وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں ہمیں پھنسانے کی کوشش کرنے والے خود پھنس گئے ہیں اور اب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو خود بتانا پڑ گیا ہے انہیں فنڈز کہاں سے ملتے ہیں۔
اسلام آباد میں پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ‘اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے بارے میں سب کو علم ہے کہ وہ ایک چھتری تلے کیوں اکٹھے ہیں، وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی حکومتوں میں قوانین کو پامال کیا، پی ڈی ایم کا سفر دھمکیوں پر مبنی تھا مگر انہیں عوام سے پذیرائی نہیں ملی اور اب ایک تھی پی ڈی ایم کے موضوع پر ٹی وی پر پروگرام ہو رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پی ڈی ایم میں شامل اکثر جماعتوں نے اپنے تمام پتے کھیل لیے ہیں اور تمام میں انہیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، اب جو یہ آخری پتہ کھیل رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ سچ کا گمان ہونے لگے’۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج ایک بھونڈی کوشش ہے، مولانا فضل الرحمٰن نے نیب کا نوٹس ملنے پر کہا وہ پوری پارٹی کے ہمراہ وہاں احتجاج کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن سمجھتے ہیں وہ جس ریاست کا حصہ نہیں وہ نامکمل ہے’۔
شبلی فراز نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کو ملنے والے فنڈز کے 40 ہزار ناموں کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے تمام جوابات الیکشن کمیشن کو جمع کرا دیے ہیں، یہ ہمیں پھنساتے ہوئے خود پھنس گئے ہیں، اب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو خود بتانا پڑ گیا ہے انہیں فنڈز کہاں سے ملتے ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے اسکروٹنی کمیٹی کو جواب ہی نہیں دیے، کل اپوزیشن کی پیشی ہے انہیں چاہیے وہ الیکشن کمیشن کو جواب دیں اور اپوزیشن جتھوں کے پیچھے چھپنے کے بجائے اپنا جواب اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کرائے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ پہلے وہ پارٹیاں حکمران تھیں جنہوں نے ملک کو اپنی جاگیر بنا رکھا تھا، اب ایک ایسا لیڈر آیا ہے جو ان سے ملک کے لوٹے ہوئے اثاثوں کا حساب مانگ رہا ہے’۔