تازہ تر ین

بابری مسجد کا فیصلہ نا انصافی ،مرکنڈے کاٹجو مندر ہر صورت بنے گا ،وزیر اعلی اترپر دیش

نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بابری مسجد کی جگہ فوری طور پر رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ کرلیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر آئندہ سال شروع کیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے مکر سنکرانتی کے تہوار کے موقع پر سنگ بنیاد کی تقریب رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بابری مسجد کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی یں مندر کی تعمیر اور اس کے لیے ٹرسٹ کے قیام پر فوری عملدرآمد کیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرے گی تاکہ مندر کی تعمیر تیز رفتاری سے مکمل کی جاسکے۔ میڈیا کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کے لیے مکر سنکرانتی ایک اچھا وقت ہے جس کے لیے تمام ضروری کارروائی جلد ہی مکمل کرلی جائے گی۔ رام مندر کی تعمیر 2022 میں اترپردیش میں ہونے والے انتخابات میں اہم پیشرفت ہوسکتی ہے جب کہ اترپردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیاناتھ بھی اس پراجیکٹ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرکے اسے جلد شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔یو پی کے وزیراعلی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 492 سال پرانا تنازع پر امن طریقے سے اب ختم ہوچکا ہے، اس سے بھارت کی جمہورت مستحکم ہوئی ہے۔بھارتی میڈیا کا مزید بتانا ہے کہ رام مندر کے 1989 کے نقشے کے لیے مندروں کی تعمیرکے ماہرین سے بھی رابطہ کرلیا گیا ہے۔1528 میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعوی کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کیلئے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے 1980 میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک شروع کی تھی۔1992 میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا جب کہ اس دوران 2 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئیں، بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی کو اس سلسلے میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کیلئے کئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو بابری مسجد کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد ہندوں کے حوالے کردی اور مرکزی حکومت ٹرسٹ قائم کرکے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دے دیا جب کہ عدالت نے مسجد کے لیے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ ایودھیاکیس کے فیصلے کا تاریخ کے کم تر فیصلوں میں شمار ہوگا ، بھارتی سپریم کورٹ نے خطرناک رجحان کی بنیادرکھ دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایودھیا کیس پر بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایودھیاکیس کے فیصلے کاتاریخ کے کم ترفیصلوں میں شمارہوگا، بھارتی سپریم کورٹ نے بتایا کہ مائٹ ازرائٹ۔سابق بھارتی جج کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے جارحیت کی حمایت کی، بھارتی سپریم کورٹ نے خطرناک رجحان کی بنیاد رکھ دی ہے، 500 سال پہلے مندر گرا کر مسجد تعمیر کرنے کی بات احمقانہ ہے، ایسی باتیں کچھ لوگوں کے سیاسی ایجنڈے کو تقویت دینے کے لئے ہیں۔واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوں کو دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا بھارتی حکومت کی زیرنگرانی بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا اور مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے۔فیصلے میں سنی اور شیعہ وقف بورڈز کی درخواستیں مسترد کردی گئیں تھیں اور کہا گیا تھا کہ تاریخی شواہد کے مطابق ایودھیارام کی جنم بھومی ہے، بابری مسجد کا فیصلہ قانونی شواہد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔بعد ازاں پاکستان نے تاریخی بابری مسجد کے فیصلے پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک بار پھرانصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain