تازہ تر ین

دنیا کی توجہ اور پاکستانی سیاست کا دھارا

شوکت پراچہ
آج دنیا بھر کی توجہ افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر اپنے اپنے قومی مفاد کے تحفظ پر مرکوز ہے۔عالمی برادری افغانستان میں وقوع پذیر حالات کا سامنے کرنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی کوشش میں جڑی ہے۔ مغربی دنیا اپنے سفارت کاروں، شہریوں یا افغانستان میں گذشتہ ادوار میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے مزدوروں اور پروفیشنلز کے انخلا میں مصروف ہے۔اس خطے کی چین، روس، پاکستان، ایران جیسی بڑی طاقتیں افغانستان کی ہمسایگی کے چیلنجز کو کم کرنے میں انفرادی یا اجتمایی لاحہئ عمل طے کرنے پر توانائیاں صرف کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ اگلے ماہ یعنی ستمبر کی سولہ اور سترہ تاریخ کو تاجکستان کے دارلحکومت دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے۔چین، روس، تاجکستان، کرغستان، ازبکستان، ایران کے صدور جبکہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم افغانستان کی صورت حال کوخصوصی طور پرزیرغور لائیں۔
دنیا کی ترجیحات کے برعکس پاکستان کی سیاست اپنے مخصوص ڈگر پر چل رہی ہے۔ سیاسی کھلاڑی اپنے اپنے زاویوں سے کھیلنے میں مگن ہیں۔۔میاں شہباز شریف کے خلاف دیگر کیسوں میں ضمانتوں کے بعد پروفیسر احسن اقبال کے بھای کو ٹھیکہ دینے کے الزام میں طلبی سے احتساب کا عمل آگے بڑھانے میں یقینی طور پر ماضی کی طرح بے پناہ مدد ملے گی۔پی ڈی ایم کا پہلا راؤنڈ نتیجہ خیز نہ ہو دوسرا راؤنڈ شروع تو کیا جا سکتا ہے۔پی ڈی ایم کی سٹیرنگ کمیٹی نے افغانستان کے ہمسایہ یعنی پاکستان میں جلسے جلوس اور ریلیوں کا پروگرام مرتب کر دیا۔ اب پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں منظوری کے بعد ملک میں جلسے جلوس ہوں گے۔کراچی کے 29اگست کے جلسے میں سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی، کراچی میں بسنے والے لاکھوں پٹھانوں کی نماندگی کی دعوے دار عوامی نیشنل پارٹی، ماضی میں کراچی کی واحد نمائندہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ بھی نہیں ہوتھی۔ پھر بھی پی ڈی ایم جلسے کی کامیابی کے لیے پرامید تھی۔بلاول بھٹو زرداری نے انتیس اگست کے کراچی جلسے کی مخالفت نہیں کی تھی تو انہوں نے اس جلسے میں شرکت بھی نہیں کی تھی۔
پی ڈی ایم تحریک کے پارٹ ون میں مریم نواز شریف صاحبہ آگے آگے تھیں۔انہوں نے تقریرکے گُر سیکھے اور یقینا موثر انداز اختیار کیا۔انہوں نے خصوصاً پنجاب میں پی ڈی ایم کے جلسے جلوسوں میں ہجوم اکٹھے کیے۔پی ڈی ایم پارٹ ون نے گجرانوالا، پشاور، کراچی میں گہرا اثرڈالا لیکن شریف خاندان کے اپنے گھر لاھور میں توقعات سے کم عوامی ردعمل نے باقی ماندہ اثرات کو انتہائی سرعت کے ساتھ زائل کر دیا۔اب کی بار میاں شہباز شریف پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔مریم نواز شریف بھی اطلاعات کے مطابق کراچی جلسے میں شرکت کریں گی۔تاہم خواجہ آصف کی خاموشی، خواجہ سعد رفیق کو پارٹی میں نہ سنے جانے کی شکایات اور پاکستان مسلم لیگ ن کے اندر دیگر بہت سے عوامل کی موجودگی میں کراچی سے شروع ہونے والے دوسرے راؤنڈ کی کامیابی کے بارے میں بہت سے سوالات اپنی جگہ برقرار ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت ابھی تک اپوزیشن کو غیر اہم مسائل کی پچ پر کھلانے کی پالیسی میں کامیاب رہی ہے۔ ”سر سے پاؤں“ تک احتساب پر عمل پیرا بیرسٹر شہزاد اکبر کی آج کل کی خاموشی کے باوجود جاری ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری، میاں شہباز شریف، فریال تالپور، سید مراد علی شاہ، آغا سراج درانی، چودھری احسن اقبال، خواجہ محمد آصف، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق اور دیگر جیل اور ضمانتوں کے مراحل سے گذر چکے ہیں۔سید خورشید شاہ کے بارے میں اب مخالفین بھی آواز نکال رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ پی ڈی ایم اگر پارٹ ٹو شروع کر رہی ہے تو چوہدری احسن اقبال کے بھائی کے نام پر کیس شروع کرنے سے دوسری طرف سے بھی اگلے راؤنڈ کا آغاز ہوا چاہتا ہے جس میں نیب کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے اور پنجاب اینٹی کرپشن کا محکمہ بھی شامل ہے۔اپوزیشن کا پاؤں زلف دراز میں پھنسا ہوا ہے لیکن ابھی یہ کہیں سے ظاہر نہیں ہو رہا۔ اگر ایسا ہونا ہوتا تو داکٹر ظفر مرزا، ندیم بابر، راجہ عامر کیانی اور دیگر یوں سکاٹ فری اندرون و بیرون ملک نہ پھر رہے ہوتے کراچی جلسے میں اپوزیشن اپنے خلاف پیدا کردہ حالات پر بات کرے یا پھر انکے بقول احتساب کے دہرے معیار پر تنقید کرے گی حکومت ایسی سرگرمی کو اب کوئی اہمیت نہیں دے رہی۔ کیونکہ اپوزیشن تقسیم ہے اور پہل کرنے کا عمل حکومت نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔اپوزیشن جماعتیں حکومتی ایجنڈے کے مطابق حکومتی پچ پر ہی کھیلتی ہیں۔ اپوزیشن میں دم ہوتا، اصولوں پر یگانگت ہوتی، واضح لاحہئ عمل ہوتا تو پی ٹی آئی کی تین سالہ کارکردگی کو چیلنج کرتی۔ وزیراعظم ایسی تقریرنہ کرتا جیسے عمران خان نے جمعرات کو کی۔ چینی، دال، چاول، آٹا، گھی، کوکنگ آئل، انڈے، گوشت، مرغی،پھل، سبزیاں، بجلی، گیس، ٹماٹر سب کچھ تو دیکھتے ہی دیکھتے عوام کی دسترس سے نکل چکا۔ احتساب کے گرداب میں پھنسی ہوی اپوزیشن کچھ بھی نہ کر سکی۔
(کالم نگارمعروف سیاسی تجزیہ نگارہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain