تازہ تر ین

دوسری باربھی عثمان بزدار؟

نعیم ثاقب
چہرے پر مسکراہٹ سجائے سادہ مگر پر اعتماد لہجے میں اس نے اعتراف کیا ”میں ٹرینڈ(تربیت یافتہ) نہیں ہوں ابھی چیزیں سیکھ رہا ہوں“ ایک قہقہہ لگا اور سب میڈیاپر شور مچ گیا۔ شام کو ٹی وی پر اینکرز نے طنزیہ شو کیے،صبح اخبارات میں مزاحیہ خبریں چھپیں ،سوشل میڈیا پر میمز بنی، مگر وہ چپ چاپ سیکھتا رہا۔ کیونکہ وہ جانتا تھا کسی چیزکے بارے میں کم علمی کا یہ اعتراف کمزوری نہیں ایک طاقت ہوتی ہے جو“ میں نہیں جانتا”کی سرگوشی کو “میں کر کے دکھاؤں گا”کے عزم میں بدل دیتی ہے۔ بقول مشہوریونانی فلسفی سقراط کے“ میں اس وقت دنیا کا سب سے عقلمند آدمی ہوں، کیونکہ میں جانتاہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا۔۔۔
جدید سائنسی ریسرچ کے مطابق عقلمند اور ذہین لوگوں کی دیگر نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں کس چیز کا علم اور کس سے ناواقف ہیں اوروہ اس کااعتراف کرنے میں بالکل بھی نہیں ہچکچاتے۔یہ باعمل افراد ہوتے ہیں جن کی ڈکشنری میں کمتری کا احساس، لاعلمی کا خوف اور ناکامی کا ڈر جیسے الفاظ نہیں ہوتے۔اکثر لوگ اس بارے میں غلطی کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غیر معمولی ذہین وہ ہوتے ہیں جن کے پاس ہر طرح کا علم ہوایسا بالکل بھی نہیں۔ بلکہ اصل ذہین وہ ہوتے جو اپنی کم علمی کوچھپانے کے لیے بے تکے دلائل کی بجائے کھلے دل سے تسلیم کر کے اپنی معلومات بڑھانے کے لیے سرگرم ہو جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ لاعلمی کا اعتراف بھی ایک علم ہے۔ علم خواہ کتنا بھی ہو وہ قلیل اور تھوڑا ہی ہے، مکمل اور پورا ہر گز نہیں قرآن کریم میں ہے:
ترجمہ:”اور تمہیں تھوڑا ہی علم دیا گیا ہے“۔
اس ارشاد کو سننے کے بعد کوئی مسلمان یہ دعویٰ نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس کے ذہن میں یہ خیال آنا چاہیے کہ میں سب کچھ جانتا ہوں، یہی وجہ ہے کہ بغیر تحقیق اور علم کے کوئیبات بتانا گناہ ہے۔
بات ہو رہی تھی پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی جو انتیس جنوری 2019ء کوملتان پولیس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں کانسٹیبلز کے 57 ویں ریکروٹ کلاس کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ آئی جی پنجاب کے سلیوٹ کرنے پرہاتھ ملائے بغیر آگے بڑھ گئے تو اس واقعہ پر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ”ابھی سیکھ رہا ہوں“ اور پھرواقعی وہ اپنی دھن میں سیکھتا چلا گیا۔ اور وہ کچھ سیکھ گیا جو بہت سارے لیڈر اپنے علم کے زعم اور تجربے کے غرور میں نہ سیکھ سکے۔ سوشل میڈیا جو عثمان بزدار کامذاق اڑاتا تھا اس کی میمز بناتا تھا وہی اس کی کارکردگی اور نام کے ٹاپ ٹرینڈ چلا رہا ہے۔جس کی مثال عیدالاضحی پر صفائی مہم کی پزیرائی ہے پنجاب کے عوام نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹو یٹر پر“ صاف پنجاب شاباش بزدار“ کے ہیش ٹیگ سے اسے ٹاپ ٹرینڈ بنا دیا۔وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد عثمان بزدار نے یقینابہت سیکھا مگر اب تمامحکومتی مشینری کو خود سکھا بھی رہے ہیں۔
انہوں نے سکھایا ہے کہ کس طرح وزیراعلیٰ آفس کے اخراجات کم کیے جاتے ہیں۔ 18-2017 میں وزیراعلیٰ آفس کے مجموعی اخراجات 23 کروڑ 86 لاکھ روپے تھے جبکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں مالی سال 21-2020 میں وزیراعلیٰ آفس کے مجموعی اخراجات 14 کروڑ 41 لاکھ روپے رہے۔-18 2017 میں گاڑیوں کی مرمت پر چار کروڑ 24 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے جو موجودہ دور میں کم ہو کر ایک کروڑ 50 لاکھ روپے رہ گئے۔سابقہ دورمیں گاڑیوں کے ایندھن کی مد میں تین لاکھ 72 ہزار لیٹرتیل استعمال ہوا جبکہ عثمان بزداردور میں یہ ایندھن کم ہو کردو لاکھ 25 ہزار لیٹر رہ گیا۔پچھلی حکومت نے انٹرٹینمنٹ اورتحائف کی مد میں آٹھ کروڑ 99 لاکھ 91 ہزار روپے خرچ کیے گئے، عثمان بزدار دور میں اس پر چارکروڑ 40 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے۔ قوی یقین ہے کہ عثمان بزدار یہ بھی سیکھ چکے ہیں کہ اچھی کارکردگی اور بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے سزا جزا میں (and carrot and stick) کی پالیسی بہت ضروری اسی لیے تو انہوں نے جہاں ایک طرف صفائی آپریشن احسن طریقے سے مکمل کرنے پر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سمیت تمام اضلاع کی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لئے سکیورٹی کے بہترین انتظامات پر عید ڈیوٹی کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو شاباش دی۔تو دوسری طرف 8گھنٹوں میں 6 شہرو ں کے طوفانی دورے کرنے والے وزیراعلیٰ نے فرائض سے غفلت برتنے والے افسران ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل آغا محمد علی عباس اور ایڈیشنل ایس پی کینٹ ڈویڑن ملتان کامران عامر خان کوعوامی شکایت پر عہدوں سے ہٹا کر یہ پیغام دیا بھی ہے کہ وہ سرکاری فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی قطعاً برداشت نہیں کریں گے۔
سردار عثمان بزدار رول 17۔اے کے تحت دوران سروس انتقال کرنے والے سرکاری ملازمین کے لواحقین ملازمت کا قانونی حق دینا،پنجاب پولیس کے تھانوں میں فرنٹ ڈیسک کے لگ بھگ تین ہزار ملازمین کو ریگولر کرنا،کسانوں کے لیے پنجاب میں پہلی بار مصنوعی زرعی پالیسی متعارف کروانا، جیلوں کے نظام میں بہتری لانا چھ یونیورسٹیاں قائم کرنا اور نو یو نیورسٹیاں کی منظوری دینا۔ڈیرہ غازی خان، سیالکوٹ، میانوالی،راجن پور، لیہ، اٹک، بہاولنگر میں مدراینڈ چائلڈ اسپتال قائم کرنا۔32 ہزار ڈاکٹراور پیرا میڈیکل اسٹاف بھرتی کرنا، ملتان میں نشتر ٹو،رحیم یار خان میں شیخ زید ٹو اور ڈیرہ غازی خان میں کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ بنانا، لاہور میں راوی ریوراربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اور سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کی طرز کے گیم چینجر منصوبے تشکیل دینا سیکھ چکے ہیں تو کیا اس میں کوئی شک ہونا چاہیے کہ دوسری بار بھی عمران خان اپنیاس با اعتماد اور تجربہ کار کھلاڑی کو پنجاب کی ٹیم سونپیں گے۔
(کالم نگارقومی وسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain