تازہ تر ین

پانامہ کیس میں 3گھنٹے پیشی کے بعد وزیراعظم کا اہم اعلان سامنے آگیا

اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) وزیراعظم محمد نواز شریف پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے‘ وزیراعظم سے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی‘ وزیراعظم بغیر سکیورٹی اور پروٹوکول کے پرائیویٹ گاڑیوں میں جوڈیشل اکیڈمی پہنچے‘ وزیراعظم کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف‘ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی‘ حسین نواز‘ حمزہ شہباز اور کیپٹن (ر) صفدر اور ڈاکٹر آصف کرمانی بھی تھے‘ وزیراعظم کی آمد کے موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے‘ دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے آج کا دن سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے‘ میری حکومت اور خاندان نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے‘ چند دن میں جے آئی ٹی کی رپورٹ اور عدالت کا فیصلہ آجائے گا لیکن اس سے بھی بڑی جے آئی ٹی عام انتخابات میں عوام کی عدالت میں لگنے والی ہے جس کے سامنے ہم نے پیش ہونا ہے‘ مخصوص ایجنڈے چلانے والی فیکٹریاں بند نہ ہوئیں تو آئین اور جمہوریت ہی نہیں ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی‘ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا سرکاری خزانے کی خورد برد یا کرپشن کے الزام سے دور دورتک کوئی تعلق نہیں‘ ہمارے خاندان کے ذاتی کاروبار اور معاملات کا اچھالا جارہا ہے‘ اب ہم تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف موڑنے نہیں دیں گے‘ وہ زمانے گئے جب سب پردوں کے پیچھے چھپا رہتا تھا اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جاسکتے‘ اگلے برس بیٹھنے والی عدالت بھی 2013ءسے زیادہ ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی‘میرا احتساب 1972ءسے شروع ہوا اور پیپلز پارٹی کے ہر دور میں ہوا‘ مشرف کی آمریت نے بھی بے دردی سے ہمارا احتساب کیا اگر کوئی سچائی ہوتی تو ہائی جیکنگ کے جھوٹے الزامات کا سہارا نہ لیا جاتا‘ نہ پہلے ہمارے دامن پر کرپشن کا داغ پایا گیا اور نہ اب ایسا ہوگا‘ مخالفین جتنے الزامات لگا لیں‘ جتنی سازشیں کرلیں وہ ناکام و نامراد ہوں گے‘ وزیراعظم سمیت سب آئین و قانون کے مطابق برابر ہیں۔ جمعرات کو پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاءکی زیر صدارت وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا‘ جے آئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو 11بجے طلب کررکھا تھا اور وزیراعظم مقررہ وقت پر پرائیویٹ گاڑیوں اور بغیر پروٹوکول کے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے‘ وزیراعظم کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف‘ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی‘ حسین نواز‘ حمزہ شہباز اور کیپٹن (ر) صفدر اور ڈاکٹر آصف کرمانی بھی تھے‘ وزاعلیٰ پنجاب وزیراعظم کو جوڈیشل اکیڈمی چھوڑ کر واپس چلے گئے تاہم مذکورہ شخصیات جوڈیشل اکیڈمی کے احاطے میں وزیراعظم کا انتظار کرتی رہیں‘ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے اکیلے پیش ہوئے‘ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور ملٹری سیکرٹری بھی جوڈیشل اکیڈمی آئے تاہم انکو جے آئی ٹی کے سیکرٹریٹ میں قائم انتظار گاہ میں بٹھایا گیا اور وزیراعظم دستاویزات کے ساتھ اکیلے چھ رکنی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے پاکستان اور بیرون ملک اپنی جائیداد ‘ اثاثوں اور کاروبار سے متعلق تین گھنٹے تک سوالوںکے جواب دیئے۔ ایجوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں ابھی ابھی جے آئی ٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کرکے آیا ہوں۔ میرے تمام اثاثوں اور وسائل کی ساری دستاویزات متعلقہ اداروںکے پاس موجود ہیں۔ میں نے ایک بار پھر ساری دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے آج کا دن سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے۔ میری حکومت نے اور میرے سارے خاندان نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے۔ تقریباً سوا سال پہلے ہی پانامہ کا معاملہ سامنے آتے ہی سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کردیا تھا اگر اس وقت اس معاملے کو سازشوں کی نذر نہ کیا جاتا تو یہ معاملہ آج حل ہوچکا ہوتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ایک ایک پائی کا حساب دے دیا میرے احتساب کا سلسلہ میری پیدائش سے پہلے 1936 سے شروع ہوا اور یہ آئندہ آنے والی نسلوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس ملک میں ہے ایسا کوئی خاندان ہے جس کی تین نسلوں کا حساب ہوا ہو۔ میرا احتساب میرے سیاسی مخالفین پیپلز پارٹی کے ہر دور میں شروع ہوا۔ میں احتساب 1972ءمیں جب میں کالج سے نیا نیا باہر آیا تھا اس وقت سے شروع ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ مشرف کی آمریت نے بھی بے دردی سے ہمارا احتساب کیا اور ہمارے گھروں تک پر قبضہ کرلیا گیاتھا۔ اگر کوئی سچائی ہوتی تو مشرف کو ہائی جیکنگ کے جھوٹے الزامات کا سہارا نہ لینا پڑتا۔ عوام نے مجھے تیسری بار وزارت عظمیٰ پر بٹھایا میں نے خود اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا۔ نہ پہلے ہمارے دامن پر کرپشن کا داغ پایا گیا اور نہ اب ایسا ہوگا۔ مخالفین جتنے الزامات لگا لیں‘ جتنی سازشیں کرلیں وہ ناکام و نامراد ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں پنجاب کا وزیراعلیٰ رہا‘ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنا اربوں ‘ کھربوں کے منصوبے میری منظوری سے مکمل ہوئے ہیں۔ میرے دور میں اتنی سرمایہ کاری ہوئی جتنی گزشتہ 65سالوں میں نہیں ہوئی مگر مخالفین مجھ پر کسی کرپشن یا بدعنوانی کا ایک معاملہ الزام کی حد تک بھی سامنے نہ لاسکے۔ عوام کے سامنے واضح ہونا چاہئے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس کا سرکاری خزانے کی خورد برد یا کرپشن کے الزام سے دور دورتک کوئی تعلق نہیں۔ یہ ہمارے خاندان کے ذاتی کاروبار اور معاملات کا اچھالا جارہا ہے۔ سرکاری خزانے سے اس کا کوئی لین دین نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن میں جے آئی ٹی کی رپورٹ اور عدالت کا فیصلہ آجائے گا لیکن اس سے بھی بڑی جے آئی ٹی بیٹھنے والی ہے اور بڑی عدالت بھی لگنے والی ہے ہمیں بیس کروڑ عوام کی عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے۔ ایک عدالت خدائے بزرگ و برتر کی بھی ہے جو ظاہر و باطن کو جانتا ہے۔ مجھے ہر وقت اس عدالت میں حاضری کی فکر رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج یہاں اس لئے پیش ہوا ہوں کہ وزیراعظم سمیت سب آئین و قانون کے مطابق برابر ہیں۔ جمہوریت عوام کے فیصلوں کا نام ہے عوام کے فیصلوں کو روند کر مخصوص ایجنڈے چلانے والی فیکٹریاں بند نہ ہوئیں تو آئین اور جمہوریت ہی نہیں ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔ میں اور میرا خاندان اس جے آئی ٹی میں بھی سرخرو ہونگے۔ میں واضح کردوں اب ہم تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف موڑنے نہیں دیں گے۔ وہ زمانے گئے جب سب پردوں کے پیچھے چھپا رہتا تھا اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جاسکتے۔ اگلے برس بیٹھنے والی عدالت بھی 2013ءسے زیادہ ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی۔ میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے مگر آنے والے دنوں میں قوم اور آپ سب سے کہوں گا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ نادان تو جانتے ہی نہیں ہیں کہ میرے لیے وزارت عظمیٰ نہیں بلکہ پاکستان اہمیت رکھتا ہے‘جے آئی ٹی کے سامنے انصاف کے تقاضے پورے کرنے جا رہا ہوں‘ ماضی کی طرح جے آئی ٹی میں بھی سرخرو ہوں گے‘ آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ‘شروع سے ہی خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔ تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل وزیراعظم نے وزیراعلی پنجاب سمیت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحق ڈار سے اہم ملاقات کی جس میں جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی ۔ اس موقع پر وزیراعظم خصوصی طور پر شہباز شریف سے بھی ملے۔ وزیراعظم اور اہم وفاقی وزرا کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میںوزیراعظم نوازشریف کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی ۔اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے وزیر اعظم کو جوڈیشل اکیڈمی کے سکیورٹی انتظامات سے متعلق بریف کیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انہیں دستاویزات سے متعلق بریف کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد وزیر اعظم ہاو¿س پہنچ گئے جہاں پارٹی رہنماو¿ں کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں شہباز شریف، خرم دستگیر، طلال چودھری، مریم اورنگزیب، چودھری نثار، خواجہ آصف اور گورنر سندھ بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے اجلاس کے شرکائ کو جے آئی ٹی میں پوچھے گئے سوالات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہاتھ صاف ہیں، ہر سوال کا تسلی بخش جواب دیا، پہلے بھی ریکارڈ فراہم کیا تھا اب بھی مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرائ نے وزیر اعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ختم ہو گیا۔حکومت نے سیاسی مخاذ پر جارخانہ انداز اپنانے اور مخالفین کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ختم ہو گیا ہے ، اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، خرم دستگیر ، عابد شیر علی اور آصف کرمانی سمیت دیگر اہم رہنما شریک تھے۔ اجلاس کے دوران لگی قیادت نے آئندہ کی حکمت عملی پر غور اور ارکان سے مشاورت کی۔ وزیر اعظم نوازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتساب سے کبھی گھبرائے نہ آئندہ گھبرائیں گے۔قانون کی حکمرانی کیلئے آئندہ بھی پیش ہوتے رہیں گے ، ہمیشہ احتساب کا سامنا کیا۔ وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار نے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی، سرکاری ذرائع کے مطابق انہوں نے وزیراعظم کے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے اور ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain