تازہ تر ین

لائیو سٹاک سیکٹر

پچھلے کئی برسوں میں لائیو سٹاک‘ ایگریکلچر کے سب سے بڑے سیکٹر کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس سیکٹر کا 2021ء میں زرعی ویلیو ایڈیشن میں 60 فیصد اور جی ڈی پی میں 11 فیصد حصہ ہے۔ اگر لائیو سٹاک پروڈکشن کی بات کی جائے تو 8 ملین سے زائد خاندان اس کے ساتھ منسلک ہیں اور انکا ذریعہ معاش کا تقریباً 40 فیصد اسی سیکٹر سے ہے جبکہ مجموعی اضافی قیمت کو دیکھا جائے تو اس میں سال 2020-21ء میں 1461 بلین سے 1505 بلین روپے کا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جو لائیو سٹاک میں 3 فیصد تک اضافہ ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے معاشی ترقی‘ غربت کے خاتمے اور خوراک کے لئے اس سیکٹر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس کی ہے لیکن اس شعبے کی مجموعی ترقی کا دارومدار پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کا ملکر پالیسی سازی اور سازگار ماحول کے ترتیب دینے پر مشروط ہے۔ جانوروں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے انتظامی امور‘ افزائش نسل‘ مصنوعی طریقے کے استعمال‘ بہتر خوراک کا استعمال اور مویشیوں کی بیماریوں کی روک تھام کے جدید طریقوں کو رائج کرنے کی ضرورت ہے۔ ویلیو ایڈڈ لائیو سٹاک ایکسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری سے متعلق مسائل کا حل نہایت ضروری ہے۔ اس کے لئے پروسیسنگ زون‘ پاؤں و منہ کی بیماریوں‘ جان لیوا انفلوانزا جیسی بیماریوں کی روک تھام بھی اہم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جدید مذبحہ خانے بنانے کے طرف توجہ دینے کی بھی اشد ضرورت ہے۔
پیداواری صلاحیت بڑھانے کا دارومدار اچھے بریڈ پر ہے۔ اس لئے ایسی نسل جو پاکستان کی آب و ہوا میں اچھی پیداوار دے سکے اس کا چناؤ نہایت اہم ہے۔ اگر پاکستان میں لائیو سٹاک کی کل آبادی (جانوروں کی تعداد) کا جائزہ لیا جائے تو نیشنل فوڈ سکیورٹی اور ریسرچ منسٹری کے 2020-21ء کے اعدادو شمار کے مطابق گائے کی تعداد تقریباً 52 بلین کے قریب جبکہ بھینس 42 بلین‘ بھیڑ 32 بلین‘ بکری 80 بلین‘ اونٹ ایک بلین‘ گھوڑے 0.4 بلین جبکہ گدھے 5.6 اور خچر 0.2 بلین کی تعداد میں موجود ہیں۔ اس طرح اگر دودھ کی پیداوار کو دیکھا جائے تو پاکستان میں 2019-20ء میں 61690 ٹن تھی جبکہ 2020-21ء میں یہ 63684 ٹن ہے جبکہ دودھ کی ویلیو چین ایڈیشن کا جائزہ لیا جائے تو 50 فیصد مارکیٹ میں آتا ہے جبکہ باقی 50 فیصد گھر پر استعمال ہو جاتا ہے اور گوشت کی پیداوار 2020-21ء میں 4955 ٹن ہے۔ جس میں بیف 2380 ٹن‘ مٹن 765 اور پولٹری کی پیداوار 1809 ٹن ہے۔ تاہم فی کس آمدنی میں اضافہ میٹروپولیٹن میں سپر مارکیٹ کی ترقی اور تجارتی لبرلائزیشن مویشیوں کی مصنوعات کی ویلیو چین کو اپ گریڈ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
پروسیس شدہ دودھ اور گوشت کی سپلائی اور سپر مارکیٹ میں ان کی بائی پروڈکٹ تیزی سے صارفین کی توجہ حاصل کر رہے ہیں۔ لائیو سٹاک سے منسلک دوسری پروڈکشن کا جائزہ لیا جائے تو انڈے‘ کھال‘ ہڈیاں‘ اون‘ بال‘ آنتیں‘ سینگ کے علاوہ اس کا فضلہ جو دوسری انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے اس میں چکنائی‘ گوبر‘ بطخ اور بطخ کا فضلہ بھی شامل ہے جو کسی نہ کسی صورت میں ملکی معیشت میں اپنی حصہ ڈالتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اپنے ملک کی لائیو سٹاک پروڈکشن اور سٹینڈرڈ قائم رکھنے کے لئے پروڈکشن پروسیس کی بنیاد اچھے لائیو سٹاک پروڈکٹ کی پروموشن کے ذریعے کرتے ہیں مگر ترقی پذیر ممالک میں پروڈکشن پروسیس روایتی طریقہ کار پر مشتمل ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور لائیو سٹاک کی پیداوار یا آبادی کو زراعت ہی سپورٹ کرتی ہے۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ تمام بنیادی ضروریات ہمارے ملک میں موجود ہیں جو اس سیکٹر کی ترقی کے لئے ضروری ہیں۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ لائیو سٹاک سیکٹر کی ترقی کے لئے ایک قوم کے طور پر کام کیا جائے اور تمام صوبے ملکر کام کریں جبکہ ویلیو چین ایڈیشن کی طرف پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پروسیسنگ یونٹ کی طرف توجہ دی جائے اور نئی مارکیٹ تلاش کی جائیں جہاں لائیو سٹاک پروڈکشن اور بائی پروڈکٹ ایکسپورٹ کرکے ملکی زرمبادلہ میں اضافہ کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ نیشنل لائیو سٹاک بریڈنگ پالیسی کی تشکیل کی اشد ضرورت ہے۔
(کالم نگار ممتازماہر تعلیم ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain