لندن (نیٹ نیوز) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے سی پیک کے حوالے سے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے بیان کو مسترد کردیا۔ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایلس ویلز کا سی پیک پر دیا جانے والا بیان ان کی پراجیکٹ کے ڈیزائن سے نا واقفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ مسلم لیگ ن ان کی تنقید کو واضح انداز میں مسترد کرتی ہے اور مجھتی ہے کہ یہ بے جا ہے۔ میں سی پیک پراجیکٹ کے مذاکرات میں شریک رہا ہوں جس کے باعث میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ سی پیک مشترکہ مفادات کا ایک منصوبہ ہے۔سی پیک معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلے فیز میں سی پیک کے 4 حصے تھے جن میں انرجی پراجیکٹس، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ، انڈسٹریل زونز اور گوادر پورٹ شامل تھی۔ پاور پراجیکٹس میں جو پیسہ لگایا گیا اس کا بیشتر حصہ سرمایہ کاری اور امداد کی مد میں تھا۔ اس میں قرض کا حصہ بہت کم ہے اور اس پر بھی ہر ممکن حد تک کم سے کم شرح سود رکھی گئی ہے۔شہباز شریف نے بتایا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان بد ترین توانائی بحران کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا تو ایسے میں چین آگے آیا اور انتہائی نیک دلانہ معاونت کا پروگرام شروع کیا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے میں صرف اور صرف چین نے اکیلے ہی مدد کی ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، توانائی بحران کے خاتمے کے باعث پاکستان کی معیشت کو بھی بے پناہ فائدہ حاصل ہوا ہے۔