تازہ تر ین

چیف ایگزیکٹو پی آئی اے ارشد ملک عہدے سے سبکدوش

کراچی : پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائر مارشل ارشد ملک اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد اپنے 25 اپریل کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔

آج سے تین برس قبل جب انہوں نے قومی ائر لائن کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس قومی ادارے کے معاشی حالات قدر دگرگوں تھے اور یہ کہا جارہا تھا کہ پی آئی اے بہت جلد اپنے فضائی آپریشن بند کر دے گی۔

ائر مارشل کی بصیرت اور رہنمائی نے اس اہم قومی ادارے کے طیاروں کو نہ صرف فضاؤں میں بلند رکھا بلکہ وہ طیارے جو ایک مدت سے پرزوں کی عدم دستیابی کے باعث گراؤنڈ کر دئے گئے تھے ان بیش قیمت طیاروں کو قلیل مدت میں قابل پرواز بنا کر فضائی بیڑے میں دوبارہ شامل کیا۔

ائر مارشل ارشد ملک کا پی آئی اے میں تین برس کا قیام گو کہ کسی ائر لائن اور ایسی لائن جو کہ پہلے ہی معاشی بد حالی اور بد انتظامی کا شکار ہو میں انتہائی کم ہے جبکہ مسائل کا انبار بہت زیادہ تھا۔

ائر مارشل صاحب نے پاک فضائیہ سے حاصل کردہ تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک ایک کر کے مسائل کی نشاندہی کے بعد ان کو حل کرنے کے لئے اقدامات کئے۔

غیر منافع بخش اور خسارے کا شکار روٹس پر پروازوں کو بند کر دیا گیا۔ نئے منافع بخش روٹس پر پروازیں شروع کی گئیں۔ جس کے نتیجے میں آپریشنل نتائج میں بہتری آنی شروع ہوگئی لیکن بد قسمتی سے دنیا بھر کو کر ونا کی وباء نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں دنیا بھر کی ائر لائیز تھیں۔

پی آئی اے بھی ان حالات سے مبرا نہیں تھی اور ائر مارشل ارشد ملک کی سربراہی میں ترقی کا جو سفر شروع کیا گیا تھا کرونا وبا کی وجہ سے اس میں خلل پیدا ہو گیا۔

کرونا کے دوران دنیا کی بہت ساری ائر لائنز نے اپنے آپریشن بند کر دئے ملازمین کو برخاست کر دیا اور مسافروں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ لیکن ہر مشکل میں اپنے عوام کاساتھ دینے والی پی آئی اے نے اس مشکل وقت میں بھی قوم ک ساتھ بخوبی نبھایا۔

ارشد ملک نے اپنی پی آئی اے کی ٹیم کو متحرک کیا اور دنیا بھر میں جہاں جہاں پاکستانی شہری پروازوں کی بندش کی وجہ سے پھنس گئے تھے ان کو وطن واپس پہنچانے کے انتظامات شروع کر دیے گئے۔

پی آئی اے نے دنیا بھر سے ہم وطنوں کو پاکستان واپس پہنچانے کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کامیابی سے مکمل کیا اور 5 لاکھ سے زائد ہم وطنوں کو واپس گھروں تک پہنچایا اور اس دوران کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا گیا۔

پی آئی اے کا ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے اور وہ مسئلہ ہے ادارے میں ملازمین کی تعداد کے زیادہ ہونے کا۔ ائر مارشل کی سربراہی میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے ادارے سے ملازمین کی علیحدگی کی ایک ایسی رضاکارانہ سکیم متعارف کرائی گئی۔

اس اسکیم سے ملازمین کی بڑی تعداد نے استفادہ کیا اور تقریباً دو ہزار ملازمین نے اس سکیم کے تحت پی آئی اے سے علیحدگی اختیار کی جس کے بعد فی طیارہ ملازمین کی تعداد کو کم کرنے میں خاطر خواہ مدد ملی۔

وی طیارہ ملازمین کی شرح جو 550 سے تجاوز کرچکی تھی اب 260 پر ہے۔ اس وقت پی آئی اے کی افرادی قوت تقریباآٹھ ہزار ہے جس کی ادارے کو ضرورت ہے۔

پی آئی اے کی آمدنی کا مکمل انحصار اس کی پروازوں کے اڑان بھرنے پر ہے اور وہ پروازیں جن کی اڑان سے نقصان نہ ہو۔

پی آئی اے کی ٹیم نے ائر مارشل ارشد ملک کی سربراہی میں پی آئی اے کی دنیا بھر اور اندرون فضائی نیٹ ورک کا ازسر نو جائزہ لیا اور کوشش یہ کی جاتی رہی کہ صرف وہ پروازیں اڑان بھریں جن سے منافع حاصل ہو یا پھر وہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain