والٹہم: (ویب ڈیسک) جلدی ہی برقی گاڑیوں کے لیے ایسی بیٹریاں متعارف کرائی جانے والی ہیں جن کو تین منٹ کے اندر چارج کیا جاسکے گا اور یہ 20 سال تک خراب نہیں ہوں گی۔
امریکی ریاست میساچوسیٹس کے شہر والٹہم کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی ایڈن انرجی کو برقی گاڑیوں میں تنصیب کیلئے بڑے پیمانے پر بیٹریاں بنانے کے لیے لائسنس اور 51 لاکھ 50 ہزار ڈالرز کی خطیر رقم فراہم کردی گئی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے بنائی گئی یہ بیٹری لیتھیئم آئن کے بجائے لیتھیئم دھات کی ہے، بیٹری کا پیچیدہ ڈیزائن ایک سینڈوچ سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے جو بیٹری کی منفی الیکٹروڈکو اس پر بننے والے مائیکرواسٹرکچر سے بچاتا ہے، یہ اسٹرکچر لیتھیئم میٹل بیٹریوں میں ہوتا ہے اور ان کو جلد ناکارہ کرتا ہے۔
فی الوقت برقی گاڑیوں میں لیتھیئم آئن بیٹریاں نصب ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ خراب ہو جاتی ہیں اور ان کی زندگی سات سے آٹھ سال ہوتی ہے، ان کی زندگی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ان کو کس طرح استعمال کیا گیا ہے، یہ بالکل اسی طرح سے ہے جیسے اسمارٹ فون کی بیٹری ہوتی ہے۔
لیتھیئم آئن بیٹریوں کو تبدیلی ممکن ہے لیکن یہ کافی مہنگی ثابت ہوسکتی ہے یعنی اس سے بہتر ہے ڈرائیور نئی برقی گاڑی ہی خرید لیں لیکن یہ نئی ٹھوس لیتھیئم میٹل بیٹری برقی گاڑیوں کی زندگی پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی زندگی جتنی یعنی تقریباً 20 سال تک بڑھا دے گی اور اس دوران اس کو بدلنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی گی۔
تجربہ گاہ میں اس بیٹری کے نمونے کو 3 منٹ میں مکمل چارج کر لیا گیا جبکہ اس کی زندگی میں اس کو 10 ہزارسے زائد بار چارج کیا جاسکتا ہے، بیٹری کی یہ نئی ٹیکنالوجی ہارورڈ جان اے پالسن اسکول آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنس سے تعلق رکھنے والے شِن لی اور ان کے ساتھیوں نے بنائی ہے۔