تازہ تر ین

پاک چین دوستی اور بھارت کی چیخیں

خدا یار خان چنڑ
پاک چین اقتصادی راہداری (China-Pakistan Economic Corridor) یعنی سی پیک ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔سی پیک کا راستہ چین کے سنکیانگ سے ہوتا ہوا گلگت بلتستان میں پھر خیبرپختونخواہ کے مانسہرہ ایبٹ آباد سے گزرتا ہوا سیدھا بلوچستان میں داخل ہوتا ہے جہاں سے براستہ سڑک گوادر کی گہرے سمندر کی حامل بندرگاہ میں داخل ہوتا ہے۔
20 اپریل 2015کو چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران، مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 51 یادداشتوں پر چین اور پاکستان کے درمیان منصوبوں پر دستخط ہوئے تھے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ علاقائی رابطوں کا ایک فریم ورک ہے۔ سی پیک سے نہ صرف چین اور پاکستان کو فائدہ ہوگا بلکہ ایران، افغانستان، ہندوستان، وسطی ایشیائی جمہوریہ اور خطے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ سی پیک کوچین اورپاکستان کی سدا بہار سٹریٹیجک شراکت داری کو مستحکم کرنے اور مشترکہ تعمیر وترقی کی منازل طے کرنے کے سفر میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ یہ منصوبہ ایک نئی جہت اور نئے وژن کے ساتھ پاک چین تعلقات کو جلا بخشنے کا موجب بن رہا ہے۔ سی پیک سے مجموعی طور پر پورا پاکستان استفادہ حاصل کرے گااور اس سے پاکستانی عوام کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔سی پیک کے تحت دونوں دوست ممالک جامع حکمت عملی کے ساتھ تعمیر و ترقی اور متعدد بڑے منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہیں جس کے مثبت نتائج حاصل ہورہے ہیں اور چین اور پاکستان کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔
جب پاکستان اور چین نے سی پیک کے عظیم الّشان معاہدے کا اعلان کیا اور اس کے تحت 46 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کی خبر عام ہوئی تو پاکستان کے دشمنوں میں صف ماتم بچھ گئی۔ دنیائے اسلام کا ایک ترقی یافتہ ملک جو سب سے زیادہ طاقتور فوج بھی رکھتا ہے، اتنی بڑی رقم کے ساتھ کیا قیامت برپا کرے گا، یہ سوچتے ہی بھارت کی نیند حرام ہو گئی۔ بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے سی پیک بننے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہے کیونکہ وہ جانتاہے کہ اگر پاک چین اقتصادی راہداری بن گئی تو یہ خطہ دنیا کا خوشحال خطہ بن جائے گا جبکہ اس منصوبہ کی تکمیل سے مقبوضہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی راہ بھی ہموار ہوجائے گی۔اس لئے وہ چاہتاہے کہ سی پیک کامنصوبہ کسی بھی صورت مکمل نہ ہونے پائے۔ سی پیک کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھانے والوں کے نام سے کون واقف نہیں، یہ وہ قوتیں ہیں جنھیں پاک چین تعلقات کبھی ہضم نہیں ہوتے اور خطے میں ان دو بڑی ریاستوں میں قومی، عالمی اور علاقائی امور میں دوطرفہ تعاون، خیر سگالی، مفاہمت اور رجائیت کا جو انداز نظر ہے وہ عالمی امن کے مشترکہ مقاصد سے جڑا ہوا ہے اور سی پیک پاک چین اقتصادی تعاون کا وہ منصوبہ ہے جسے خطے میں ایک گیم چینجر کی حیثیت حاصل ہے جب کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پاکستان نے جتنی قربانیاں دی ہیں اس کا چین ایک عینی شاہد بھی ہے۔
ایک بڑے اور منظم منصوبے کے طور پر سی پیک کی تعمیر کا سفر2017-2030پر محیط ہے۔ سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے چین اور پاکستان کی حکومتوں، کمپنیوں اور تمام سماجی شعبوں کی مشترکہ اور مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس کی تعمیر کے عمل میں دونوں فریقوں نے سائنسی منصوبہ بندی کے اصولوں، تسلسل سے عمل درآمد، مشاورت کے ذریعے اتفاق رائے، باہمی فائدے اور وِن-وِن ریزلٹس کے ساتھ ساتھ معیار اور حفاظت کو یقینی بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا ماننا ہے کہ سی پیک اقتصادی راہداری خطے کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بھرپور موقع فراہم کریگی۔ اس کے دو طرفہ فوائد سے کہیں زیادہ یہ پاکستان اور چین کے عوام کے ساتھ ساتھ پورے خطے کی عوام کیلئے بھی امن اور خوشحالی کی راہداری ہے۔ یہ قوموں کو ایک دوسرے کے نزدیک لائے گی اور بہتر رابطے کے ذریعے معاشی تبدیلی لائے گی۔
بھارت کا المیہ یہ ہے کہ اسے پاک چین دوستی میں بہتری اور خطے کے عوام کی اقتصادی اور سماجی ترقی سے شدید مخاصمت ہے۔ بھارت کی غیرجمہوری سوچ ایک ہولناک فسطائی اور انسانی اقدار سے متصادم ہے، وہ سیکولرزم اور جمہوری سوچ کے بنیادی آدرش سے بھی جنگ آزما ہے اور خطے کو ایک خطرناک جنگجوئی کی آگ میں جھونکے پر تلا ہوا ہے، اسے یہ بھی ادراک نہیں کہ نائن الیون کے بعد پاکستان ہی وہ واحد ملک تھا جو فرنٹ لائن پر دہشت گردی کے خلاف اپنی توانائیاں صرف کرتا رہا۔وہ جنگ نہیں امن کے قیام میں دلچسپی رکھتا ہے اور چین پاکستان کے اس موقف کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ عالمی امن، علاقائی ترقی اور عوام کی خوشحالی اور بہتر مستقبل کے خوابوں کی تعبیر دلانے میں بھی پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا۔ نریندر مودی کو یہی چیز پسند نہیں، اسے جنگی جنون، استعمار پسندی اور مسلمانوں سے دشمنی نے مسلمہ جمہوری سوچ سے منحرف کر دیا ہے جبکہ دنیا جانتی ہے کہ چین اور پاکستان عالمی اقتصادی کوششوں میں ایک متفقہ موقف کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ سی پیک خطے کے عوام کی معاشی ترقی کے خوابوں کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس وقت ہمارا دشمن ہماری قوم کو سیاسی،فرقہ وارانہ اور لسانیت و برادری ازم کی بنیاد پر گروہوں میں تقسیم کرنا چاہ رہاہیے۔ ایسے میں پوری قوم کو بالعموم اور ملک کی عسکری و سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں کو بالخصوص ایسی ناپاک سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد و متفق ہو کر کوشاں رہنا چاہیے اور ایسے پراپیگنڈوں سے خصوصا ہوشیار رہنا چاہیے جو کہ سی پیک منصوبوں کے خلاف کیے جائیں۔ پاکستان اور چائنا کو بھی سی پیک کے خلاف لاحق خطرات کے ازالے کیلئے پہلے سے بھی زیادہ عقل مندی، ہوشیاری اور فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی سیکورٹی کے لیے سخت اقدام کرنے چاہئیں تمام منصوبہ جات سائنٹفک بنیادوں پر مکمل ہوں اور ان کی تکمیل جتنی جلد ممکن ہو سکے کی جائے تاکہ دشمن کوئی اوچھا وار نہ کر سکے۔ پوری قوم اس منصوبہ کی جلد تکمیل کیلئے دعا گو ہے اوراس کی تکمیل تک ازلی دشمن بھارت کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی رہے۔ گی بھارت کو پاکستان اور چین دوستی پر بڑی تکلیف ہے سی پیک منصوبہ کے حوالہ سے پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا ہے بہت جلد پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو جائے گا جس کی وجہ سے بھارت کی نیندیں اڑی ہوئی ہے کیوں کہ پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا اسی لئے آے دن پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا رہتا ہے ہر میدان میں بھارت کو منہ کی کھانا پڑ رہی ہے پاکستان کو تنہا کرتے کرتے آج بھارت خود تنہا ہو گیا ہے بھارت کے تمام گھٹیا حرکتیں بے نقاب ہوگئی ہیں۔ دوسروں کے لیے جو گڑھے کھودے تھے بھارت خود ان گڑھوں میں گر رہا ہے اور پاکستان کا معیار عالمی دنیا میں بلند ہو رہا ہے اس بات کو عالمی دنیا بھی تسلیم کر رہی ہے۔
(کالم نگارسیاسی وسماجی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain