تازہ تر ین

بکس بند لڑکی کا نعش معمہ ….پولیس کی پھر تیاں

لاہور (خصوصی رپورٹ) پولیس لٹن روڈ سے صندوق میں بند خاتون کی تشدد زدہ لاش ملنے کا معمہ تاحال حل نہیں کرسکی اور اس کی تحقیقات جاری ہیں۔ 15 روز گزر جانے کے باوجود بھی پولیس قاتل کا کوئی سراغ نہیں لگا سکی۔ انویسٹی گیشن پولیس اس نامعلوم لڑکی کی لاش کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب اور اپنے افسروں کو خوش کرنے کے لئے عجیب پھرتیاں دکھاتی رہی تاکہ لاش کا معاملہ حل ہوجائے اور افسر بھی خوش ہوجائیں کہ ہماری پولیس بہت قابل ہے اور بڑی تیزی سے اندھے قتل کا سراغ لگا لیتی ہے۔ پولیس کی چالاکی کی داستان کچھ یوں ہے کہ لٹن روڈ سے دو ہفتے قبل ایک نالے کے قریب ایک مشکوک صندوق دیکھ کر شہریوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ مشکوک صندوق کی اطلاع ملنے پر پولیس اور فرانزک اہلکاروں کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ جب انہوں نے صندوق کھولا تو اس میں ایک دوشیزہ کی لاش تھی‘ جس کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پہلے قتل کیا گیا تھا اور پھر اس کی لاش کو بوری میں ڈال کر اسے صندوق میں بند کردیا گیا تاکہ لاش کا تعفن باہر نہ پھیلے۔ پولیس نے قریبی لوگوں سے لاش کے بارے میں پوچھ گچھ کی لیکن کسی نے اس لاش کی شناخت نہ کی۔ نوجوان لڑکی کی لاش سے پورے علاقے میں خوف کی فضا قائم ہوگی۔ پولیس نے جائے وقوعہ کے بعد لڑکی کی لاش کو مردہ خانہ منتقل کردیا اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اس اندھے قتل کی خبریں شائع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور اعلیٰ پولیس افسروں نے اس واقعہ کا نوٹس لیا اور اس لڑکی کی لاش کی فرانزک جانچ کروانے اور ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا حکم دے دیا۔ دوسری طرف ستوکتلہ کے علاقے میں چار بچوں کی ماں مسمات (س) دو دن سے لاپتہ تھی۔ مسمات (س) کے بھائی نے جب ایک نامعلوم خاتون کی لاش کا لٹن روڈ سے ملنے کا سنا تو وہ اپنی والدہ کے ساتھ لاش دیکھنے مردہ خانے پہنچ گیا۔ پولیس نے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے ناقابل شناخت لاش ان کے حوالے کردی۔ جس کو ایک مقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ دریں اثنا پولیس نے ایک شخص سیف کو اپنی بیوی کے قتل کے الزام میں حراست میں لے لیا اور اس سے تفتیش شروع کی‘ تو سیف نے بتایا کہ میری بیوی کے غلام رسول نامی ایک شخص سے ناجائز تعلقات تھے۔ اس واقعہ کے دو روز بعد ستوکتلہ کے علاقہ میں ایک اور خاتون کی لاش ملی‘ جس کو پولیس نے شناخت نہ ہونے پر مردہ خانے منتقل کردیا۔ فیصل اور اس کی والدہ کے دل میں یہ بات بار بار آرہی تھی کہ جس لڑکی کی لاش کو پولیس نے ہمارے حوالے کیا ہے وہ ہماری بیٹی کی نہیں لگتی تھی۔ انہوں نے ستوکتلہ سے ملنے والی لاش کو دیکھنے کے لئے مردہ خانے چلے گئے‘ وہاں جاکر انہوں نے مسماة کی لاش شناخت کرلی۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاءکے حوالے کردیا اور اصلی مسماة کی لاش کو اہل خانہ نے دفنا دیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اگر مسماة کی لاش یہ ہے تو جس لاش کو پہلے دفنایا گیا وہ کس کی تھی؟ پولیس نے زبردستی ناقابل شناخت لاش ہمیں دے دی۔ ہم کیا کرتے؟ پولیس نے مسماة (س) کے آشنا غلام رسول کو بھی حراست میں لے لیا۔ جس نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ میں نے مسمات (س) کو قتل نہیں کیا۔ سمیرا کی جب ہلاکت ہوئی تو وہ اس وقت میرے پاس ہی تھی۔ اچانک اس کی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ جاں بحق ہوگئی۔ ڈی ایس پی انور سعید کنگرہ کا کہنا ہے کہ ہم اس کی تفتیش کررہے ہیں۔ فرانزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ اس کو قتل کیا گیا ہے یا مسمات س کی موت طبعی ہے؟ تاہم لٹن روڈ کے علاقے سے ملنے والی جواں سال لڑکی کی لاش ایک معمہ اختیار کرگئی ہے۔ لٹن روڈ پولیس نے چالاکی دکھاتے ہوئے جواں سال لڑکی کے قاتلوں کو پکڑنے کے بجائے جو لاش ان کے حوالے کی وہ لاش تو اب منوں مٹی کے نیچے چلی گئی۔ ابھی تک اس لاش کے بارے میں پولیس کوئی پتہ نہیں لگا سکی۔ اب سوال یہ ہے کہ صندوق سے ملنے والی لاش کس کی ہے‘ اس کو کس نے اور کیوں اتنی بے دردی سے قتل کیا؟ اگر پولیس جلد بازی نہ دکھاتی تو شاید تفتیش درست سمت میں چل رہی ہوتی۔ کیا جلد بازی دکھانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کوئی کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی تاہم پولیس نے لاش کی درست شناخت نہ کرنے کی بات بھی ورثاءپر ڈال ہے کہ ورثاءکے کہنے پر ہم نے لاش ان کے حوالے کی ہے۔ اس حوالے سے پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ لاش کی شناخت ورثاءنے کی ہے۔ اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں۔ اب لاش کا ڈی این اے کروایا جائے گا جس کے بعد لاش کو ورثاءکے حوالے کیا جائے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain