تازہ تر ین

طالبان کی امریکاکوامن معاہدےسےپیچھے ہٹنے پربڑی جنگ کی دھمکی

افغان طالبان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ گزشتہ سال 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹے، تو اس سے افغان جنگ میں خطرناک تیزی آئے گی۔

دھمکی سے 2 روز قبل، امریکا میں کانگریس کے 2 جماعتی پینل نے اپنی سفارش میں صدر بائیڈن سے کہا تھا کہ وہ یکم مئی کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے معاہدے میں توسیع کریں۔

دی افغانستان اسٹڈی گروپ’ نے بدھ کے روز، اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ انتظامیہ امریکی افواج کے انخلا کو سختی کیساتھ طالبان کی جانب سے کئے جانے والے تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات میں پیش رفت سے منسلک کرے۔

اسٹڈی گروپ نے خبردار کیا کہ مئی کی مقررہ تاریخ تک تمام امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے، جس سے خطہ عدم توازن کا شکار اور دہشت گرد تنظیم القاعدہ بحال ہو سکتی ہے۔

اسٹڈی گروپ کی رپورٹ کے جواب میں، طالبان کی ویب سائٹ پر چھپنے والے بیان میں طالبان نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے میں طے کی گئی شرائط پوری نہیں کر رہے۔ انہوں نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دوحا معاہدے سے امریکا پیچھے ہٹا تو پھر بڑی جنگ شروع ہو سکتی ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر ہو گی۔

طالبان نے نئی امریکی انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ معاہدے کو جذباتی انداز سے نہ دیکھیں، اور اس کی بجائے افغان جنگ میں مزید سرمایہ کاری ختم کریں۔ طالبان کے تبصرے میں کہا گیا ہے کہ سب کو کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز اقدامات اور بیان بازی سے گریز کرنا چاہئیے، کیونکہ اس سے سب پہلے جیسی حالتِ جنگ میں واپس چلے جائیں گے، جو نہ تو امریکا اور نہ ہی افغان عوام کے مفاد میں ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن سمجھوتہ ہونے کے بعد، امریکی افواج کی تعداد 13 ہزار سے کم ہوکر ڈھائی ہزار ہوگئی ہے۔ اس کے بدلے، طالبان نے اپنی دہشت گرد کاروائیاں ختم کرنے کی یقین دہانیاں کرائی تھیں اور یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ افغان حکومت کیساتھ مل کر کوئی مذاکراتی حل تلاش کریں گے، تا کہ اس طویل جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔

بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مقرر کردہ افغانستان کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کو اپنی ذمہ داریاں جاری رکھنے کیلئے کہا ہے۔ افغان نژاد، زلمےخلیل زاد ایک منجھے ہوئے امریکی سفارتکار ہیں۔ خلیل زاد ہی نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے طے کیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ طالبان نے اپنے تازہ حملوں میں کم از کم 21 افغان فوجیوں کو ہلاک کیا ہے، جب کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امریکی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات میں تعطل جاری ہے۔ اسی دوران، طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا گزشتہ سال 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹا، تو اس سے افغان جنگ میں خطرناک تیزی آئے گی۔

یہ لڑائی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکا سال 2020 میں طالبان سے کئے گئے وعدے پر نظر ثانی کر رہا ہے، جس کے تحت امریکی اور دیگر اتحادی افواج کو اس سال مئی تک افغانستان سے انخلا کرنا ہے


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain