تازہ تر ین

آپ اپنا کولیسٹرول کیسے کم کرسکتے ہیں؟

لاہور( ویب ڈیسک ) زندگی مزے سے گزر رہی تھی، چٹ پٹے مرغن کھانے‘ پھجے کے سری پائے‘ گردے کپورے‘ مغز‘ نہاری اور ناشتے میں انڈا اور مکھن کھانا معمول تھا۔اس طرح کے کھانے اور کھابے کھانا مزیدار لگتا، خود کھانے کے ساتھ اور دوسروں کو کھلانا بہت اچھا لگتا۔ صحت بھی خوب تھی۔ ڈاکٹر کے پاس کم کم جانا ہوتا۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے سینے میں گھٹن محسوس ہوئی۔ ڈاکٹر کے پاس پہنچے ECG اور دوسرے ٹیسٹ ہوئے تو پتہ چلا کہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کافی حد تک بڑھ چکی ہے۔ECG میں بھی گڑبڑ ہے۔خون میں کولیسٹرول بڑھنا خاصا تشویشناک ہوتا ہے اس کے بڑھنے اور مضمرات کے بارے میں ذہن میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔جن دوستوں کا کولیسٹرول لیول زیادہ ہوچکا ہے اور جو لوگ مرغن غذاو¿ں کے زیادہ شوقین ہیں، ذیل میں ان سب کیلئے کولیسٹرول کے بارے میں تمام بنیادی معلومات دی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنے طرز زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی لاکر اور کھانے پینے میں احتیاط کرکے، اپنا کولیسٹرول لیول کم کرکے صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔
کولیسٹرول کیا ہے؟کولیسٹرول چربی کی ایک قسم ہے جس کی مناسب مقدار کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ ایک نارمل آدمی کے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار تقریباً 100 گرام یا ا س سے تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے۔ کولیسٹرول جسم میں بنتا اور جمع ہوتا ہے، اس کی مناسب مقدار جسم میں ضروری ہارمونز پیدا کرنے کے لیے اور نظام ہضم میں مدد دینے کے لیے ضروری ہے۔مختلف قسم کی خوراک مثلاً گوشت، انڈے، دودھ، مکھن اورگھی وغیرہ میں کولیسٹرول کی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ اسی طرح کی غذا کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جب خون میں کولیسٹرول کی مقدار حد سے بڑھ جائے تو پھر یہ خون کی نالیوں کے اندرونی حصے میں جمع ہو کر اور چکنائی کی تہیں بنا کر خون کے نارمل بہاو¿ میں رکاوٹ پیدا کر کے ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
کولیسٹرول کی اقسام
کولیسٹرول خون میں گردش کرتا ہے۔ جسم میں موجود چکنائی اور لحمیاتProtein کے چھوٹے چھوٹے مرکبات کولیسٹرول کو اس کے استعمال کی جگہ پر لے جاتے ہیں۔ ان مرکبات کو Lipo proteins کہتے ہیں۔ ان کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں:
(1) Very Low Denity Lipoproteins (VDVL)
(2) Low Density (LDL) Lipoproteins
(3) High Density Lipoproteins (HDL)
LDL اور VLDL جسم میں موجود کولیسٹرول کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتے ہیں جبکہ HDL اصل میں خون میں موجود کولیسٹرول کو کم کرنے کا کام کرتے ہیں کیونکہ یہ جسم سے زیادہ کولیسٹرول کو جگر تک پہنچاتے ہیں جہاں سے وہ صفرا وغیرہ بنانے کے کام آتا ہے۔ اگر خون میں LDL اور VLDL کی مقدار زیادہ ہوگی تو پھر لازماً کولیسٹرول کی زیادہ مقدار خون میں شامل ہو کر اس کی (Arteries) وریدوں یا شریانوں کو تنگ کرنے کا باعث بنے گا۔ مرغن غذائیں یا کولیسٹرول والی زیادہ خوراک کھانے سے جسم میں مختلف قسم کی چربی Triglycerdies بھی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی و جہ سے خون کی نالیوں میں Clot آنے کا خطرہ مزیدبڑھ جاتا ہے۔
کولیسٹرول کا لیول
جسم میں کولیسٹرول اور مختلف قسم کے Lipoproteins اور چکنائی کی مقدار معلوم کرنے کیلئے خون کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اسے Lipid profile کا نام دیاجاتا ہے۔یہ ٹیسٹ کرانے کے لیے کم از کم بارہ گھنٹے بھوکا رہنا ضروری ہے۔ تبھی خون میں کولیسٹرول وغیرہ کی مقدار کا صحیح پتہ چلتا ہے۔ ایک تندرست آدمی کا Lipid profile مندرجہ ذیل ہونا چاہیے۔
کولیسٹرول 200 – 120ملی گرام/ ڈیسی لٹر
HDL 41-52ملی گرام/ ڈیسی لٹر
LDL 108-188ملی گرام/ ڈیسی لٹر
ٹرائی گلیسرائیڈ ز 150ملی گرام تک
خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے مضمرات
خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے باعث دل کے دورے کے امکانات 10-8 گنا بڑھ جاتے ہیں۔ خون میں کولیسٹرول زیاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اگر سگریٹ نوشی یا شراب نوشی کی بھی لت ہو تو پھر ہر وقت دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔ زیادہ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز دل کو خون پہنچانے والی نالیوں میںCLOT بن کر دل کو خون کی سپلائی بند کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں دل کے دورے سے واپسی کے تمام امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ موٹاپے کے ساتھ اگر ذیابیطس بھی ہو تو دل کے دورے کے امکانات اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain