تازہ تر ین

سرپھرا ہجوم اور سربکف مجاہد!

نعیم ثاقب
ہمارے اکثر اہل قلم اپنی دانشوری کے چکر میں پاکستانی قوم کو ہجوم لکھتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ جب کوئی میلی آنکھ اس کے وطن کی جانب اٹھتی تو یہ ہجوم ایک ایسی قوم بن جاتا ہے جو ہر لمحے ہر ساعت اور قدم پر نئی تاریخ رقم کرتا ہے اس قوم کے ہر شعبے،کونے گوشے سے اتحاد، یکجہتی اور یگانگت کی جھلک نظر آتی ہے سیاسی اختلافات بھلادئیے جاتے ہیں۔دائیں بائیں بازو ایک دوسرے کا بازو بن جاتے ہیں۔ دینی اعتقاد اورمسلکی اختلافات مٹا کر رہنما ایک صف میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ گلی کوچوں میں ضروری اشیاء کے ڈھیر لگ جاتے ہیں اور وار فنڈ میں خواتین زیورات تک نچھاور کر دیتی ہیں۔
یہ عجیب ہجوم ہے اپنے وطن کی خاطر جس کا ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ بن جاتاہے۔فنکار ہو یا تاجر‘ صنعت کار ہو یا ساہوکار، پنساری ہو یا پٹواری‘ نواب ہو یا قصاب،معذورہو یا مزدور، بچہ ہو یا بوڑھا ایک ایک فرد جب الوطنی کے جذبے سے سرشار نظرآتا ہے۔ ناجائز منافع خوری ناپید۔ اشیاء کی قلت کا تصور معدوم اور گلیوں‘ محلوں میں جرائم ختم ہو جاتے ہیں۔ اور تو اور یہ عجیب ہجوم اپنے وطن کی حفاظت کے لیے پستول ‘ لاٹھی‘ ڈنڈا جو کچھ بھی ہاتھ لگے، لے کر اپنی جان کی پروا کیے بغیر بارڈر کی طرف دوڑ لگا دیتا ہے۔ ہے نا عجیب اور سر پھر ا ہجوم؟ اور اگر یقین نہیں آتا تو ستمبر1965 کے سترہ دنوں کی تاریخ پڑھ کر دیکھ لیں۔ جب سرحد وں پر نامور سپوتوں بے نام شیردل جوانوں نے اس مقدس سرزمین کی پاسبانی کا عہد نامہ نبھاتے اور چودہ سو سالہ تاریخی تسلسل برقرار رکھتے ہوئے بہادری، شجاعت اور جوانمردی کی داستانیں جو ہمارے شہیدوں اور غازیوں نے رقم کیں، تو یہ ہجوم انہیں کیسے بھول سکتا اور جب بات اسکے وطن کی حفاظت کی ہو تو یہ اپنے شیر جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوتا ہے اور وطن کی محبت میں یہ ہجوم سر پھرا ہجوم بن کر دیوانہ وار دشمن سے ٹکرا جاتاہے اور اس کے سخنوروں کا دھرتی کے سپوتوں کے لیے خراج تحسین کا انداز ہی نرالا ہے۔
سلامتی ہی سلامتی کی دعائیں خلقِ خدا کی خاطر
ہماری مٹی پہ حرف آیا، تو عہدِ فتحِ مْبیں لکھیں گے
خلیلِ آتش نشیں کی میراث کا تسلسل نگاہ میں ہے
سو امتحاں سے گزرنے والوں پہ حرفِ صد آفریں لکھیں گے
………………
یہ ہواؤں کے مسافر، یہ سمندروں کے راہی
میرے سربکف مجاہد، میرے صف شکن سپاہی
یہ تیرا یقینِ محکم، تیری ہمتوں کی جاں ہے
تیرے بازوؤں کی قوت تیرے عزم کا نشاں ہے
تو ہی راہ تو ہی منزل تو ہی میرِ کارواں ہے
تیرے پاؤں میں ہے قوت، تیرے ہاتھ میں ہے شاہی
(صوفی تبسم)
………………
تکبیر سے فضاء کو جگاتے ہوئے بڑھو
نعرہ علی علی کا لگاتے ہوئے بڑھو
تم میں سے ایک ایک ہے بھاری ہزار پر
دشمن کو فنِ جنگ دکھاتے ہوئے بڑھو
انگلی ہو لب لبی پہ تو کلمہ زبان پر
یوں عسکری کمال دکھاتے ہوئے بڑھو
(احسان دانش)
………………
وطنِ پاک کی عظمت کے سہارے تم ہو
مجھے خود اپنے نغموں سے بھی پیارے تم ہو
کتنے پامرد ہو تم،کتنے جری،کتنے کریم
مجھ سے پوچھو تو کہ دراصل تم ہو کتنے عظیم
ظرفِ ایثار کے تابندہ ستارے تم ہو
وطنِ پاک کی عظمت کے سہارے تم ہو
(احمد ندیم قاسمی)
………………
اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں
تو نے دشمن کو جلا ڈالا ہے شعلہ بن کے
ابھرا ہرگام پہ فتح کا نعرہ بن کے
عمر بھر تجھ پہ خدا اپنی عنایت رکھے
تیری جرأت تیری عظمت کو سلامت رکھے
اس شجاعت کا کیا میں تجھے صلہ پیش کروں
اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں
(مسرور انور)
………………
قسم اس وقت کی جب زندگی کروٹ بدلتی ہے
ہمارے ہاتھ دنیا نئے سانچے میں ڈھلتی ہے
وطن کے نونہالو! باندھ کر سر سے کفن آؤ
ادھر اے وارثانِ حیدرِ خیبر شکن آؤ
شہادت جب رخِ گل رنگ سے گھونگھٹ اٹھاتی ہے
سرِ میداں حیاتِ زندگانی گنگناتی ہے
(جوش ملیح آبادی)
………………
جب ساز سلاسل بجتے تھے، ہم اپنے لہو میں سجتے تھے
وہ رِیت ابھی تک باقی ہے، یہ رسم ابھی تک جاری ہے
کچھ اہلِ ستم، کچھ اہلِ حشم مے خانہ گرانے آئے تھے
دہلیز کو چوم کے چھوڑ دیا دیکھا کہ یہ پتھر بھاری ہے
جب پرچمِ جاں لیکر نکلے ہم خاک نشیں مقتل مقتل
اُس وقت سے لے کر آج تلک جلاد پہ ہیبت جاری ہے
زخموں سے بدن گلزار سہی پر ان کے شکستہ تیر گنو
خود ترکش والے کہہ دیں گے یہ بازی کس نے ہاری ہے
کس زعم میں تھے اپنے دشمن شاید یہ انہیں معلوم نہیں
یہ خاکِ وطن ہے جاں اپنی اور جان تو سب کو پیاری ہے
(احمد فراز)
(کالم نگارقومی وسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain