تازہ تر ین

127شخصیات کے خفیہ اثاثے بے نقاب، مقتدر حلقوں میں کھلبلی

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) پانامہ لیکس کے بعد آئی سی آئی جے نے ایک اور بڑا دھماکہ کر دیا اور ’پیرا ڈائز لیکس‘ کے نام سے مزید خفیہ دستاویز جاری کر دی ہیں جس میں امریکی وزیر ریکس ٹلرسن سمیت ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھیوں، ملکہ ایلزبتھ، سابق قطری وزیراعظم حمد بن جاسم الثانی، سابق ملکہ اردن نور، سابق پاکستانی وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق چیئرمین این آئی سی ایل سمیت دنیا کی معروف شخصیات اور کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔ گزشتہ برس جاری کئے گئے پانامہ پیپرز مشہور لاءفرم موزیک فونسیکا کی دستاویزات پر مبنی تھے، پیراڈائز پیپرز، کمپنی ”ایپل بائی“ کی دستاویز پر مشتمل ہیں، پانا پیپرز میں 50 ممالک کے 140 نمایاں افراد کے نام سامنے آئے تھے جبکہ اس میں ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات سامنے آئی ہیں اور اس کام کیلئے 376 صحافیوں نے کام کیا۔ ذرائع کے مطابق پیرا ڈائز پیپرز میں 47 ممالک کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں، پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات پر تحقیق کی گئی، اور اس کام کے لئے 67 ممالک کے 381 صحافیوں نے خدمات انجام دیں۔ یہ دستاویزات سنگا پور اور برمودا کی 2 کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں، پیراڈائز پیپرز پہلے جرمن اخبار نے حاصل کئے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ ان کا تبادلہ کیا۔ ان میں 180 ممالک کے 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے، پیراڈائز پیپرز میں 1950ءسے لے کر 2016ءتک کا ڈیٹا ہے۔ آئی سی آئی جے کے مطابق پیراڈائز پیپرز میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکہ 25 ہزار 414 شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے، برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120 شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔ تازہ معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ نے بھی آف شور کمپنی میں سرمایہ کاری کی، اس کے علاقہ امریکی صدر کی کابینہ کے اہم رکن ریکس ٹلرسن وزیر تجارت ولبرراس سمیت 13 قریبی ساتھیوں کی بھی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں جبکہ سابق پاکستانی وزیراعظم شوکت عزیز نے بھی آف شور کمپنی قائم کر رکھی ہے، جسے برمودا سے آپریشٹ کیا جاتا تھا۔ جن شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں ان میں کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، اردن کی سابق ملکہ نور، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک، مائیکرو سافٹ، ای بے، فیس بک، نائیکی اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے بانی اور مالکان، جبکہ گولوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو کی بھی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔ پاکستتان کی شیرات آئل کمپنی بھی ان میں شامل ہے جبکہ ایک نام ایاز خان نیازی ہے جن کے شریک ان کے کچھ عزیز بھی ہیں۔پاناما لیکس کے بعد تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم(آئی سی آئی جے) نے پیراڈائز لیکس کے نام سے1 کروڑ 34 لاکھ سے زائد خفیہ دستاویزات جاری کر دی ہیں ۔دستاویزات میں ابتدائی طور پر جن پاکستانی اور بین الاقوامی شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں ان میں سابق وزیر اعظم پاکستان شوکت عزیز،سابق این آئی سی ایل ایاز خان نیازی، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلر سن، امریکی وزیر تجارت ولبر راس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھی ،برطانوی ملکہ الزبتھ ٹیلر، نواز شریف کے دوست قطری شہزادے حماد بن جاسم ، سعودی شاہ سلمان بن عبد العزیز،سابق سعودی ولی عہد محمد بن نائف ، امارات کے صدر،ابوظہبی کے امیر خلیفہ بن زید السلطان النہیان، شا می صدر بشاالاسد کے کزن ،اردن کی سابق ملکہ نور،کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلا ر ک ،ترک وزیر اعظم کے 2 بیٹو ں ،سعودی سابق ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلطان ،کینیڈا کے 3 سابق وزرائے اعظم ، کولمبیا اور لائبیریا کے صدور ،متعدد دیگر اہم شخصیات کے علاوہ شہزاد سکائی لمیٹڈ ،شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی ، مائیکروسافٹ، ای بے، فیس بک، نائیکی اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے حوالے سے بھی اہم انکشا فات کیے گئے ہیں جبکہ گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو کی بھی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے بعد آئی سی آئی جے نے ایک اور بڑا دھماکا کردیا اور ‘پیراڈائز لیکس’ کے نام سے مزید خفیہ دستاویز جاری کردیں جس میں دنیا کی معروف شخصیات اور کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔ان میں سب سے اہم نام شوکت عزیز کا ہے جو مشرف کابینہ میں پہلی بار بطور وزیر خزانہ شامل ہوئے اور بعد ازاں وزیر اعظم پاکستان بنے۔پیراڈائز لیکس میں سابق وز یر ا عظم شوکت عزیز کے دو ٹرسٹ سامنے آئے ہیں۔ سٹی ٹرسٹ لمیٹڈ سٹی بینک کی جانب سے بہاماس میں قائم کیا گیا۔ شوکت عزیز بطور بینک عہدیدار سٹی ٹرسٹ کے ڈائرکٹر بنے۔شوکت عزیز نے انٹارکٹک ٹرسٹ بھی قائم کیا۔ ان کی اہلیہ رخسانہ عزیز، بچے عابد عزیز، ماہا عزیز اور ان کی بیٹیاں لبنی خان اور تانیہ خان بینی فشری بنے۔ سابق وزیر اعظم کا ٹرسٹ ڈیلیور میں تھا اوراسے برمودا سے چلایا جاتا تھا۔ بطور وزیر اعظم اور بطور وزیر خزانہ اس ٹرسٹ کو کسی بھی موقع پر ظاہر نہیں کیا۔ شوکت عزیز نے یہ دونوں ٹرسٹ پاکستان آنے سے پہلے قائم کیے ،اس حوالے سے شوکت عزیز نے نیویارک سے اپنے وکیل کے ذریعے بتایا انہیں ٹرسٹ پاکستان میں ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ سیٹلر (Settlor) تھے۔ ان کے مطابق ان کے بیوی بچوں کو بھی ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ بینی فشری تھے، بینی فشل اونر نہیں۔خیال رہے شوکت عزیز 1999 میں وزیر خزانہ مقرر ہوئے جبکہ 28 اگست 2004 کو وزارتِ عظمی کا قلم دان سنبھالا اور 15 نومبر 2007 کو بطور وزیراعظم سبکدوش ہوئے۔شوکت عزیز نے 1969 میں سٹی بینک میں شمولیت اختیار کی، 2007 کے بعد سے شوکت عزیز بیرون ملک مقیم ہیں۔سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز خان نیازی کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں چار آف شور اثاثے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے ایک اینڈالوشین ڈسکریشنری ٹرسٹ (Andalusian Discretionary Trust) نامی ٹرسٹ تھا۔ باقی تین کمپنیاں تھیں جن کے نام یہ تھے: اینڈالوشین اسٹیبلشمنٹ لمیٹڈ، اینڈالوشین انٹرپرائسز لمیٹڈ اور اینڈالوشین ہولڈنگز لمیٹڈ (Andalusian Establishment Limited, Andalusian Enterprises Limited and Andalusian Holdings Limited)ان سب کو 2010 میں اس وقت قائم کیا گیا تھا جب ایاز نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے۔ایاز نیازی کے دو بھائی حسین خان نیازی اور محمد علی خان نیازی بینی فشل اونر تھے جبکہ ایاز نیازی، ان کے والد عبدالرزاق خان اور والدہ فوزیہ رزاق نے بطور ڈائرکٹر کام کیا۔پیراڈائز پیپرز میں شا مل سب سے بڑا بین الاقوامی نام برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کا ہے۔ دستاویز کے مطابق ملکہ الزبتھ نے آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کے حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہوں نے میڈ یکل اور کنزیومر لون کے شعبے میں کام کرنیوالی آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، انکی ذاتی اسٹیٹ کمپنی ڈچی آف لنکا سٹر نے 2007 تک کے مین آئی لینڈز کے ایک فنڈ میں سرمایہ کاری کی جس نے آگے ایک پرائیوٹ ایکوئٹی کمپنی میں سرمایہ کاری کرتی تھی ۔ یہ کمپنی غریب افراد کو ادھار پر گھریلو اشیا فراہم کرتی تھی جس پر شرح سود 99.9 فیصد تک تھا۔اس کے علاوہ اردن کی سابق ملکہ نور کا نام بھی سامنے آیا ہے جو جرسی نامی جزیرے میں دو ٹرسٹوں کی استفادہ کنندہ (بینی فیشری) کے طور پر سامنے آئی ہیں۔یورپ میں نیٹو کے سپریم کمانڈر رہنے والے سابق امریکی جنرل ویزلے کلارک بھی ایک آن لائن گیمبلنگ کمپنی کے ڈائریکٹر تھے اور اس کمپنی کی ذیلی آف شور کمپنیا ں بھی ہیں۔اس کیساتھ ساتھ مائیکروسوفٹ کے شریک بانی پال ایلن اور ای بے کے بانی پائری اومیڈیار کا نام بھی سامنے آئے ہیں اور ان کی جانب سے بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا ہے۔معروف امریکی گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو نے بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی۔اس کے علاوہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے قریبی ساتھی اور مشیر اسٹیفن برونفمین کا نام بھی پیراڈائز پیپر ز میں ہے جبکہ شہزاد سکائی لمیٹڈ ،شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی کے 3 اکانٹس بھی سامنے آئے ہیں۔ شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی نے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کیلئے بولی دی تھی۔ریکس ٹیلرسن ایگزون موبائل کے سابق سی ای او ہیں۔ وزیر تجارت وِلبر روس ڈبلیو ایل روز اینڈ کمپنی کے مالک ہیں اور سپرویڑن نامی کمپنی کے وائس چیئرمین رینڈل کوورلز کارلاکل گروپ نامی کمپنی میں شراکت دار تھے۔ موجودہ امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے بھی روسی بااثر شخصیات کیلئے کام کرنیوالی ایک کمپنی سے مالی فائدے حاصل کیے ۔ انہوں نے کے مین آئی لینڈز میں موجود متعدد کمپنیوں کے ذریعے نیویگیٹر ہولڈنگ نامی جہاز رانی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔پیرا ڈائز پیپرز میں دنیا کی بڑی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس بچانے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔ دستاویز کے مطابق فیس بک نے اربوں ڈالر کا منافع آئرلینڈ کے ذریعے کے مین آئی لینڈ منتقل کیا جہاں ٹیکس شرح صفر فیصد ہے۔ فیس بک کچھ ملکوں میں اشتہارات سے ملنے والے منافع پر ٹیکس ادا نہیں کرتی۔کھیلوں کی ملبوسات بنانیوالی کمپنی نائیکی جیسی بڑی کمپنی نے ہالینڈ میں ایسا سیٹ اپ بنا رکھا ہے جس کے ذریعے یورپ اور مشرق وسطی سے ملنے والے منافع کے بڑے حصے پر ٹیکس نہیں دینا پڑتا۔ اس خطے سے ملنے والا منافع تقریبا ساڑھے 8 ارب یورو تک پہنچتا ہے۔ کمپنی نے امریکہ سے باہر تقریبا 12.25 ارب ڈالر جمع کیے جن پر 2 فیصد سے بھی کم ٹیکس دیا۔دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے حوالے سے یہ تفصیلات آئی ہیں کہ یورپی یونین کے کمیشن نے گزشتہ سال ایپل کو حکم دیا تھا کہ وہ ٹیکس کی مد میں 13 ارب یورو آئرلینڈ کو ادا کرے۔ یہ مقدمہ اب بھی یورپی عدالت انصاف میں زیر سماعت ہے۔گزشتہ برس جاری ہونے والے پاناما پیپرز پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فونسیکا کی دستاویزات پر مبنی تھے لیکن اب جاری ہونیوالے پیراڈائز پیپرز کمپنی ا یپل بائی کی دستاویز پر مشتمل ہیں۔ پاناما پیپرز میں 50 ممالک کے 140 نمایاں افراد کے نام سامنے آئے تھے۔ پاناما لیکس میں ایک کروڑ پندرہ لاکھ دستاویزات سامنے آئیں تھیں اور اس کام کیلئے 376 صحافیوں نے کام کیا تھا۔پیراڈائز پیپرز میں 47 ممالک کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں۔ پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات شامل ہیں اور اس کام کیلئے 67 ممالک کے 381 صحا فیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ پیراڈائز لیکس میں 25 ہزار سے زائد کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا ہے ،پیراڈائز لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے اور یہ دستاویزات سنگاپور اور برمودا کی دو کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں۔ دستاویزات میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے، جبکہ ان پیپرز میں 1950 سے 2016 کا ڈیٹا موجود ہے ۔پیرا ڈائز پیپرز پہلے جرمن اخبار نے حاصل کیے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیے۔ان میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔ پیراڈائز پیپرز میں 1950 سے لے کر 2016 تک کا ڈیٹا موجود ہے۔پیراڈائز پیپرز میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکہ 25 ہزار 414 شہریوں کیساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔پیراڈائز پیپرز دنیا کے امیرترین افراد اور کمپنیوں کے خفیہ اثاثوں کی معلومات کا 20 فیصد ہیں۔ ڈائریکٹر آئی سی آئی جے نے دعوی کیا ہے کہ دستاویزات اپنے مستند ہونے کی گواہی خود دیتی ہیںیہاں یہ بات واضح کی جاتی ہے ضر و ر ی نہیں ہر آف شور کمپنی غیرقانونی طور پر قائم کی گئی ہو۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain