سوسائٹی کے ارکان، انسانی حقوق کے وکلا، سماجی کارکن، مظاہرین، دانشور، صحافی اور لبرل طبقے پر اقلیتوں کے حقوق اور پریس کی آزدیوں پر بولنے پر حملے بڑھ رہے ہیں. ساﺅتھ ایشیا سٹیٹ آف مینارٹیز رپورٹ کی سالانہ رپورٹ
ندن(ویب ڈیسک ) بھارت مسلمانوں ‘ اقلیتوں اور اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے ایک پرتشدد اور خطرناک جگہ بن چکا ہے جنوبی ایشیا میں شہری آزادیوں پر نظر رکھنے والی ساﺅتھ ایشیا سٹیٹ آف مینارٹیز رپورٹ کی سالانہ رپورٹ میں بھارت کی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی شہریوں کے لیے قومی رجسٹر مسلمانوں کو ممکنہ طور پر سٹیٹ لیس بنا سکتا ہے.
بھارت میں گذشتہ سال پیش کیے جانے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اس قانون میں افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے تارکین وطن کے لیے بھارتی شہریت اختیار کرنے کا راستہ رکھا گیا تھا لیکن مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا تھا. بھارت کی سول سوسائٹی کے ارکان، انسانی حقوق کے وکلا، سماجی کارکن، مظاہرین، دانشور، صحافی اور لبرل طبقہ سب ہی حکومت کی اس اکثریت پسندی کی سوچ کے خلاف بول چکے ہیں اور رپورٹ کے مطابق یہ تمام افراد بڑھتے ہوئے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں رپورٹ میں کہا گیاہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو ریاستی اداروں اور ان کے اتحادی نظریاتی گروہوں کی جانب سے دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.349 صفحات کی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فارن کنٹریبیوشن ایکٹ جو بیرونی عطیات کی ریگولیشن کرتا ہے کو ترقی پسند اقلیتی این جی اوز کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ٹیلی ویژن پر سینسرشپ کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں اور حکومت پر تنقید کرنے والے چینلز کو بند کیا جا چکا ہے. رپورٹ میں باقی جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی اسی قسم کے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں حکومتوں کی جانب سے آزادی اظہار کے آئینی حقوق، تعلق اور اجتماع کے حقوق کو قانون کا استعمال کر کے ان حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ان ممالک میں افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، نیپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں .ساﺅتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل امتیاز عالم نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت سے لے کر، جمہوری نیپال، نسلی طور پر تقسیم شدہ سری لنکا، پاکستان اور جنگ زدہ افغانستان سے سیکیولرزم کی جانب بڑھتے‘ بنگلہ دیش تک، اس خطے کے زیادہ تر ممالک مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف امتازی سلوک، فاشزم کے برابر طرز حکمرانی کرنے، شہری اور انسانی حقوق کی پامالی اور آزادی اظہار کو دبانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں.2015 میں قائم ہونے والی اس تنظیم انسانی حقوق کے کارکنان اور اداروں پر مشتمل ایک کلیکٹو ہے جو خطے کی مذہنی، ذاتی، لاسانی، نسلی اور جنسی اقلیتوں کے حالات پر نظر رکھتی ہے اور جنوبی ایشیا میں اقلیتوں کے لیے شہری خلا کے حالات کا بھی جائزہ لیتی ہے.