چین کے ساتھ باضابطہ پہلی بات چیت سے محض چند روز قبل امریکا نے نیم خودمختار شہر ہانگ کانگ میں میں بیجنگ کی سیاسی آزادیوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے تناظر میں اضافی 24 چینی اور ہانگ کانگ کے عہدیداروں پر پابندی کی منظوری دے دی۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے انتخابی نظام میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد ہانگ کانگ کی خودمختاری کے خاتمے کے بارے میں واشنگٹن کو گہری تشویش ہے۔
محکمہ خارجہ نے بتایا کہ 24 عہدیدار جو غیرملکی مالیاتی ادارے سے تعلق رکھتے ہیں امریکی پابندیوں کی زد میں ہوں گے۔
پابندیوں سے متعلق اعلان انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے کے دوران کیا گیا تھا۔
امریکا اور جاپان، چین کی بڑھتی ہوئی معاشی، فوجی اور سیاسی قوت سے خائف ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے یومیہ بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ نئی پابندیاں عائد کرنے سے امریکا کے عزائم واضح ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن، چین کے داخلی امور میں مداخلت، ہانگ کانگ کو درہم برہم کرنے اور چین کے استحکام اور ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے کے مذموم ارادے بے نقاب ہوگئے۔
ژاؤ لیجیان نے کہا کہ چین قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے مستحکم دفاع کے لیے مضبوط اقدامات اٹھائے گا۔
انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے جاپانی ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ بیان دیا جس میں نسلی اقلیتوں کے خلاف مغربی سنکیانگ خطے میں بیجنگ کی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
جمعرات کو انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے امور خارجہ کے سربراہ یانگ جیچی سے ملاقات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس نے اس ملاقات سے کم توقعات وابستہ رکھی ہیں۔
ایک سینئر عہدیدار بتایا کہ دونوں فریق مشترکہ بیان نہیں دیں گے اور کسی بڑے اعلانات کی توقع نہیں کی جاسکتی۔