Tag Archives: DGISPR

نا اہل نواز شریف کی فوج کو سازشی قرار دینے کی کوشش ،ترجمان پاک فوج کا کرارا جواب

راولپنڈی(ویب ڈیسک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا۔میڈیا نمائندوں کو بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے نے غیر ذمہ دارانہ طریقے سے بلا واسطہ پاکستان آرمی کی کمانڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی ایک منظم اور آئین پاکستان کے تحت چلنے والا ادارہ ہے جسے آئین بھی تحفظ فراہم کرتا ہے، لہٰذا تمام شہریوں کو چاہیے کہ وہ آئین کا احترام کریں کیونکہ اگر ایسے معاملات کو نشانہ بنایا جائے گا تو بہت سارے ارتعاش پیدا ہوں گے۔بریفنگ کے دوران جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے اسٹیبلشمنٹ کو ان کی برطرفی کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ پاک فوج سیاسی بیانات پر اپنا ردِ عمل نہیں دے گی اور خاموشی اختیار رکھے گی، اگر ان کے پاس فوج کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائیں۔

اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے دھرنے کو ختم کرنے والے معاہدے پر میجر جنرل فیض حمید کے دستخط کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوجی افسر بوساطت اس معاہدے میں شریک ہوئے جس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ معاہدے میں ضامن ہیں۔بریفنگ کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ جنرل (ر) پرویز مشرف کے اس بیان پر کیا تبصرہ کرنا چاہیں گے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بینظیر بھٹو کے قتل میں اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر ملوث تھے، تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ وہ موجودہ آرمی چیف کے ترجمان ہیں، میڈیا کو باآسانی سابق صدر تک رسائی حاصل ہے لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ اس حوالے سے ان ہی سے دریافت کریں۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ میں ایسا کوئی عنصر موجود نہیں ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا پاکستان میں کوئی نیٹ ورک موجود نہیں ہے، اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دفتر خارجہ بھی اپنا موقف امریکا کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان میں یکطرفہ کارروائیوں کا اشارہ دیا گیا تاہم میں بتانا چاہتا کہ ہم دوستوں سے تنازع نہیں چاہتے لیکن ملک کی سلامتی پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب پاکستان کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، ہم پیسے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہے، ہم نے بہت کرلیا اب کسی کے لیے کچھ نہیں کریں گے۔میجر جنرل آصف غفور ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کو نہیں بلکہ افغانستان اور امریکا کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوجی تعاون کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کے دورہ کابل کے بعد دونوں ممالک کے درمیان روابط میں بہتری ا?ئی ہے۔

 

دہشت گرد ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے، آرمی چیف

راولپنڈی(ویب ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی پرزور مذمت کی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغان سفیر حضرت عمر زخیل وال نے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔آرمی چیف نے افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی پروز مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان اور افغانستان دونوں بہت متاثر ہوئے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی بھی کیا۔پاک فوج کے سپہ سالار کا کہنا تھا کہ ایسے دہشت گرد حملے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں خطے میں ہمارے امن کے عزم کو متاثر نہیں کر سکتے۔گزشتہ روز افغان صوبے قندھار میں فوجی بیس پر خود کش حملے میں 40 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں:میجر جنرل آصف غفور

راولپنڈی(ویب ڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 15 سال میں ملکی سیکیورٹی کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں اور اب کوئی نوگوایریا نہیں ہے۔راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے 15 سال میں ملکی سیکیورٹی کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں۔ اب کوئی نوگوایریا نہیں ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سویلین حکومت ہی آرمی چیف کا تقررکرتی ہے، جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں، کوئی بھی کام آئین وقانون سے بالاترنہیں ہوگا، ریاست کے ادارے ہوتے ہیں، یہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہوں لیکن فیصلہ حاکم وقت کا ہوتا ہے، سندھ اور پنجاب میں رینجرز کا آپریشن اس وقت تک نہیں ہوا جب کہ سویلین حکومت نے اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔ ہم نے امریکا سے ملنے والی انٹیلی جنس معلومات پر ایک آپریشن کیا، امریکی سفیر نے ہم سے مغویوں کی بازیابی کے لیے مدد مانگی، ہماری ترجیح تھی کہ یرغمالیوں کو بحفاظت نکال لیا جائے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ میرا کوئی بیان ذاتی نہیں پوری فوج کا موقف ہوتا ہے اس لیے وزیر داخلہ کے بیان پر انہیں بطور سپاہی اور پاکستانی دکھ ہوا۔راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے 15 سال میں ملکی سیکیورٹی کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں۔ اب کوئی نوگوایریا نہیں ہے، امریکا کے ساتھ سیکیورٹی تعاون رہا ہے اور ہونا بھی چاہیے، اس سلسلے میں ہماری امریکیوں سے بات چیت ہوتی رہتی ہے، امریکا یا کسی اور ملک کے ساتھ کوئی مشترکہ آپریشن پاکستان میں نہیں ہوگا۔ بیرونی قوتیں جان لیں کہ سیکیورٹی سے متعلق تمام پاکستانی اور ادارے ایک ہیں۔غیر ملکی جوڑے کی بازیابی پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے امریکا سے ملنے والی انٹیلی جنس معلومات پر کرم ایجنسی میں ایک آپریشن کیا، امریکی سفیر نے ہم سے مغویوں کی بازیابی کے لیے مدد مانگی، ہماری ترجیح تھی کہ یرغمالیوں کو بحفاظت نکال لیا جائے۔ اغواکار 2 گاڑیوں میں سوار تھے، فائرنگ کرکے ان کی گاڑیوں کے ٹائربرسٹ کئے، جس پر دہشت گرد گاڑیاں چھوڑ کر افغان مہاجرین کے قریبی کیمپوں میں گھس گئے۔ اگر آپ کے پاس کچھ دستاویزات ہیں اور آپ مہاجرین کے کیمپ میں چلے جائیں تو دہشت گرد کی شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس لیے ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ افغان مہاجرین کا واپس جانا ضروری ہے۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے تنقید پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ان کی نجی ٹی وی سے کی گئی بات پر کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمے دارانہ بیان دیا، وزیر داخلہ کے اس بیان پر انہیں بطور سپاہی اور پاکستانی دکھ ہوا۔ میرا کوئی بیان ذاتی نہیں پوری فوج کا موقف ہوتا ہے، میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں ، میں نے کہا تھا کہ معیشت پر مل بیٹھ کر کام کرنا ہے، یہ نہیں کہا تھا کہ معیشت غیرمستحکم ہے۔ اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تومعیشت بھی اچھی نہیں ہوگی، مضبوط ملک بننے کے لئے سب کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔

جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دینگے :پاک فوج کا دشمنانِ پاکستان کو چوکنا کر دیا

راولپنڈی(ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے ہم پر امن ملک ہیں اور کسی قسم کی جنگ نہیں چاہتے لیکن جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیں گے۔راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے اور پچھلی 4 دہائیوں سے افغانستان میں جنگ جاری ہے، پاکستان نے مجاہدین اور امریکا کے ساتھ ملکر سویت یونین کے خلاف جنگ لڑی اور جس طرح نائن الیون کے بعد یہ جنگ ملک میں داخل کی گئی اس کا سب کو علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 50 فیصد سے زائد کا علاقہ ان کی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے اور اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے اقتصادی مفادات پاکستان سے ہو کر گزرتے ہیں اور آج ہماری سرحدوں پر خطرات منڈلارہے ہیں لیکن دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور ان کے خلاف بلاتفریق آپریشن کررہے ہیں جب کہ اس وقت پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کامنظم ٹھکانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی سرحدوں پرنئی پوسٹیں بنائی ہیں اور ٹی ٹی پی اور داعش کے باعث مغربی سرحد پرفوج رکھنے پرمجبورہیں، 2 لاکھ سے زائد فوج مغربی، ایک لاکھ فوج مشرقی سرحد پرتعینات ہے۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر کی سیلفی ،سوشل میڈیا پر چھاگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان میچ کی بریک میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا باکس کا دورہ کیا اور صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بہت خوشی ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوئی۔ لاہور کے علاوہ کراچی اور خاص کر فاٹا میں بھی میچز کروائیں گے۔ ورلڈ الیون کا یہ دورہ انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جانب اہم قدم ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔ کراچی اور فاٹا میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ میچز کرائیں گے۔ پی سی بی میچز کیلئے جہاں کہے گی سکیورٹی دیں گے۔
آئی ایس پی آر