اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پیر کے روز کیس کی سماعت ہونے جارہی ہے ، جس کیلئے انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کئے جارہے ہیں، جبکہ سپریم کورٹ کے اردگرد خاردار تاریں لگادی ہیں، تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سکیورٹی جمیل ہاشمی کا کہنا تھا کہ پیر کے روز سماعت کے دوران ریڈ زون مکمل طور پر سیل ہوگا اور صرف متعلقہ وکلاءاور میڈیا نمائندے ہی اندر داخل ہوسکیں گے، جبکہ ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستوں پر اضافی نفری تعینات کی جائیگی سپریم کورٹ کے چاروں اطراف خاردار تاریں لگادی گئیں ہیں، گیر متعلقہ افراد کا ریڈ زون اور سپریم کورٹ میں داخلہ بند ہوجائیگا، پانامہ لیکس کے حتمی اور آخری راﺅنڈ کا آغاز کل پیر سے ہو گا ، جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی پانامہ عملدرآمد بنچ صبح ساڑھے نو بجے کیس کی سماعت کا آغا کرے گا ، جس میں فریقین کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعترضات داخل کیے جانے کا امکان ہے ، یا د رہے کہ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پانامہ عملدرآمد بنچ پورا ہفتہ مکمل رہے گے جس سے آئندہ ہفتے کیس تسلسل کے ساتھ جاری رہنے کا بھی قوی امکان ہے ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پانامہ کیس کا یہ راﺅنڈ آخری اور حتمی ہے اور سپریم کورٹ صرف نااہلی کا فیصلہ نہیں کرے گی بلکہ وزیراعظم کیخلاف مزید تحقیقات کا دائر کار وسیع کرنے کا فیصلہ بھی دیا جا سکتا ہے ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکمران جماعت کی جانب سے عدالتی کارروائی میں خلل یا ججز کی تبدیلی کے لیے درخواست نہیں دی گئی تو قوی امکان ہے کہ پانامہ کا حتمی راﺅنڈ آئندہ ہفتے اختتام پذیر ہو جائے گا ،تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں دے گی ، رپورٹ کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد فریقین کے اعتراضات اور پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ ہو گا ، ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ فریقین کے دلائل سننے کے بعد جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد یا تسلیم کرنے بارے فیصلہ دے سکتی ہے اگر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کو تسلیم کر لیا تو پھر وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کرنے سمیت انکے کیخلاف مقدمات چلانے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے ۔
