تازہ تر ین

وزیر افضل بھی چل بسے

افضل عاجز
والدین پٹیالہ سے ہجرت کر کے لاہور نکلے تو ہجرت کے اس سفرنے ان کے اندر ایک اداسی بھر دی جو راگ دیس کی شکل میں ان کے ساتھ ساتھ رہی پٹیالہ میں استاد امانت علی خان اور فتح علی خان پٹیالہ والے ان کے کلاس فیلو تھے موسیقار وزیر افضل بتایا کرتے تھے دونوں بھائیوں سے دوستی کی وجہ سے میں نے انہیں ریاضت کے طویل عرصے تک سنا ایسا بھی ہوتا تھا کہ دونوں بھائی گھنٹوں ریاض کر رہے ہیں اور میں اکیلاسامنے بیٹھا سن رہا ہوں۔ وزیر افضل موسیقی کے ربابی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ربابی گھرانے کے ایک بزرگ بھائی مردانہ سکھوں کے بانی گرو کے بھائی دوست اور ہمراز تھے اور ان کے اشلوک پڑھا کرتے تھے بتایا جاتا ہے گرو کے کیلئے انہوں نے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا کہ جس کی وجہ سے پوری سکھ قوم ربابی گھرانے کا بہت احترام کرتی ہے اور انہیں بہت اونچا مقام دیتے تھے پاکستانی فلم انڈسٹری میں ربابی گھرانے کے موسقاروں نے بہت اعلی کام کیا اور فلم موسیقی پر چھاپے رہے ماسٹر غلام حیدر سے لیکر رشیدعطرے وزیر افضل تک لاجواب کام کیا موسیقی سے وابستہ جن بڑی شخصیات کے ساتھ مجھے کام کرنے کا موقعہ ملا ان میں وزیر افضل بھی شامل تھے پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے میرے گیتوں کو سنگیت سے بھی نوازا۔ وزیر افضل صاحب اپنے انداز کے مختلف موسیقار تھے موسیقی کی دنیا میں انہوں نے ایک میوزیش کے طور پر قدم رکھا بہت اعلیٰ درجے کا میڈولین بجاتے تھے موسیقار ان کیلئے بہت سوچ سمجھ کر اعلیٰ قسم کا موسیقی کا ٹکڑا ترتیب دیتے جسے وہ ایسا بجاتے کہ پورے گانے میں نمایاں نظر آتے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے میڈولین بجائی پھر کسی نے کم ہی بجائی۔ وزیر صاحب بتاتے تھے خواجہ خورشید انور نے ایک گیت کیلئے میڈولین کا ایسا پیس بنایا کہ میرے جسم میں لوں کنڈے کھڑے ہو گئے اور میں حیران رہ گیا کہ خواجہ صاحب نے یہ کیا عجوبہ ترتیب دیا ہے خواجہ صاحب کا یہ پیس میرے اندر سما گیا کئی دنوں تک میری انگلیاں اس پیس کے ساتھ کھیلتی رہیں اور پھر دل نے کہااستاد ہو تو خواجہ خورشید انور جیسا۔ میں نے جب ان سے شاگرد بنانے کی درخواست کی تو انہوں مسکراتے ہوئے ٹال دیا مگر میں بھی مجنون کی طرح ان کے پیچھے پیچھے پھرنے لگا جب بھی موقع ملتا ان کے ساتھ رہتا ان کی گفتگو موسیقی کے رازو رموز راگوں کی بندش موسیقی کی مختلف اقسام پر ان کو کام کرتے دیکھتا میری لگن اور خدمت کو دیکھ کر انہوں نے بالآخر مجھے اپنا شاگرد بنا لیا۔
وزیر افضل صاحب نے جب بطور موسیقار فلمی دنیا میں قدم رکھا تو اس وقت پنجابی فلموں کی موسیقی پر بابا جی اے چشتی چھاپے ہوے تھے ہر طرف ان کا کام اور نام بج رہا تھا ایسے وقت میں جداگانہ موسیقی کے ساتھ اپنا نام اور کام بنانا مشکل تھا مگر ”دل دا جانی“ کیلئے بنائے میرے گیتوں نے مجھے بہت طاقت دی۔سیوں نی میرے دل دا جانی کی مقبولیت نے میرے راستے کھول دئیے اور پھر چل سو چل۔وزیر افضل صاحب کا میں ایک استاد کے طور احترام کرتا تھامگر وہ میرے ساتھ بہت بے تکلفی برتا کرتے موسیقی کے علاوہ فلم انڈسٹری کے بہت سے واقعات بھی سناتے جو ایک امانت کے طور پر میرے حافظے میں موجود ہیں پاکستان ٹیلی ویژن نے جب سرائیکی میوزک کا آغاز کیا تو پھر مجھے گیت لکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی موسیقی کا بھی موقع دیا اتفاق کی بات ہے ان دنوں وزیر افضل صاحب اور میں ایک ہی کمرے میں اپنا اپنا کام کرتے تھے پہلے دن وزیر صاحب کے سامنے گیت کی دھن بناتے ہوئے مجھے بہت پریشانی ہوئی۔ انہوں نے جب محسوس کیا کہ میں ان کے سامنے تھوڑا نروس ہوجاتا ہوں تو دوسرے دن وہ مجھ سے بھی پہلے آگئے سلام دعا کے بعد کہنے لگے افضل صاحب آپ نے کل بہت بہت اچھے گیت بنائے مگر ایک گیت تو مجھے بہت پسند آیا وہ ذرا سناؤ تو مجھے بہت خوشی ہوئی اور پھر میں نے سنایا تو انہوں نے کہا آپ کو چائے پلانا بنتا ہے اور پھر چائے کا آڈر دے دیا وزیر صاحب نے یہ سب کچھ دراصل اپنی شخصیت کا مجھ پر طاری خوف ختم کرنے کیلئے تھا اور واقعی مجھے بہت حوصلہ ملا۔
سال مجھے یاد نہیں مگر اس سال شدید گرمی پڑی اور ملک میں بارشوں کیلئے دعائیں مانگنا کا سلسلہ شروع ہوا تو پاکستان ٹیلی ویژن نے بارش کیلئے ایک دعائیہ گیت ریکارڈ کرنے کا اہتمام کیا جس کی موسیقی وزیر افضل صاحب جبکہ لکھنے کی ذمہ داری مجھے دی گئی افضل صاحب نے میرے سامنے دھن بنائی اور مجھے گنگنانے کا حکم دیا میں کافی دیر گاتا رہا اور طے ہوا کہ کل ریکارڈنگ کریں گے مگر یہ نہیں بتایا کس نے گانا ہے دوسرے دن میں آیا تو کہا ذرا اس گیت کو گنگنائیں میں نے حکم کی تعمیل کی تو پروڈیوسراسلم خاور سیال سے کہا۔خاور صاحب شام کو ریکارڈنگ شیڈول کریں اور پھر حکم دیا یہ گیت آپ کی آواز میں ریکارڈ ہوگا میں نے کہا وزیر صاحب یہ آپ کیا کر رہے ہیں کہنے لگے کیا میں غلط کر رہا ہوں میں ہنس پڑا تو انہوں نے باقاعدہ ریہرسل شروع کروائی گیت کی دھن تو مجھے پہلے ہی یاد تھی شام کواس کی آڈیو ریکارڈنگ شروع کی تو پھر رات کے دوبجے جب ختم کر کے سٹوڈیو سے باہر نکلے تو طوفانی بارش ہو رہی تھی اور معلوم ہوا کہ چار پانچ بجے سے شروع ہوئی ہے ہمیں بہت خوشی ہوئی دوسرے دن ویڈیو شوٹ تھا مگر بارش کی وجہ سے نہ ہوسکا اور بارش رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی لاہور شہر میں سیلاب کی کیفیت بن گئی اور بارش کے رکنے کی دعائیں مانگنے لگے اس ماحول میں ظاہر ہے بارش کیلئے دعائیہ گیت کی ضرورت ختم ہوگئی جس پر وزیر افضل صاحب مسکراتے ہوئے کہتے کیوں افضل صاحب میرا فیصلہ غلط تھا یا ٹھیک……وزیر افضل صاحب فلم کے ساتھ ساتھ ٹی وی ریڈیو کے ساتھ بھی وابستہ تھے اور ادھر بھی انہوں نے سپر ہٹ کام کیا۔ناہید اختر کی آواز میں
یہ رنگینیئ اللہ اللہ نوبہار اللہ اللہ
اور پرویز مہدی کی آواز میں
سات سروں کا بہتا دریاتیرے نام
بھی خوب بنایا……
آڈیو کے حوالے سے بھی مسرت نذیر سے
پچھے پچھے آندآ میری چال ویدھاں آئیں‘چیرے والیا ویکھ دا آئیں وے میرا لونگ گواچابھی ان کا شاہکار تھا۔
ریڈیو کیلئے ’رکھ ڈولدے تے اکھ نیں لگدی‘تمی تمی وا وگ دی جیسا سپرہٹ گیت بھی بنایا۔
وزیر صاحب کے گیتوں کو انڈیا میں بھی کاپی کیا گیا پاکستانی گلوکارہ حدیقہ کیانی نے بھی اس گیت کو مختلف بولوں کے ساتھ ری مکس کیا۔بوہے باریاں تے نالے کندھاں ٹپ کے‘میں آواں گی ہوا بن کے۔
وزیر افضل صاحب کے بارے میں جتنا لکھا جائے کم ہے اور حقیقت ہے ان کی موت سے سُچی اورسریلی موسیقی کا ایک خوب صورت باب ختم ہو گیا ہے اللہ ان کے درجات بلند فرمائے آمین اس وقت جب میں یہ لکھ رہا ہوں تو ایک خوبصورت لوک شاعر اختر حسین اختر کے گزر جانے کی اطلاع ملی ہے اختر صاحب نے بھی بہت اعلیٰ گیت لکھے بہت سے گلوکاروں نے ان کے گیت گا کے نام اور مقام بنایا مگر اختر صاحب چند سالوں سے اہل بیت کی شان لکھ رہے تھے ان کے لکھے نوحے قصیدے منقبت سلام دنیا بھر میں مومنین کے دلوں کو سکون دیتے تھے وہ بھی چل بسے ہیں۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔
اب ایسے لوگ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے پروردگار صدقے محمدؐ و آل محمدؐ کے دونوں مرحومین کوجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین۔
(کالم نگارمعروف شاعر اورادیب ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain