تازہ تر ین

کشمیر الیکشن اور چار شہید بیٹے

ندیم اُپل
ہمارا اس بات سے کچھ لینا دینا نہیں کہ آزاد جموں کشمیر کے حالیہ عام انتخابات میں کون جیتا اور کون ہارا۔کس نے اپنی جیت پر خوشی کے شادیانے بجائے اور کس نے اپنی ہار پر ٹسوے بہائے۔ہمیں اس بات سے بھی کوئی غرض نہیں کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوئے یا ان میں کوئی دھاندلی یا گڑ بڑ ہوئی۔ان انتخابات سے قبل کس نے کیا کیا دعوے کیے تھے اور انجام کیا ہوااور پھر یہ بھی کہ کس نے انتخابات شروع ہوتے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم رات 9بجے اپنی جیت کا اعلان کریں گے۔ہمیں اس سے بھی کوئی مطلب نہیں کہ انہوں نے ایسا دعوی کیو ں کیااور کس اصول کے تحت کیاکیونکہ کسی بھی جماعت یا امیدوار کی کامیابی کااعلان کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمشنر کے پاس ہی ہوتا ہے۔آزاد جموں کشمیر کی انتخابی مہم میں کس نے کیا بیان دیا اور کس جماعت کے لیڈر نے دوسری جماعت کے لیڈر پر کیا الزامات عائد کیے اور ان الزامات کی حقیقت کیا تھی آج کے اس کالم میں یہ بھی ہمارا موضو ع نہیں ہے۔
سوال تو یہ بھی اٹھتا ہے کہ کس نے کہا تھا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے تو صرف آٹھ امیدوار کھڑے ہیں۔ہم ایسا کہنے والے سے یہ سوال بھی نہیں کریں گے کہ اگر پیپلز پارٹی کے کل آٹھ امیدوار تھے تو اس جماعت نے 11نشستیں کیسے حاصل کر لیں اور وہ کیسے آزاد کشمیر پارلیمنٹ کی دوسری بڑی جماعت بن گئی۔اسی طرح جو جماعت کلین سویپ کرنے کا دعوی کر رہی تھی وہ صرف چھ نشستوں کے چھکے تک کیوں محدود رہی۔ ہمیں اس پہلو پر بھی غور کرنے کی ضرورت نہیں کہ گوجرانوالہ میں کس جماعت کے رکن نے بھارت سے مدد مانگنے کا گھٹیا بیا ن دیااور کس نے اپنے کارکن چھڑوانے کے لیے تھانے کی عمارت پر حملہ کیااور اس جرم کی پاداش میں اسے چند گھنٹوں کے لیے جیل یاترا بھی کرنا پڑی۔ہم اس بات کا نوٹسلینے کے بھی مجاز نہیں کہ کس جماعت کے کارکن نے گوجرانوالہ میں اپنی جیت کے بعد سرعام ہوائی فائرنگ کرکے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں۔ہمیں تو کسی جماعت سے یہ بھی نہیں پوچھنا کہ اس نے آزاد جموں کشمیرکی انتخابی مہم میں وہاں کے عوام کے مسائل اور مشکلات کا تذکرہ کرنے کے بجائے خود کو صرف مخالف فریق کو لتاڑنے تک ہی کیوں محدود رکھا۔
قارئین! یقین جانیے ہم نے سطور بالا میں جو شکوے شکایات کیے ہیں اور جو سوالات اٹھائے ہیں وہ ہمارے ذاتی نہیں بلکہ عام آدمی کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات ہیں جنہیں موجودہ دور میں اتنا سیاسی اور سماجی شعور ضرور آگیاہے کہ وہ کم از کم اپنے بارے میں اور اس ملک کے بارے میں تھوڑا بہت مثبت ضرور سوچ سکتے ہیں ۔ہم تو آزاد کشمیر کے انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں،تمام امیدواروں اور انکے ووٹرز سپورٹرز سے ایک ہی سوال کرنا چاہیں گے کہ ان عام انتخابات کو صاف،شفاف،پرامن بنانے اور ووٹرز کو تحفظ دینے کے لیے پاک فوج کے جو چار جوان اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی گاڑی کو حادثہ پیش آنے کے دوران شہید ہوئے اور تین جوان زخمی ہوئے ان کو بھی اس موقع پر کسی نے یاد کیا؟اپنی کامیابی سے مسرور ہو کر ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے،مٹھائیاں بانٹنے اور کیک کھا کر کامیابی کے جشن منانے والوں میں سے کسی ایک نے بھی پاک فوج کے ان چار جوانوں کے شہادت پر ایک لمحہ کے لیے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیاجو شہادت کے وقت اپنی ڈیوٹی پر تھے اور اپنے قومی فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت کے اعلی رتبے پرفائز ہوئے۔مقام افسوس ہے کہ ان انتخابات میں حصہ لینے والی کسی ایک جماعت کے سربراہ یا اس جماعت کے کسی ایک رہنما نے بھی اپنے ان چار شہید جوانوں کو یاد کیا اور نہ ہی وہ ان شہدا کے لواحقین سے مل کر ان کے غم میں شریک ہوئے اور کیا کوئی ایک بھی کامیاب امیدوار ایسا تھا جو اس حادثے میں زخمی ہونیوالے فوجی جوانوں کی تیمارداری کے لیے ہسپتال پہنچا ہو۔
ہمیں تو شاید صرف اپنی خوشیوں اور کامیابیوں کو انجوائے کرنا ہی آتا ہے یا صرف اپنی ناکامیوں پر ماتم کرنا اور مگر مچھ کے آنسوبہانہ ہی سیکھا ہے۔کسی کے دکھ درد میں شریک ہونا ہم نے سیکھا ہی نہیں۔پاکستان کے محب وطن اور اپنی بہادر پاک فوج سے محبت کرنے والے عوام کو آزاد جموں کشمیرکے انتخابات کی رونقیں،گہماگہمیاں اور کامیابیوں شاید چند دنوں میں بھول جائیں گی مگر پاک فوج کے چار بہادر جوانوں کی شہادت ہمیشہ یاد رہے گی جنہوں نے انتخابات کے دوران امن کی فضا قائم رکھ کر امیدواروں،ان کے ووٹروں اور عام آدمی کے تحفظ اور سلامتی کو ممکن بنایا۔پاک فوج کو سلام،اس کے بہادر اور فرض شناس چار شہیدوں کو سلام اور زخمی ہونیوالے جوانوں کی زندگی اور سلامتی کے لیے پوری قوم کی طرف سے ڈھیر ساری دعائیں۔انتخابات تو آئندہ بھی ہوتے رہیں گے اور لوگ سیاسی کامیابیاں بھی سمیٹتے رہیں گے مگر وطن عزیزکی خاطر شہادت کے اعلی درجے پر فائز ہونا ہر کسی کے نصیب میں کہاں؟
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain