تازہ تر ین

مرجان زیادتی کیس، با اثر سیاسی شخصیات سے طے شدہ معاملات کے تحت پولیس چالان مرتب

ملتان (کرائم رپورٹر) زکریا یونیورسٹی طالبہ مرجان زیادتی کیس میں بااثر سیاسی شخصیات سے طے شدہ معاملات کے مطابق پولیس کی جانب سے چالان مکمل کر کے عدالت جمع کروانے کے لیے لکھ پڑھ مکمل کرلی گئی۔ سوائے ایک ملزم کے پروفیسر سمیت تمام ملزمان کو صرف سہولت کاری میں رکھا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دوران تفتیش اور انکوائری پروفیسر اجمل مہار کے یونیورسٹی سرائیکی ڈپارٹمنٹ میں موجود کمپیوٹر سے کئی ویڈیوز بھی برآمد کی گئی تھیں لیکن ان کو تاحال مثل کا حصہ نہیں بنایا گیا انہیں چھپا لیا گیا۔ وومن کرائسس سنٹر کے وی پولیس آفیسر نے بتایا کہ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے اور ویڈیوز کے معاملات پر کئی ویڈیوز ملیں ان میں سے کئی طالبات کے ساتھ تحقیقات اور کارروائی کے حوالے سے رابطہ کیاگیا لیکن بدنامی یا پھر خوف کے ڈر سے کوئی بھی طالبہ سامنے آنے اور کارروائی کرانے کو تیار نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی طالبہ مرجان کو زیادتی اور ویڈیو بنا کر بلیک کرنے کے معاملے پر پولیس نے سٹوڈنٹ علی رضا قریشی ‘پروفیسر اجمل مہار ‘تنزیل ‘ سکیورٹی گارڈ ‘عثمان خالد اور عثمان قاسم کو گرفتار کر کے 6موبائل اور علی رضا سے پسٹل برآمد کیا تھا اور موبائل کا ڈیلیٹ ڈیٹا ریکور کرنے کے لیے خزانہ کی لیبارٹری بھجوایا تھا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھی نمونے بھجوائے تھے جن کی رپورٹ تاحال ملتان پولیس کو موصول نہیں ہوئی جبکہ پولیس کی طرف سے برآمد ہونے لگی دیگر ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کر دی گئیں۔ ”خبریں“ کی جانب جو ویڈیوز ملتان پولیس کے شہر افسران کو مہیا کی گئی تھیں۔ ملتان پولیس نے اس پر بھی کام نہ کیا۔ پولیس کی نالائی یا پردہ پوشی کھل کر سامنے آگئی بلک سیاسی شخصیات کے پریشر پر فوری طور پر ملزمان کا ریمانڈ پورا کر کے جوڈیشل کروادیا گیا جبکہ گرفتار تمام ملزمان کی جانب سے عدالت میں درخواست بھی دائر کی جا چکی ہے جس پر آئندہو 22 تاریخ کا نوٹس دیا گیا ہے۔ملتان (کرائم رپورٹر) زکریا یونیورسٹی طالبہ مرجان زیادتی کیس میں بااثر سیاسی شخصیات سے طے شدہ معاملات کے مطابق پولیس کی جانب سے چالان مکمل کر کے عدالت جمع کروانے کے لیے لکھ پڑھ مکمل کرلی گئی۔ سوائے ایک ملزم کے پروفیسر سمیت تمام ملزمان کو صرف سہولت کاری میں رکھا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دوران تفتیش اور انکوائری پروفیسر اجمل مہار کے یونیورسٹی سرائیکی ڈپارٹمنٹ میں موجود کمپیوٹر سے کئی ویڈیوز بھی برآمد کی گئی تھیں لیکن ان کو تاحال مثل کا حصہ نہیں بنایا گیا انہیں چھپا لیا گیا۔ وومن کرائسس سنٹر کے وی پولیس آفیسر نے بتایا کہ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے اور ویڈیوز کے معاملات پر کئی ویڈیوز ملیں ان میں سے کئی طالبات کے ساتھ تحقیقات اور کارروائی کے حوالے سے رابطہ کیاگیا لیکن بدنامی یا پھر خوف کے ڈر سے کوئی بھی طالبہ سامنے آنے اور کارروائی کرانے کو تیار نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی طالبہ مرجان کو زیادتی اور ویڈیو بنا کر بلیک کرنے کے معاملے پر پولیس نے سٹوڈنٹ علی رضا قریشی ‘پروفیسر اجمل مہار ‘تنزیل ‘ سکیورٹی گارڈ ‘عثمان خالد اور عثمان قاسم کو گرفتار کر کے 6موبائل اور علی رضا سے پسٹل برآمد کیا تھا اور موبائل کا ڈیلیٹ ڈیٹا ریکور کرنے کے لیے خزانہ کی لیبارٹری بھجوایا تھا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھی نمونے بھجوائے تھے جن کی رپورٹ تاحال ملتان پولیس کو موصول نہیں ہوئی جبکہ پولیس کی طرف سے برآمد ہونے لگی دیگر ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کر دی گئیں۔ ”خبریں“ کی جانب جو ویڈیوز ملتان پولیس کے شہر افسران کو مہیا کی گئی تھیں۔ ملتان پولیس نے اس پر بھی کام نہ کیا۔ پولیس کی نالائی یا پردہ پوشی کھل کر سامنے آگئی بلک سیاسی شخصیات کے پریشر پر فوری طور پر ملزمان کا ریمانڈ پورا کر کے جوڈیشل کروادیا گیا جبکہ گرفتار تمام ملزمان کی جانب سے عدالت میں درخواست بھی دائر کی جا چکی ہے جس پر آئندہو 22 تاریخ کا نوٹس دیا گیا ہے۔مرجان کیس


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain