سیمپلنگ مکمل

رحیم یار خان:  سانحہ رحیم یار خان میں جاں بحق 57 افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے سیمپلنگ مکمل کرلی گئی، نمونے لاہور بھجوا دئیے گئے، سیمپل میچ ہونے پر شناخت کا عمل 10 روز تک مکمل ہوگا۔رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال میں 57 لاشیں موجود ہیں جن کی شناخت میں مشکل پر ڈین این اے کیلئے لاشوں سے نمونے حاصل کئے گئے، جاں بحق افراد کے ورثا کو بھی طلب کیا گیا اور سیمپلنگ کیلئے ان کے نمونے بھی حاصل کر لئے گئے ہیں۔ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی این اے کے ذریعے لاشوں کی شناخت کا عمل 10 روز تک مکمل کر لیا جائے گا، سیمپل میچ ہونے کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کی جائیں گی، پولیس کی جانب سے حادثے کی تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔