تازہ تر ین

پاکستان کا علاقائی ترقی کا وژن‘ افغان صورتحال

ملک منظور احمد
مقام اطمینان ہے کہ طالبان نے بغیر کسی کشت وخون جنگ وجدل اورسرپھٹول کے کابل سمیت پورے افغانستان پر قبضہ کرلیاہے۔ افغان سابق صدر اشرف غنی اطلاعات کے مطابق تاجکستان میں گویا پناہ حاصل کرچکے ہیں۔ مستقبل میں افغانستان کامنظر نامہ کیا بنتاہے اور امریکہ جو20 سال تک وہاں موجود رہا ہے اب اس نئی تبدیلی کو کس نظر سے دیکھے گا یہ سب بعد کی باتیں ہیں تاہم امریکی صدر جو بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ افغان قیادت کو اکٹھا ہو کر افغان جنگ خود لڑنی ہے۔لیکن دیکھنے میں آرہا ہے کہ جوں جوں طالبان افغانستان میں آگے بڑھ رہے ہیں افغان حکومت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کا سلسلہ تیز تر ہو تا چلا رہا جا رہا ہے۔
افغان حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کی جانب سے پاکستان پر طرح طرح کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں اور پاکستان پر افغان طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرنے سمیت پاکستان سے بڑی تعداد میں جنگجو ؤں کے افغانستان میں داخلے کے مضحکہ خیز الزامات بھی عائد کیے ہیں جن کو پاکستان نے سختی کے ساتھ مسترد کیا ہے۔یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ مغربی ذرائع کی رپورٹس کے مطابق افغان طالبان اس وقت افغانستان کے 65سے 70فیصد علاقے پر قابض ہو چکے ہیں۔اور ان کو اس وقت پاکستان سے کسی قسم کی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔امریکہ کا رویہ اس سلسلے میں ابھی تک کافی بہتر محسوس ہو رہا ہے اور امریکہ نے پاکستان پر اس حوالے سے کوئی براہ راست الزامات عائد نہیں کیے ہیں حالیہ دنوں میں امریکی وزیر دفاع جنرل لا ئڈ آسٹن نے آرمی چیف جنرل قمر جا وید باجوہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں افغا ن صورتحال کے علاوہ،پاک امریکی باہمی تعلقات پر بھی تفصیلی اظہار خیال کیا گیا اور امریکہ کے وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے جو کہ یقینا پاکستان کے لیے بھی ایک خوش آئند بات ہے۔لیکن پاکستان کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے امریکہ خطے میں بھارت کو اپنا سٹریٹیجک پا رٹنر بنانے کا فیصلہ کر چکا ہے اور اب امریکہ کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات کی امید نہیں رکھی جاسکتی ہے۔پاکستان کا روز اول سے افغانستان کے حوالے سے موقف یہی رہا ہے کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے۔
پاکستان نے حالیہ برسوں میں اپنی توجہ علاقائی سیاست سے تبدیل کرکے علا قائی معیشت اور روابط پرمرکوز کر لی ہے پاکستان علا قائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھا کر اپنے لیے ایک مستحکم معاشی مستقبل چاہتا ہے اور پالیسی کے ثمرات سے مستفید ہونے کے لیے افغانستان میں امن کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔افغانستان میں امن ہونے سے پاکستان وسطی ایشیا ئی ریاستوں تک براہ راست رسائی حاصل کر سکے گا اور تعطل کا شکار کئی منصوبے بھی مکمل ہو سکیں گے۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور چین بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک منصوبوں کو افغانستان تک توسیع دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور اگر افغانستان میں امن ہو گا تو یہ منصوبے تیزی کے ساتھ آگے بڑھ سکے گے اور افغانستان کی ترقی اور جنگ سے تباہ حال معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو ں گے۔پاکستان کو بھی افغان امن سے فائدہ ہی ہے نقصان کوئی نہیں ہے۔
افغان امن پاکستان کو بھی متعدد نئی ما رکیٹوں تک رسائی دے گا۔یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ غربت اور عدم استحکام ہی انتہا پسندی کی بنیاد ہے اور اگر افغانستان میں یہ عوامل موجود رہتے ہیں تو افغانستان میں مزید نئی دہشت گرد تنظیمیں جنم لیں گی جو کہ پاکستان کی سیکورٹی کے لیے بھی خطرہ ہو ں گی اور تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیموں کے دوبارہ احیا کا خطرہ موجود ہے جس کا کہ پاکستان کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔پاکستان نے افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور پھر ان مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والا دوحا معاہدہ،پاکستان کی ان کا وششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔نہ صرف یہ بلکہ اس کے بعد انٹرا افغان مذاکرات شروع کروانے اور افغان حکومت اور افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھانا پاکستان کی اہم ترین کامیابیاں ہیں۔پاکستان نے افغانستان کے ساتھ مل کر امن کے لیے پاکستان افغانستان ایکشن پلان بھی مرتب کیا جو کہ پاکستان کی افغانستان میں امن کے لیے سنجیدہ کو ششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
افغان حکومت کو بھی یہ بات سمجھنی چاہیے کہ پاکستان خطے کو روابط اور تجارت کے ذریعے اوپر اٹھانا چاہتا ہے لیکن یہ خواب ایسی صورت میں ممکن ہے جب افغانستان میں امن ہو کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔حالیہ کچھ دنوں میں افغان حکومت اور بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر منظم مہم باعث تشویش ہے جس کو بے نقاب کیا جانا چاہیے اور اس مہم کا منظم انداز میں جواب دینا بھی بہت ضروری ہے۔افغان جنگ میں ناکامی کا ملبہ نہ امریکہ اور نہ ہی افغان حکومت پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرے۔ ان کو اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی نا کامیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔افغانستان میں سیاسی حل کے ذریعے جنگ کا خاتمہ مشکل دکھائی دے رہا ہے،لیکن بہر حال پاکستان کو اس سلسلے میں آخری دم تک اپنی کوششیں جاری رکھنا ہو ں گی۔ سب سے آخر میں ایک ہی بات ہے جو کہ اس تمام صورتحال میں پاکستان کا بنیادی مفاد ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کا امن ہے۔
(کالم نگارسینئرصحافی اورتجزیہ کارہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain