تازہ تر ین

کورونا وائرس امریکہ نے پھیلایا ، چین نے جواب مانگ لیا

نیویارک(ویب ڈیسک) دنیا کے تقریباً نصف ممالک کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس سے متعلق چینی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ وائرس کو امریکی فوج چین کے شہر”ووہان“لے کر آئی تھی یہ پہلا موقع ہے کہ چینی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکا نے چین میں پھیلایا۔ چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی وبائی اور پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وائرس پہلے امریکا میں رپورٹ ہوا. چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو امریکی صحت کے ادارے سینٹرس فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن(سی ڈی سی) کے نمائندے رابرٹ ریڈ فیلڈ کی 2 مختصر ویڈیوز شیئر کیں جن میں وہ ذیلی کمیٹی کو امریکا میں”انفلوئنزا“ سے ہونے والی اموات سے متعلق آگاہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اگرچہ ویڈیوز میں رابرٹ ریڈ فیلڈ نے اعتراف کیا کہ امریکا میں”انفلوائنزا“ سے جو اموات ہوئیں اس وائرس کو آگے چل کر نوول کووڈ 19 کورونا وائرس کا نام دیا گیا تاہم ویڈیو سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ مذکورہ ویڈیوز کس تاریخ کی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے رابرٹ ریڈ فیلڈ کے بیان کو ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹس میں کہاکہ سی ڈی سی کے عہدیدار نے اعتراف کیا کہ امریکا میں انفلوئنزا وائرس سے ہونے والی اموات والے وائرس کو آگے چل کر نئے کورونا وائرس کا نام دیا گیا۔ چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے لکھا کہ سی ڈی سی کے عہدیدار تسلیم کر رہے ہیں کہ امریکا میں انفلوئنزا سے 20 ہزار اموات بھی ہوئیں اور اس سے ساڑھے تین کروڑ تک افراد متاثر بھی ہوئے لیکن اب اس بات کو واضح کیا جائے کہ ان انفلوئنزا کیسز میں سے کتنے کیسز نئے کورونا وائرس کے تھے؟چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں امریکا سے سوالات کیے جن میں انہوں نے امریکا سے ان تمام افراد کے نام مانگے جو امریکا میں وائرس سے متاثر ہوئے ساتھ ہی انہوں نے ان ہسپتالوں کے نام بھی مانگیں جہاں متاثرہ افراد کا علاج ہوا اور چینی ترجمان نے ان تمام افراد کی سفری تفصیلات بھی مانگیں۔چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سی ڈی سی عہدیدار کی باتوں کے بعد لگتا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکی فوجی چین کے شہر ووہان لے کر آئے۔سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دراصل امریکی فوج کے درجنوں ایتھلیٹ اکتوبر 2019 میں چینی شہر ووہان میں ہونے والی فوجی گیمز میں شرکت کے لیے گئے تھے اور ان میں سے کچھ ایتھلیٹ انفلوئنزا سے متاثر تھے. خیال رہے کہ اس سے قبل فروری 2020 میں طبی جریدے جرنل نیچر چین کے ووہان انسٹیٹوٹ آف وائرلوجی اور شنگھائی کی فودان یونیورسٹی اور چائنیئز سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن کے ماہرین کی جانب سے کی گئی 2 تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے شروع ہوا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain