تازہ تر ین

عمران کی وجہ شہرت امانت و صداقت

اسرار ایوب
عیسائیوں کا مذہبی عقیدہ یہ تھا کہ سورج زمین کے گرد گھومتا ہے جبکہ دوبین بنانے والے سائنسدان گلیلیو کا نظریہ یہ تھاکہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔اس ”جرم“ کی سزا یہ ملی کہ انہیں عدالت کے روبرو اپنے نظریے سے سبکدوش ہونے کا حکم دیا گیا۔کہتے ہیں کہ عظیم اطالوی سائنسدان نے یہ تو کہہ دیا کہ میں اقرار کرتا ہوں کہ زمین سورج کے گرد نہیں گھومتی لیکن اسکے ساتھ ہی زمین کی طرف دیکھا اور نرمی سے سرگوشی کی کہ”یہ تو اب بھی گھوم رہی ہے“۔
گلیلیو کا واقعہ کالم کے آغاز میں کیوں لکھا اِس کا اندازہ آپ کو کالم کے اختتام پرخودبخودہو جائے گا، فی الوقت یہ جان لیجئے کہ ہم ایسے تجزیہ کاروں سے اکثر لوگ ناراض ہی رہتے ہیں، ہرحکومت سمجھتی ہے کہ ہم اپوزیشن کے سپورٹر ہیں جبکہ ہر اپوزیشن کے خیال میں ہمارا تعلق حکومتی کیمپ سے ہوتا ہے۔پاکستان تحریکِ انصاف ہی کی مثال لے لیں، اس جماعت کی حمایت میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں کے دوران اتنے کالم لکھے کہ انہیں جمع کرنے بیٹھا تو پوری دو کتابیں بن گئیں، ایک تو مرتب بھی کر چکا ہوں جس کانام ”نئے پاکستان کا افسانہ“ رکھ دیا ہے۔ اس کتاب کا دیباچہ ایک ویڈیو کی شکل میں سوشل میڈیا پر جاری کیا تو تحریکِ انصاف کے دوست بھی ناراض ہو گئے اور بڑا سخت احتجاج کیا۔ کہنے لگے کہ آپ نے بھی مایوسی پھیلانی شروع کر دی ہے؟اور پھر اپنے موقف کی تائید میں اس قسم کے مشہور و معروف دلائل دینے شروع کر دیے کہ 70برس کا گند تین برس میں کیسے صاف کیا جا سکتا ہے؟جب تمام کا تمام معاشرہ کرپٹ ہو تو اکیلا حکمران کیا کر سکتا ہے؟مہنگائی صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں ہو رہی ہے، عمران خان ساری دنیا کی معیشت کو کیسے ٹھیک کرے؟ وغیرہ وغیرہ۔
تو میں نے سوچا کہ کتاب چھپنے کے بعد کہیں کوئی پیشی ہی نہ بھگتنی پڑ جائے تو بہتر یہی ہے کہ اس سے پہلے ہی مایوسی پھیلانے والے تجزیوں اور کالموں سے دستبردار ہو جاؤں اور کسی لگی لپٹی کے بغیر اس بات کا اعلان سرِعام کر دوں کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کے پہلے تین سال مثالی رہے۔ مہنگائی اول تو ہوئی ہی نہیں اوراگر تھوڑی بہت ہوئی بھی ہے تو اس کی وجہ وہ لوٹی ہوئی دولت ہے جو میاں صاحب اور زرداری صاحب نے تاحال واپس نہیں کی، اس میں خان صاحب کا کیا قصور؟ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں 175روپئے نہیں ہوئی بلکہ اب بھی اتنی ہی ہے جتنی پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں تھی جب جنرل صاحب نے وزارتِ عظمی کا قلمدان پلیٹ میں رکھ کر عمران خان کو پیش کیا تھا جسے لینے سے خان صاحب نے انکار کر دیا تھا۔پٹرول کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کی خبریں بھی سراسر بے بنیاد ہیں جو ”ریاستِ مدینہ“کو کمزور کرنے کے لئے اسلام دشمن طاقتوں کی جانب سے ایک بین الاقوامی سازش کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں۔
”ریاست مدینہ“سے یاد آیا کہ جو چیز عمران خان کی وجہ ء شہرت بنی وہ ”یو ٹرن“نہیں بلکہ ”صداقت اور امانت“ سے انکی گہری وابستگی ہے۔ کپتان کو ”کسی“ نے بتایا ہی نہیں کہ قرآنِ کریم حکمرانوں کو واضح طور پر کیا احکام دیتا ہے ورنہ وہ دوسروں کو”صراطِ مستقیم“پر چلنے کی تلقین کرنے سے پہلے کیا خود اس کی پیروی نہ کرتے؟ جاوید احمد غامدی نے اپنے ایک پروگرام میں کہا تو سہی کہ قرآنِ کریم حکمرانوں کو بالخصوص چار احکام دیتا ہے، پہلایہ کہ وہ حکومتی فیصلے باہمی مشاورت سے کریں، دوسرا یہ کہ قانون کی حتمی بالادستی قائم کریں، تیسرا یہ کہ میرٹ کی پاسداری کریں، اور چوتھا یہ کہ اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کریں، لیکن اگر ”کوئی“کپتان تک یہ قرآنی احکام پہنچنے ہی نہ دے تو وہ کیا کریں؟
یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ 70برس کا گند تین برس میں صاف نہیں کیا جا سکتا بلکہ 70برس میں ہی کیا جا سکتا ہے وہ بھی اس صورت میں کہ اس دوران کسی دوسرے کی نہیں بلکہ اپنی حکومت رہے۔ امن و امان کی صورتحال بھی انتہائی تسلی بخش ہے، یہ جو کالعدم جماعتوں کی حالیہ کاروائی ہے یا اس سے ملتے جلتے دیگر واقعات ہیں تو کون نہیں جانتا کہ یہ سب حکومت کی اجازت کے بغیر ہو رہا ہے ورنہ حکومت تو ہمیشہ سے کہتی آئی ہے کہ ملک کے امن و امان سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی؟
اب آئیے ان دھواں دار تقریروں کی طرف جو عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے پورے 22برس کرتے رہے جن میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں اگر یہ سب کچھ ہورہا ہو جو آجکل ہورہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت کرپٹ ہے تو یہ سب کچھ تو ان سے ان کے دوست کہوایا کرتے تھے ورنہ پاکستان میں ریاست مدینہ قائم کرنے والا انسان جھوٹ کیسے بول سکتا ہے جبکہ وہ ورلڈ کپ بھی جتوا چکا ہو؟
پی ٹی آئی کی مثالی کارکردگی پر اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن بات کو مزید طول دیے بغیر میں پورے ہوش و حواس کے ساتھ یہ اقرار کرتا ہوں کہ پاکستان کوایسا کوئی مسئلہ درپیش نہیں جس سے مایوسی پھیلنے کا کوئی جواز پیدا ہوتا ہو،مجھے یہ کہنے میں بھی کوئی باک نہیں کہ پاکستان جو ایک بہت بڑی فوجی طاقت ہے،معاشی سپر پاور بھی بننے والا ہے لیکن کیا کروں کہ اس اقبالِ جرم کے بعد زمین کی طرف دیکھ کر نرمی سے یہ سرگوشی کیے بغیر بھی نہیں رہ سکتا کہ ”زمین تو اب بھی گھوم رہی ہے“۔
(کالم نگار ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنسلٹنٹ
اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain