تازہ تر ین

چیمپئن کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی

گندم کی کاشت میں ریکارڈ بنانے والے کسانوں کو دو کروڑ روپے انعام دیئے گئے
جن ممالک کی زراعت میں 75 فیصد لوگ وابستہ ہوں وہ ہنگامی بنیادوں پر پلاننگ کرتے ہیں
یہ صرف زبانی کلامی باتیں نہیں ہیں۔ واقعی اس سال پنجاب کے کھیتوں نے سونا اگلا ہے۔ رواں سال گندم کی پیداوار میں 8 فیصد،چاول میں 28 فیصد اور گنا میں 31 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔یہ سارا کریڈٹ وزیراعظم پاکستان کو جاتا ہے۔انہوں نے زرعی ایمرجنسی پروگرام شروع کیا ہے۔جس کے تحت ریکارڈ فصل دینے والے کسانوں کو انعام دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔اس طرح سے پنجاب بھر کے 36 اضلاع میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔میں نے بھی بہاولپور کے ایک مقامی ہوٹل میں کسانوں کے لئے منعقدہ تقریب تقسیم انعامات میں شرکت کی۔جس میں ڈپٹی کمشنربہاول پور عرفان علی کاٹھیا،ڈائریکٹر زراعت جمشید خالد،ڈپٹی ڈائریکٹر محمد شفیق،زرعی ماہرین اور زمیندار بھی شامل تھے۔جس وقت میں گندم کی پیداوار میں اللہ کے فضل وکرم سے حکومت کی مربوط زرعی پالیسی کے نتیجے میں اور اپنی شب وروز کی سخت محنت کے بل بوتے پر ریکارڈ بنانے والے خوش نصیب کسان کو انعام دے رہی تھی تو اس کی آنکھوں میں بے پایاں خوشی صاف جھلک رہی تھی۔مجھے بھی مسرت ہوئی۔اس موقع پر میرے دل نے گواہی دی کہ یہی ہمارے ہیرو ہیں۔ سارا دن مٹی کے ساتھ ملکر مٹی کو سونا بنانے والے کاشتکاروں کو سال میں ایک دن وی آئی پی پروٹوکول ضرور دیاجائے بلکہ یوم عظمت کاشتکار منعقد ہونا چاہئے۔جس میں کاشتکاروں کی محنتوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔جوملک میں غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے موسموں کی سختیاں جھیل کر سارا سال انتھک جستجو میں مصروف عمل ہیں۔ میں اس سلسلے میں حکومت تک تجویز پہنچانے کی کاوش کروں گی۔تاہم ضلع کی سطح پر ڈپٹی کمشنر کو کاشتکاروں کے ساتھ مل کرکھانا ضرور کھانا چاہیے۔اس سے نہ صرف ان کا حوصلہ بلند ہوگا بلکہ زراعت کے شعبے میں ہرلحاظ سے برکت بھی ہوگی۔ویسے تو ڈپٹی کمشنر منسٹروں کو پروٹوکول دیتے ہیں انہیں باہر تک چھوڑنے آتے ہیں۔یہی عزت ہمارے کامیاب کاشکار کا بھی حق ہے۔
بہاولپور تقریب میں تین قسم کے کسانوں کو انعامات دیئے گئے۔ گندم کی کاشت میں ریکارڈ بنانے والے کسانوں کو 36 ڈسٹرکٹ میں دو کروڑ کے انعام دیئے گئے۔ صوبائی لیول پر پہلا انعام چھ لاکھ روپے،ڈسٹرکٹ لیول پر پہلی پوزیشن کو تین لاکھ،دوسری پوزیشن کو دو لاکھ اور تیسری پوزیشن کو ایک لاکھ روپے دیا گیا۔اوسطاً 65 من سے زیادہ والے اور ساڑھے بارہ ایکڑ والے کسان اس مقابلے میں شامل  تھے۔ تقریب میں پہلی پوزیشن لینے والے کسان سے پوچھا گیا کہ آپ اس رقم کا کیا کریں گے کہاں گھومنے جائیں گے۔اس کسان نے حیران کر دینے والا جواب دیا کہ جس زمین کی وجہ سے انعام ملا ہے میں اسی زمین پر لگاؤں گا اور زیادہ پیداوار لوں گا۔کماد کی فصل میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کسانوں میں پنجاب بھر میں ایک کڑور نوے لاکھ تقسیم کیے گئے۔ صوبائی سطح پر اچھی کماد پر پہلی پوزیشن لینے والے کو دس لاکھ روپے،ڈسٹرکٹ لیول پر تین لاکھ،دو لاکھ اور ایک لاکھ روپے کے انعامات تقسیم کیے گئے۔جبکہ تیلا اور اجناس کی پیداوار والے کسانوں میں پنجاب بھر میں تریسٹھ لاکھ روپے کے انعامات تقسیم کیے گئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نئے بجٹ میں زراعت کے ترقیاتی بجٹ میں 360 فیصد تاریخی اضافے کے ساتھ سات ارب پچھتر کڑور روپے سے بڑھا کر 31 ارب تجویز کیا ہے۔جس میں جنوبی پنجاب کا زراعت کا گیارہ ارب روپے رکھا گیا ہے۔آئندہ زرعی سبسڈی کی مد میں چار ارب روپے جبکہ گندم،چاول اور مکئی پر تحقیق چار سینٹر بنانے کی بھی تجویز ہے۔کسانوں کے اخراجات میں کمی لانے کے لیے کھاد،بیج،زرعی آلات وغیرہ کی خریداری پر فصل بیمہ اور آسان شرائط قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پانچ ارب روپے سے بڑھا کر سات ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
دنیا میں اگلی جنگ ہوئی تو پانی پر ہو گی۔عظیم ملک وقت سے پہلے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔وہ ممالک جن کی زراعت میں 75 فیصد لوگ وابستہ ہوں۔ وہ ہنگامی بنیادوں پر پلاننگ کرتے ہیں۔اس سلسلے میں پاکستان میں پانی کے کم استعمال سے فصل کاشت کرنے پر کام ہو رہا ہے اور حکومت اس پر سبسڈی بھی دے رہی ہے۔ پہلے ڈرپ ایریگیشن سسٹم میں حکومت ساٹھ فیصد سبسڈی دے رہی ہے۔پانچ ایکڑ والے کسان کو ڈرپ ایریگیشن سسٹم لگوانے کے لیے سوا لاکھ روپے لگتے ہیں۔جبکہ دس ایکڑ اراضی والے پر خرچہ کم ہو کر نوے ہزار لگتا ہے۔جہاں پہلے پانی لگانے کاعمل آٹھ گھنٹے پرمحیط ہوتاتھا اب وہاں دو گھنٹے پانی لگایا جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر  پودوں کو چند سیکنڈ پانی لگنے سے فصلوں میں پانی کی کمی پوری ہوتی ہے۔دوسرا لیزر لیول اور پکے کھالوں کی مد سے پانی کے ضیاع کو روکا جا رہا ہے۔اگر مزید معلومات لینی ہو تو ویب سائٹ ofwm-agripunjab.gov.pk ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
کسانوں کواور سہولت جو دی گئی وہ کسان کارڈ کا اجراء ہے۔یہ صرف وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکی محض باتیں نہیں تھیں۔ انہوں نے اسے عملی جامہ پہنایا ہے۔زرعی پیداوار میں اضافہ اور کسانوں کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ براہ راست سبسڈی سکیم سے کیش ٹرانسفر سے مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ جو کاشتکار ایچ بی ایل کونیکٹ کے ذریعے اپنا اکاؤنٹ کھلوا سکتے ہیں۔جس کے لئے  کسانوں کے پاس موبائل نمبر اور شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ کارڈ زمیندار اور پٹہ دار کسان بھی حاصل کر سکتے ہیں۔موجودہ حکومت اپنے اقتدار کے روز اول سے ملک میں زرعی انقلاب کے لئے کوشاں ہے۔وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار بھرپورکام کررہے ہیں۔آج اگر کسانوں کا اعتماد بحال اور مورال بلند ہوا ہے تواس کی وجہ پی ٹی آئی کی کسان دوست حکمت عملی ہے۔جس کی بدولت ہمارے کاشتکار تازہ دم ہوگئے ہیں۔وہ اپنی محنتوں میں پہلے سے زیادہ مگن ہوگئے ہیں اور ریکارڈ پیداوار اٹھارہے ہیں۔ وہ دن اب دور نہیں جب زراعت کی ترقی، کاشتکاروں کی آسودگی اورعوام کی بہتری کے حوالے سے ملک میں خوشحالی کاراج ہوگا۔
(مختلف موضوعات پرلکھتی ہیں)
٭……٭……٭

اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain