تازہ تر ین

سطح سمندر میں اضافہ اورگلیشئر

ناظم علی ناظم
آج جو بات میں کرنے جا رہا ہوں یہ صرف پاکستان میں بسنے والے لوگوں کے لئے نہیں ہے بلکہ پوری دنیا پر ہندو مسلم سکھ عیسائی ہر مذہب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اپنے ہی ہاتھوں تباہی کی طرف جا رہے ہیں اور ہمیں ہر گز یہ معلوم نہیں ہے کہ ہمارے ہاتھوں سے بنائی ہوئی چیزیں ہمارے استعمال میں لائی جانے والی چیزیں ہمارے روزمرہ کی زندگی میں ہماری ضروریات بن کے جو چیزیں سامنے آئی ہے جن کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہے اور وہ ایسی چیزیں ہیں کہ جس پر ہمیں بڑا ناز بڑا مان اور بڑا ہی پیار بھی ہوتا ہے پیار اور ناز کیوں نہ ہو یہ چیزیں ہمیں روزانہ کی بنیاد پر خوراک مہیا کرنے میں مدد دیتی ہیں یہ چیزیں ہمیں روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے میں مدد دیتی ہیں یہ چیزیں ہمیں روزانہ کی بنیاد پر ہمارے ذریعہ معاش کو بحال رکھنے میں مدد دیتی ہیں اب ذرا غور کیجئے گا کہ وہی چیزیں جو ہمارے استعمال میں ہیں اور جوہماری زندگی ہماری سانسیں چلنے میں مدد کرتی ہیں وہی ہماری زندگی کو ختم کرنے میں کیا کردار ادا کر رہی ہیں۔
سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق بہت جلد سطح سمندر اوپر آنے والی ہے اسی صدی میں یہ سمندر 2 میٹر تک اوپر آنے والا ہے آپ اندازہ لگا لیجئے کہ سمندر 2 میٹر اوپر آتا ہے تو تباہی کہاں سے کہاں تک آئے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ساحل سمندر پر جتنے بھی ملک آباد ہیں یہ ساحل سمندر سے کتنے اوپر ہیں جہاں سمندر کے اوپر آنے کی بات ہوتی ہے تو وہاں گلیشیر کے پگھلنے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا چونکہ چند سالوں میں گلیشئیر بہت زیادہ پگھلنا شروع ہو چکے ہیں اور بہت زیادہ پگھلنا ان کی مجبوری بھی ہے کیوں کہ ان کو اب ماحول ویسا نہیں مل رہا کہ یہ دیر بعد پگھلیں آپ اس چیز پر بھی غور کریں کہ چند سالوں میں ہی زیادہ گرمی آنا شروع ہوگئی ہے 2011 میں گرمی کی شدت بہت کم تھی اب 2011 کے بعد گرمی کی شدت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے انیس سو پچاس کے بعد انتہائی گرمی محسوس کی جانے لگی جبکہ 1950 تک گرمی کی شدت اتنی نہیں ہوا کرتی تھی اب غور کرتے ہیں کہ گرمی کی شدت کیوں پڑ رہی ہے تو اس کی بڑی وجہ ہمارے استعمال میں آنے والی وہ گاڑیاں اور وہ کارخانے جو ہمارے استعمال کی چیزیں بناتے ہیں ان سے اٹھنے والا دھواں ان سے اٹھنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بے شمار ایسی چیزیں جو گرمی کی شدت کو بڑھانے میں مدد دیتی ہیں گلیشیئر کا پگھلنا زیرِ زمین پانی کا دور چلے جانا اور سطح سمندر کا اوپر آنا اور سردی کا سیزن کم سے کم رہنا کیوں کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب ملک پاکستان سمیت بہت سارے ممالک میں سردی کم رہنے لگی ہے اور گرمی کا سیزن زیادہ لمبے عرصے تک رہتا ہے۔
ایک وقت آنے والا ہے کہ سردی بالکل نام کی ہوگی اور سمندر گرم ہو جائیں گے اورلوگ تزابیت کا زیادہ سے زیادہ شکار ہوں گے اور قطبی گلیشیر جلد پگھلنا شروع ہو جائیں گے غور کریں کہ پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے انسانوں کے ناک سے خون نکلنے کی بیماری سامنے آئی تھی اس کی بڑی وجہ بدلتا ہوا موسم اور ہمارے خود ساختہ ماحول کو خراب کرنے والے معاملات تھے سانس لینا مشکل ہو گیا تھا ہوا میں نمی کم ہوتی جارہی ہے جب ہوا تیز اور نمی کم ہوتی ہے تو جنگلات میں آگ بھی لگتی ہے جیسا کہ ترکی میں بہت بڑے پیمانے پر آگ لگ چکی ہے جو کہ ترکی کے بہت بڑے جنگلات کو راکھ کا ڈھیر بنا چکی ہے اور مزید آگ لگی ہوئی ہے جس کو بجھانے میں بہت سارے لوگ لگے ہوئے ہیں مگر ابھی تک وہ بجھا نہیں پائے اب ذرا غور کرتے ہیں کہ ہم کس طرح آنے والی تباہی سے بچ سکتے ہیں یہ زمین ہمارے لئے کس طرح مفید رہ سکتی ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ کنٹرول کریں جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری نے کہا کہ ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا اور اس کا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اور ہم اس بڑی تباہی سے بچ سکے اب ذرا غور کرتے ہیں کہ سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑنے والے ممالک کون ہیں ان میں سب سے اوپر نام آتا ہے چائنہ کا جو کہ 9.3 پر ہے اس کے بعد امریکہ کا نام آتا ہے جو کہ چار اعشاریہ پلس ہے اور پھر بھارت ہے پھر جاپان ہے پھر ایران ہے اور ممالک بھی ہیں پاکستان کا نام ان میں بہت دور جا کر آتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بات بھی فراموش نہیں کر سکتے کہ یہ تمام ممالک ساری دنیا کے لیے معاشی معاملات میں بھی سازگار ہیں اور تمام دنیا کے لیے انہوں نے ذریعہ معاش اس قدر بحال رکھا ہوا ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی مگر اس حد تک نہیں لُبِ لباب یہ ہے کہ ہمیں آج سوچنا ہو گا کہ ہماری آنے والی نسلیں اور ہم کس طرح خوش حال زندگی گزار سکتے ہیں اور صاف ستھرے ماحول میں کیسے رہ سکتے ہیں اور سمندر کی سطح کے بڑھ جانے جیسی آفت سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں میرے خیال میں پاکستان کو یہ کردار ادا کرنا چاہیے کہ آگے بڑھے اور آنے والے تمام خطرات سے بچنے کے لئے اپنی قوم اور تمام انسانیت کو محفوظ بنائے اور اپنا کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کے اندر تمام ممالک کے سامنے ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے تجویز پیش کرے اور اپنے دوست ممالک کو بھی ایسی تجویز لانے پر زور دے کہ جس سے ہمارا آنے والا وقت پریشانیوں سے محفوظ ہو سکے۔
(کالم نگارسیاسی ومعاشرتی موضوعات پرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain