تازہ تر ین

نیوز لیکس رپورٹ تیار, چوہدری نثار کا مخالفین کو بڑا جواب

کلر سیداں (نامہ نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیموں اور فرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ہے ¾ہر چیز کو اہل سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہے؟ پیپلز پارٹی کا رونا دھونا جاری ہے ¾ الزامات کوئی اہمیت نہیں رکھتے ¾ پروفیسرسلمان حیدرکے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے ¾معاملے پر توجہ دیئے ہوئے ہیں ¾سب مغویوں کو بازیاب کرایا جائےگا¾ معاملات احسن طریقے سے حل ہوجائیں گے۔کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور ان کا رونا دھونا جاری ہے ¾پیپلز پارٹی کو ان سے جو تکلیف ہے اس سے سب واقف ہیں ¾ میں نے فقہی اختلاف پر بات کی تو ہنگامہ ہوگیا ¾میری تقریر پڑھے بغیر اس کے اپنے مطلب نکال لیے گئے جو کہ زیادتی اور ناانصافی ہے ¾ بہتر تھا میری سینیٹ کی تقریر کا جواب دیا جاتا ¾ہمارے ملک کا میڈیا آزاد ہے لیکن کچھ لوگ پیشہ ورانہ بددیانتی کرتے ہیں وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ کیا ساجد نقوی یا موسوی صاحب کو دہشتگرد تنظیموں سے جوڑا جاسکتا ہے؟ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پیپلزپارٹی کا کونسا لیڈر ہے جو اپنے دور میں کالعدم جماعتوں کے لوگوں سے نہیں ملا؟ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فرقہ ورانہ بنیادوں پر کالعدم قرار دی گئی جماعتوں کے لوگ اب بھی پاکستان میں موجود ہیں ¾ اگر کوئی اندھا یا گونگا بن کر بیٹھ جائے تو وہ کچھ نہیں کرسکتے اور دہشتگرد تنظیموں اور فرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ریکارڈ پر موجود ہے۔ سماجی کارکن سلمان حیدر کی گمشدگی پر انہوں نے کہا کہ سلام آباد سے پروفیسرسلمان حیدر کے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے، اور ہم اس معاملے پر توجہ دیئے ہوئے ہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ تمام لوگوں اور لاپتہ افراد کے لوحقین کو احساس ہونا چاہیے کہ یہ ایک سنجیدہ واقعہ ہے اور اس تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے تاہم ہم پوری کوشش میں ہیں کہ تمام مغوی جلد از جلد بازیاب ہوں تاکہ گھر پہنچ سکیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور کچھ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا اعلان ان افراد کی بازیابی کے بعد ہی کیا جائےگا لہذا لوگ کچھ یقین اور اعتماد کا اظہار کریں۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ سب مغویوں کو بازیاب کرایا جائے گا اور معاملات احسن طریقے سے حل ہوجائیں گے۔ سانحہ کوئٹہ جوڈیشل کمیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 18 جنوری کو اپنا جواب داخل کرادیں گے ¾ان کے وکیل نے انہیں وزارت داخلہ کی ساڑھے3سال کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا مشورہ دیا ہے ¾ ہم سیکیورٹی سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے اور اگر عدالت نے اجازت دی تو رپورٹ سے میڈیا کو بھی آگاہ کریں گے۔ سینیٹر بابر اعوان سے ملاقات کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی بابر اعوان سے چھپی چھپائی یا پہلی ملاقات نہیں تھی، ان کا بابر اعوان سے ذاتی تعلق ہے وہ کسی بھی جماعت میں ہوں ان سے بات ہوتی رہتی ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پچھلی حکومتوں میں جعلی کارڈ بلاک کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ پچھلے تین ساڑھے تین سالوں میں 32400 جعلی پاسپورٹس منسوخ کیے گئے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کی کوئی گنجائش نہیں، دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے تیز ترین عدالتی نظام لارہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف حکومتی کوششیں سب کے سامنے ہیں فوجی عدالتوں سے متعلق سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے، جعلی شناختی کارڈ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ فقہ کی بنیاد پر اختلاف رکھنے والی تنظیموں کو دہشتگرد تنظیموں سے نہیں جوڑا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ ہرچیز کو مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہے،پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کی کوئی گنجائش نہیں،کیا علامہ ساجد نقوی کو دہشتگردی سے جوڑا جاسکتا ہے؟،علامہ ساجد نقوی جیسے لوگ محب وطن اور پاکستانی ہیں،میں نے کیا غلط بات کی۔ تنقید کا طوفان کھڑا کردیا گیا۔چوہدری نثار نے کہاکہ نیوز لیکس رپورٹ تقریباً تیار ہے،جلد حکومت کو مل جائے گی،مخالفین کے الزامات کی کوئی وقعت نہیں،اسلام آباد میںصرف پروفیسر سلمان حیدرگمشدگی رپورٹ ہے،اسلام آباد میں کسی اور کے گمشدہ ہونے کی رپورٹ نہیں،کراچی آپریشن اور ملک میں امن و امان کے قیام کا کریڈیٹ نہیں لیا،ایک سیاسی جماعت ہر چیز کی ذمہ داری مجھ پر ڈالتی ہے موجودہ دور حکومت میں ساڑھے چار لاکھ غیر قانونی شناختی کارڈ بلاک کیے گئے،جعلی شناختی کارڈ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،جعلی شناختی کارڈ کے اجراءمیں ملوث افراد کو سزائیں دی جارہی ہیں،جعلی شناختی کارڈ کے حوالے 32ہزار 400غیرقانونی پاسپورٹ بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain