تازہ تر ین

کہاں آ گئے ہم چمن سے نکل کر

عبدالباسط خان
پاکستان کو آزاد ہوئے 74 سال بیت گئے اور ہم نے اللہ کے فضل و کرم سے زندگی کی 67 بہاریں دیکھ لیں۔ کئی نشیب و فراز دیکھے۔ پاکستان کو دو لخت ہوتے دیکھا۔ مارشل لاء کے سیاہ تاریک دن دیکھے اور اپنے پسندیدہ لیڈر بھٹو صاحب کو اسلامی دُنیا کا لیڈر بنتے دیکھا ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھتے ہوئے دشمنوں سے لڑائی مول لیتے دیکھا۔ اقوام متحدہ میں دُنیا کو بھارت کا سیاہ چہرہ ببانگِ دہل دکھاتے ہوئے دیکھا۔ امریکہ کو للکارتے ہوئے دیکھا۔ بالآخر اُس عظیم لیڈر کو تختہ دار پر چڑھتے دیکھا۔ اسلام کا جھوٹا ڈھونگ رچاتے ضیاء الحق کو دیکھا پاکستان میں کلاشنکوف، ہیروئن اور کراچی جیسے روشنیوں کے شہر کو لسانی جھگڑوں کی آماہ جگاہ بنتے دیکھا۔ سلطان راہی کا گنڈاسا اور کلاشنکوف کلچر فلموں میں دیکھا۔ انتہا پسندی دیکھی۔ روسی فوجوں کی یلغار افغانستان پر ہوتے دیکھی اور امریکہ کی جھوٹی دورنگی پالیسی اور پاکستان کو گرداب میں چھوڑ کر افغانستان سے راہ فرار دیکھی اور پھر بھٹو کی بیٹی کو لاہور میں داخل ہوتے دیکھا کیا منظر تھا اور کیا ہجوم تھا بے نظیر کی حکومت، زرداری سے شادی اور مرتضیٰ بھٹو کا قتل دیکھا۔ نواز شریف جانشین ضیاء الحق کے روپ میں دیکھا اور پھر دو سیاسی پارٹیوں کی ایک دوسرے کے خلاف غلیظ مہم دیکھی۔ خاتون لیڈر کے خلاف گندی الیکشن مہم اور جاگ پنجابی جاگ دیکھا۔ اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو حکومتی معاملات درپردہ چلاتے دیکھا۔ سیاسی لیڈروں کی کرپشن سے محل بنتے، بکتے دیکھا۔ جنرل مشرف کے دور میں طیارے کا اغواء دیکھا اور پھر میاں صاحب کی خود ساختہ جلاوطنی دیکھی پاکستان کی ایک بار پھر امریکہ کا حلیف بن کر ملک میں خون ریز دہشت گردی کا لمبا سفر دیکھا اور پھر جنرل صاحب کی رخصتی کا منظر دیکھا۔ بینظیر اور نوازشریف کی واپسی اور پھر محترمہ کا قتل اور پیپلز پارٹی کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت دیکھی۔ نواز لیگ کی پیپلز پارٹی کی قیادت کو گلیوں میں گھسیٹنے کی طوطا کہانی سنی اور پھر پاکستان کی تاریخ کا پہلا سیاسی لیڈر نواز شریف کو تیسری بار مسندِ اقتدار پر جلوہ افروز دیکھا۔ پھر پانامہ دیکھا اور دونوں پارٹیوں کے لیڈرز راجہ پرویز اشرف اور خاقان عباسی کو وزارت عظمیٰ پر فائز ہوتے دیکھا۔ عمران خان کا تاریخی دھرنا اور اُن کی دونوں پارٹیوں کے خلاف جدوجہد کا اختتام دیکھا اور اب جناب عمران خان صاحب کو قوم کو یہ تلقین کرتے ہوئے دیکھا کہ گھبرانا نہیں۔ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہنگائی اور نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے لیڈروں کی جیل یاترا دیکھی اور میاں نواز شریف کی لندن روانگی کا واقعہ پاکستان کی تاریخ کا اہم قانونی سقم دیکھا۔ پلیٹ لیٹس کی کمی اور میاں صاحب کی ایک بار پھر لندن جلاوطنی اور موجودہ حکومت اور پاکستان کی موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جارحانہ تقریریں اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے سنے۔ موروثی سیاست کے وارث بلاول اور مریم کو مزاحمتی سیاست کرتے دیکھا۔ پیپلز پارٹی کے لیڈران کو پابند سلاسل دیکھا اور تمام لیڈروں کو پھر آزاد دیکھا۔ یہ ہے پاکستان کے 74 سال کا خلاصہ تو جناب من کیا کھویا کیا پایا وہ پاکستان جو قائد اعظم نے بنایا جس کا ویژن تخیل اور خواب پاکستان کے عوام نے 1947ء میں دیکھا۔ کیا وہ پاکستان آج ہے؟ بالکل نہیں۔
74 سالوں میں پاکستان کا کلچر شناخت، تمدن تہذیب اور اسلام ایک عجیب و غریب شکل اختیار کر چکا ہے۔ نوجوان کیا اور عمر رسیدہ بوڑھے کیا، جنسی بے راہ روی اور بچوں اور بچیوں کے ریپ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ انصاف کوسوں دور نظر آتا ہے لوگ جوانی میں کیس کرتے ہیں اور عدالتیں اُن کی موت کے بعد فیصلے کرتی ہیں ہر آنے والا دن خوفناک صورتحال پیش کررہا ہے ہم دنیا کے مقروض ہیں مگر ہمارے سیاسی لیڈر علیشان محلوں کے مقیم نظر آتے ہیں ہمارے سیاسی لیڈروں کے کھاؤ اور کھانے دو پر عمل کیا سیاسی رشوتیں ووٹ حاصل کرنے کے لئے دیں۔
طویل المدتی پلان بنانے کی بچائے ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی پالیسیاں بنائیں نہ پانی کے بحران کی فکر نہ غذائی بحران کا خیال نہ معاشرے کی بگڑتی صورتحال پر نظر نہ لوگوں کو دو وقت کی روٹی، نہ روزگار مہیا کیا۔ نہ سونے کیلئے چھت فراہم کی اور خود بادشاہوں کی طرح زندگی گزاری اگر یہ ہی حالات رہے تو پھر طالبان پاکستان میں بھی قدم جما لیں گے کیونکہ وہ انصاف کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ خدارا انصاف کی فراہمی اور جلد فراہمی کیلئے عدالتی اصلاحات کی جائیں لوگوں کو انصاف 1947ء سے لے کر آج تک نہیں ملتا اور تگڑے اور طاقتور طبقے کو راتوں رات ضمانتیں دے دی جاتی ہیں۔ 24 گھنٹے سے پہلے ان کے کیس سن لئے جاتے ہیں۔ مگر غریب خاندان کے زیور، گھر اور عزتیں لٹ جاتی ہیں۔
خدارا پاکستان میں وی آئی پی کلچر کو ختم کریں۔ قرار داد معیشت پارلیمنٹ میں لے کر آئیں ایک دوسرے کا مذاق اڑانے کی بجائے آگے کی سوچیں جو لوٹ مار کر لی بس اُس پر اکتفا کریں اور پاکستان کو مستحکم بنائیں آج پاکستان کو ہندوستان اور طالبان سے اتنا خطرہ نہیں ہے جتنا اپنے ملک کی سیاسی قیادت اور لیڈر شپ سے ہے یہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی جدوجہد میں مصروف نظر آتے ہیں اور پاکستان کی بدنامی اور بے عزتی کا باعث بن رہے ہیں جس قوم کے نوجوان اور بوڑھے لوگ عورتوں کو قبروں سے نکال کر ریپ کریں۔ جانوروں کے ساتھ جنسی پیاس بجھائی تو جوان لڑکیوں کے سر تن سے جدا کریں اس کا کیا مقام ہوگا۔ آج کا میڈیا اپنی سرعت اور تیزی سے خبروں کو پوری دنیا میں نشر کر دیتا ہے اور پاکستان جو ایک اسلامی ملک ہے پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا باعث بن جاتا ہے۔
پاکستان میں دن بدن خواتین کی تذلیل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حالیہ واقعہ جس میں ایک خاتون ٹک ٹاکر کو سینکڑوں لوگوں نے اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ اس کے جسم کے ہر حصے کو اس طرح نوچا جس طرح گدھیں مردہ جانور کے گوشت کو نوچتی اور کھسوٹتی ہیں۔ 21ویں صدی میں جب ہم اپنے آ پکو بہت خوش نصیب سمجھتے ہیں لین ایسی ایسی ایجادات جس میں موبائل فون پر سٹوریاں بنا کر عوام کو تفریح فراہم کی جاتی ہے نہ تو اخلاقی اقدار کو مد نظر رکھا جاتا ہے اور نہ اپنی ثقافت کلچر کی حرمت کا خیال کیا جاتا ہے۔ ہمارے بڑے بڑے سیاستدان لیڈروں کے بیانات اس واقعہ کی مذمت میں اخبارات اور ٹی وی پر نشر ہو رہے ہیں لیکن یہ بات طے شدہ ہے کہ جو آج ہم فصل کاٹ رہے ہیں یہ انہی سیاستدانوں اور ڈکٹیٹروں کی مرہون منت ہے۔
(کالم نگارمختلف موضوعات پرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain